سندھ میں کالے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہیں ،اس کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور19 دسمبر2021ء
جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون،شہری اداروں پر قبضے کے خلاف اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے مسائل کے حل اور جائز وقانون حق کے لییاتوار کو ایم اے جناح روڈ پر مزار قائد تا تبت سینٹر عظیم الشان اور تاریخی ”کراچی بچاؤ مارچ“ منعقدکیاگیاجس میں شہر بھر سے لاکھوں کی تعداد میں عوام،خواتین،مختلف شعبہ ہائے زندگی وطبقات اور اقلیتی برادری سے وابستہ افراد، مزدور تاجر و صنعتکار،علماء کرام،اساتذہ کرام،وکلاء،ڈاکٹرز،انجینئرز،طلبہ،بچے، بزرگ ونوجوان نے شرکت کی اوراہل کراچی کی حق تلفی اور سندھ حکومت کی کراچی دشمنی لسانیت وعصبیت کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے 31دسمبر کو سندھ اسمبلی پر دھرنے کا اعلان کیا گیا۔ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر تا مزار قائدتاحد نگاہ شرکاء کے سر ہی سر نظر آرہے تھے”کراچی بچاؤ مارچ“ سے امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق،امیر کراچی حافظ نعیم ارحمن،نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اورڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان اہل کراچی کے ساتھ ہے اور حقوق کراچی تحریک میں ان کی پشت پر ہے،جس طرح گوادر کے لوگوں نے عظیم جدوجہد کے ذریعے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں اپنا حق لیا اور بااختیار ذمہ داران گوادر پہنچے ان کو حقوق دینے کا اعلان کیا اسی طرح کراچی کے عوام کی اس جدوجہد اس تحریک سے کراچی کے عوام کو بھی ضرور ان کا حق ملے گا۔اور کوئی ان کے حق پر ڈاکا نہیں ڈال سکے گا۔ میں ان لوگوں کو پیغام دیتا ہوں جنہوں نے اس شہر کو لوٹا اور عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کیاان کے لیے پیغام ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کراچی کے عوام کی پشت پر ہے،اگر انہیں ان کا حق نہیں دیا گیا اور مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو ہم کراچی سے چترال تک گلی گلی کوچے کوچے کراچی کا مقدمہ لڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عظیم الشان کراچی بچاؤ مارچ پر اہل کراچی حافظ نعیم الرحمن ان کی ٹیم اور کارکنان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کراچی پورے ملک کی ماں ہے اگر یہ شہر توانا اور مضبوط ہوگا تو پورا ملک مضبوط ہوگا بد قسمتی سے موجودہ اور ماضی کی حکومتوں اورپیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی سمیت تینوں حکمران پارٹیوں نے کراچی کا خون چوسا ہے اور اس جرم میں سب حکومتیں شریک ہیں۔کراچی کے عوام ایک جائز اور قانونی اور آئینی جدوجہد کررہے ہیں ان کو تعلیم صحت روزگار ٹرانسپورٹ پانی بجلی اور گیس چاہتے ہیں۔ ان کی حق تلفی کو اب ختم ہونا چاہئے۔کراچی کے حقوق اور مسائل کے حل کے لیے آج حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں ان کی ٹیم اور کارکنان عوام کے لیے جدوجہد کررہے ہیں یہ عوامی جدوجہد ضرور کامیاب ہوگی۔انہو ں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی قیادت میں اس دور کو واپس لا سکتی ہے۔جماعت اسلامی صرف کراچی ہی نہیں پورے ملک کو خوشحال اور اسلامی ملک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں حالات ضرور بدلیں گے۔ ملک کے اندر جرنیلوں اور نام نہاد سیاسی حکومتیں اقتدار میں رہیں لیکن عوام کے حالات نہیں بدلے ملک کے اندر سارے تجربات ناکام ہوگئے ہیں۔اب صرف اور صرف اسلامی نظام اور نبی مہربانؐ کی سنت پر عمل کرنے سے ہی حالات بہتر ہوں گے۔کراچی ایک دن عالم اسلام کا قائد شہر ضرور بنے گا یہاں کے درودیوار روشن ہوں گے مسائل ضرور حل ہوں گے جماعت اسلامی عوام کی خدمت اور مسائل کے حل کی جدوجہد جاری رکھے گی۔انہوں نے کہاکہ افسوس کہ کراچی کے عوام سے جن پارٹیوں نے ووٹ لیے ان کے لیے کچھ نہیں کیا اپنے بنک بیلنس بنائے اور کاروبار بڑھائے۔پیپلز پارٹی 14 سال سے حکومت کررہی ہے یہ کراچی میں کیا اندرون سندھ کے لیے بھی کچھ نہیں کرسکی۔تھر کے علاقوں میں ہزاروں بچے بھوک سے مررہے ہیں اس پارٹی اور اس کی حکومت نے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا ان کی شوگر ملوں اور کاروبار میں تو اضافہ ہوا کراچی اور اندرون سندھ کے عوام کو کچھ نہیں ملا کراچی کے لوگ سندھ کو 95 فیصد ٹیکس دیتے ہیں تو پھر اس شہر کو ان کا حق کیوں نہیں دیا جاتا۔سندھ حکومت نے لاڑکانہ،سکھر،شکار پورسمیت اندرون سندھ کے شہروں کے لیے کچھ نہیں کیا اور کراچی کو بھی تباہ و برباد کررہی ہے۔سندھ حکومت اگر کراچی کے مئیر کو صرف جھاڑو دینے والے اختیارات دے گی تو پھر ایسے مئیر کا کیا فائدہ سندھ حکومت لندن، استنبول، قاہرہ کے مئیر کے اختیارات اور کارکردگی اور ان شہروں کے حالات دیکھیں جب کراچی کے شہر کے پاس اختیارات نہیں ہوں گے اور سارے اختیارات وزیر اعلی کے پاس ہوں گے تو مسائل کس طرح حل ہوں گے۔وزیر اعلی سندھ جواب دیں کہ جب وہ کہتے ہیں ہم اکثریت میں ہیں تو اس کے ذریعے وہ جمہوری رائے اور سوچ کو بلڈوز کیوں کرتے ہیں؟۔بلدیاتی اداروں کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات دینے پر کیوں تیار نہیں ہوتے۔ہم کہتے ہیں کہ صرف جماعت اسلامی کی قیادت ہی کراچی کے عوام کو مسائل سے نکال سکتے ہیں۔ عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے جس طرح مثالی اور تاریخی خدمات انجام دی تھیں۔اس کی مثال نہیں ملتی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ آج کا یہ مارچ اور اس میں موجود عوام کا سمندر یہ اعلان کررہا ہے کہ وڈیرے اور جاگیرداروں کی سوچ اور تسلط نہیں چلنے دیا جائے گا اور سندھ حکومت کو کالا قانون واپس لینا پڑے گا کراچی کے عوام اپنا حق لے کر رہیں گے 14 سال سے پیپلز پارٹی حکومت کررہی ہے لیکن کراچی سمیت پورے سندھ کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ یہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں کہ لیکن وراثت اور وصیت کے نام پر پارٹی چلائی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی اس آمرانہ سوچ اور جمہوریت دشمن طرز عمل سے ملک 1971 میں دولخت ہوا اور پھر یہی لوگ 1972 میں لسانی بل لے کر آئے۔ آج وزیر اعلی سندھ اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے ریاست اور عوام کو دھمکی دیتے ہیں اور نفرت، عصبیت اور علیحدگی کے بیج بورہے ہیں۔ آج کراچی کے عوام ایم اے جناح روڈ پر اعلان کرتے ہیں کہ کراچی اور سندھ میں لسانی سیاست کو آج دفن کرتے ہیں۔ لسانی سیاست اب نہ ایم کیو ایم کی چلے گی اور نہ پیپلز پارٹی کی۔جب 2012 اور2013 میں پیپلز پارٹی سے بلدیاتی اختیارات چھینے گئے اوراور وسائل وڈیروں جاگیرداروں کے حوالے کیے گئے تو ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کے ساتھ وفاقی وصوبائی حکومت میں شامل تھی اور آج مگر مچھ کے آنسو بہارہی ہے۔ ایم کیو ایم جواب دے آج کس منہ سے کراچی کے لیے بات کررہی ہے۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے کراچی سے ووٹ لیے لیکن آج یہ کراچی دشمن پالیسیوں اور اقدامات کررہی ہیں۔
آج صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کراچی کی اصل نمائندگی اور کراچی کی آواز بنی ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی جواب دیں کہ کیوں جعلی مردم شماری کو منظوری دی گئی؟۔ آج ایک بار پھر نئی مردم شماری کے نام پر کراچی کے عوام کو دھوکا دیا جارہا ہے۔کراچی کو خیرات نہیں مسائل کا حل چاہئے۔ حکمران162 اور 1100 ارب کے پیکجز سے دھوکے دینے کا سلسلہ بند کریں۔ ہمیں کراچی سرکلر چاہیے۔کے فور منصوبہ مکمل چاہئے. ماس ٹرانزٹ پروگرام پر پورا عملدرآمد ہونا چاہیے۔کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے نام پر بھی کراچی کے عوام کو دھوکا دیا جارہا ہے۔ بالائی سطح پر غلط بریفنگ دے کر سب کو گمراہ کیا جارہاہے۔ہم وفاقی وصوبائی حکومتوں اور مقتدر حلقوں سے بھی سوال کرتے ہیں کہ جواب دیں کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے کتنے فیصد حصے پر عمل کیا گیا؟۔کراچی کے عوام ہر قسم کی جدوجہد کرنے پر تیار ہیں۔31دسمبر کو پہلے مرحلے پر سندھ اسمبلی پر ایک زبردست دھرنا ہوگا۔وزیر اعلی سے کہتے ہیں کہ اس سے قبل کالا قانون واپس لے لیں۔کراچی ٹیکس کی مد میں ہزاروں ارب روپے دیتا ہے لیکن اس کے جواب میں اس کو کچھ نہیں دیا جاتا کراچی کیساتھ حق تلفی ناانصافی اور ظلم و زیادتی کا یہ سلسلہ اب نہیں چلنے دیا جائے گا۔ جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری رویے آمرانہ اور جاگیردانہ سوچ اور وڈیرہ شاہی تسلط قائم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ کراچی بچاؤ مارچ اور اس کے ساتھ حق دو کراچی تحریک نے کراچی کی سیاست کا نیا رخ متعین کردیا ہے۔ اس تحریک نے ثابت کردیا ہے کہ جب اہل کراچی سے ووٹ لینے والوں نے عوام کو دھوکا دیا ہے اور ان کی ترجمانی نہیں کی توجماعت اسلامی اور اس کی قیادت ہے جو کراچی کے عوام کی حقیقی ترجمان بنی ہوئی ہے اور سڑکوں پر بھی موجود ہیں ہر جگہ اور ہر فورم پر کراچی کی عوام کا مقدمہ لڑرہی ہے۔آج کا ہمارا یہ عظیم الشان اور تاریخی ”کراچی بچاو مارچ“اہل کراچی کے حق کی جدوجہد کا۔کوئی آخری مظاہرہ نہیں بلکہ تحریک کا نقطہئ آغاز ہے اہل کراچی کے حقوق کے حصول تک اور تحریک کی کامیابی تک جدوجہد جاری رہے گی۔عبد الرزاق خان نے کہاکہ آج کا کراچی بچاو مارچ ان مافیاؤں کے خلاف ہے جنہوں نے گزشتہ کئی سالوں میں کراچی کو کھنڈر بنادیا اور اہل کراچی کوبے شمار مسائل کی دلدل میں جھونک دیا۔ آج کراچی میں تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ سمیت اتنے مسائل ہیں کہ ان کو شمار کرنا بھی مشکل ہے۔ آج پیپلز پارٹی کراچی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کررہی ہے درحقیقت اس نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کراچی کو تباہ کیا۔ کراچی کی تباہی میں پی ٹی آئی اور نواز لیگ بھی برابر کی شریک ہیں۔ کراچی کے عوام ان تمام حکمران پارٹیوں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کو مسترد کرتے ہیں۔