اسلام سے منافی کسی بھی قسم کی قانون سازی قبول نہیں،لیاقت بلوچ
3سال پہلے
لاہور18 ستمبر2021ء
نائب امیر جماعت اسلامی اور سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے علما اور دینی جماعتوں کے قائدین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے بیانیہ اور طرز عمل میں دورنگی ہے۔ بات اچھی کردیتے ہیں اور عمل ملک و ملت کی تباہی کا کرتے ہیں۔ نظام ریاست مدینہ کا دینا تھا لیکن منظم پروگرام عالمی اسٹیبلشمنٹ کی منشا و ڈکٹیشن کے تحت ملک پر بدترین سیکولرازم مسلط کیا جا رہا ہے۔ اسلامی نظریہ، نظام تعلیم، معاشرت، انتخابی نظام اور نظام اقتصاد کو مسلسل ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ملک بھر کی دینی اور نظریاتی قوتوں، دو قومی نظریہ کے علمبرداروں کو خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگا. خاموشی، غفلت ناقابل معافی جرم بن جائے گا۔
لیاقت بلوچ نے اعلان کیا کہ ملی یکجہتی کونسل تبلیغ اسلام اور دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے حکومت خلاف اسلام قانون سازی، گھریلو تشدد کے سدباب کی آڑ میں مسلم خاندانی نظام کی توڑ پھوڑ، وقف املاک ایکٹ کے ذریعے مساجد، مدارس، خانقاہوں، امام بارگاہوں، منبر و محراب کے خلاف ریاستی دہشت گردی اور نصاب تعلیم کے خوشنما نعرے کیساتھ نظام تعلیم کی بربادی کے سدباب کے لیے قومی لائحہ عمل بنائے گی اور ملک بھر میں سیمینار، جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد ہوگا. تمام دینی جماعتوں میں از حد تشویش ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت معیشت کی بحالی اور بہتری کے دعوے کرتی ہے لیکن روپے کی قدر ختم اور ڈالر کی اونچی اڑان ہے۔ تیل، گیس ٹیکسوں کی شرح میں ہوشربا اضافہ عوام کے لیے ڈیتھ وارنٹ بن گیا ہے۔ درآمدات اور برآمدات میں بڑا فرق اور سٹاک ایکسچینج میں کھربوں روپے ڈوب رہے ہیں۔ آٹا، روٹی، چینی، تیل، سیمنٹ، سریا عوام کی قوت خرید سے بیت دور ہیں۔ عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں اور حکمران سکھ کی بانسری بجارہے ہیں اور عمران خان سرکار عدلیہ، ریاستی اداروں، الیکشن کمیشن اور میڈیا کو غلام بنانے کے آمرانہ عزائم کے تحت ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ عمران خان سرکار کو عام انتخابات میں آٹا، تیل، دال کے بھاؤ کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان کی ناکامی حکومتی ناکامی کا نوشتہ دیوار ہے۔ ٹیم کا پاکستان آجانے کے بعد ٹور کا خاتمہ تاریخ کی بدترین بدنامی ہے۔