قوم سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کو کبھی نہیں بھولے گی،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور16 دسمبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 16 دسمبر ملک کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ قوم سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کو کبھی نہیں بھولے گی۔ مشرقی پاکستان کو علیحدہ ہوئے پچاس سال، سکول دہشت گردی کو سات سال گزر گئے مگر ان سانحات کا زخم آج بھی قوم کے سینوں میں ہے۔ 16 دسمبر کو دشمن کی مکاری سے پاکستان دو لخت ہوا۔ سالوں بعد اسی روز آرمی پبلک سکول میں 150 افراد جن میں 132 معصوم بچے تھے شہید ہوئے۔ شہید ہونے والے بچوں اوروالدین کو سلام پیش کرتا ہوں۔ سانحہ مشرقی پاکستان کے شہیدوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آئیے مل کر وطن عزیز کو مضبوط اور مستحکم کرنے کا عزم کریں۔ حکومت، اداروں، سیاسی لیڈروں، شہریوں سب کو مل کر پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔قوم کو متحد ہو کر ملک دشمن سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔اللہ تعالیٰ ہمیں ملک و ملت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ میرا ایمان ہے پاکستان قیامت کی صبح تک قائم رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تخت باہی مردان میں حاجی معاذ اللہ خان کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علاقے کے معروف تاجر عاقب اسماعیل نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔قیم جماعت اسلامی کے پی عبدالواسع، ایم این اے جماعت اسلامی عبدالاکبرچترالی اور سابق امیر ضلع مردان ڈاکٹر عطا الرحمن بھی امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔ مزیں برآں سراج الحق نے ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے رہنما مولاناہدایت الرحمن بلوچ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انھیں گوادر کی عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے اور طویل دھرنا دینے پر مبارک باد دی۔ امیر جماعت نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکمران مولانا ہدایت الرحمن بلوچ سے کیے گئے معاہدے کی پاسداری کریں گے اور گوادر کی عوام کو ان کے حقوق دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے دکھوں اور تکالیف کا ازالہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ ان کی محرومیوں کو دور کیا جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو پانچ دہائیاں گزر گئیں، مگر ان اسباب اور وجوہات کو تلاش کرنے اور ان سے سبق سیکھنے کی ضرورت آج بھی ہے جو دین کے نام پر بننے والے ملک کو دولخت کر گئے۔ بھارت کی سازشیں اور غیر قانونی مداخلت بھی ملک ٹوٹنے کی ایک وجہ تھی۔ تاہم اگر پاکستان کے قیام کے فوری بعد اسلامیان برصغیر کی امنگوں کے مطابق ملک میں اسلامی نظام اور پائیدار جمہوریت قائم ہوجاتی، تو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش نہ بنتا۔ انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں، وڈیروں نے بنگالیوں کی محرومیوں میں اضافہ کیا اور انہیں زخم دیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بھارت آج بھی پاکستان کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے۔ حکمران طبقہ نے کبھی بھی ان سازشوں کے تدارک اور قوم میں اتفاق و اتحاد کو پروان چڑھانے کی کوشش نہیں کی۔ آج بھی لسانی کشمکش، فرقہ واریت اور طبقاتی تقسیم کا جن منہ کھولے کھڑا ہے۔ دو فیصد اشرافیہ ملک کے وسائل پر قابض ہے۔ ایک طرف عیاشیاں ہورہی ہیں تو دوسری طرف ملک کی اکثریت پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہے۔ سیاسی جماعتوں پر خاندانوں کا قبضہ ہے۔ الیکشن چوری ہوتے ہیں اور حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے بنتی اور ٹوٹتی ہیں۔ عوام کے لیے دووقت کی روٹی کمانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ غریب اپنے والدین کا علاج اور اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات پورے کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
سراج الحق نے کہا کہ آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کا اندوہناک واقعہ ظلم و جبر کی ناقابل فراموش داستان ہے۔ معصوم بچوں کے والدین آج بھی اپنے دلوں میں پیاروں کی یاد بسائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام کو مل کر ملکی سالمیت کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ دہشت گردی اور ظلم کی اسلامی معاشرہ میں رتی برابر گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ان کا ایمان ہے کہ پاکستان قائم و دائم رہے گا۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ انتخابات میں صالح اور باصلاحیت لوگوں کو آگے لائے۔ پاکستان کی منزل اسلامی نظام ہے جو کہ ہمارے تمام دکھوں اور پریشانیوں کا مداوا ہے۔