تمام سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کے لیے مذاکرات کریں،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور30اگست2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومتی پارٹی اور نام نہاد بڑی اپوزیشن جماعتیں اپنے مفادات کی اسیر ہیں۔ مفاد پرست طبقہ دہائیوں سے اقتدار کے ایوانوں میں براجمان، ملک اور قوم ان کی ترجیحات میں کبھی بھی شامل نہیں رہا۔ سیاسی جماعتوں کو بار بار مشورہ دیا کہ الیکشن ریفارمز کے لیے مذاکرات کریں۔ جماعت اسلامی نے اصلاحات کا ایک مکمل ڈرافٹ سب کے ساتھ شیئر بھی کیا۔ لگتا ہے کہ سٹیٹس کو کے محافظ حقیقی جمہوریت اور عوامی حکومت نہیں چاہتے۔پی ٹی آئی کی داخلی اور خارجی محاذوں پر پراگرس زیرو ہے، حالات پہلے سے بھی بدتر ہیں۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم عام آدمی کے حالات جاننے کی کوشش کریں تو پرفارمنس کے دعوے نہیں کر سکیں گے۔ حکمرانوں کو جان لینا چاہیے کہ باتوں سے پہاڑ کھڑے کرنے سے عوام قائل نہیں ہو گی۔ دوبارہ کہتا ہوں حکومت وضاحت کرے نیٹو فورسز کے افراد کو اسلام آباد و دیگر بڑے شہروں کے ہوٹلوں میں کیوں ٹھہرایا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ کس فورم پر کیا گیا، قوم وضاحت چاہتی ہے۔امید ہے قوم آئندہ انتخابات میں بوسیدہ نظام کے سرپرستوں کو مسترد کر دے گی۔ جماعت اسلامی سوسائٹی کو اسلامی اصولوں پر ڈھالنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ پاکستان کی تشکیل کا مقصد یہاں ایک آئیڈیل اسلامی نظام کا قیام تھا۔ 73برسوں سے قوم کا استحصال ہو رہا ہے۔ وقت آ گیا ہے حالات کا دھارا بدلا جائے۔ نوجوان ہمارا ساتھ دیں، ہم انھیں مایوس نہیں کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور میں جماعت اسلامی یوتھ کے کامیاب ”کاروانِ انقلاب“ کے انعقاد پر ذمہ داران کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ چند بھیڑیوں، درندوں، استعمار اور سامراج کے ایجنٹوں نے عوام،اداروں،سیاست، دین، ملک اور قوم کو ہائی جیک کر رکھا ہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کا سہارا بننے والی کرپٹ اشرافیہ کو انگریز کے جانے کے بعد قوم کی گردن پر مسلط کیاگیا۔اس اشرافیہ نے قومی اختیارات اور حقوق کو آج تک غصب کر رکھا ہے یہ کرپٹ اشرافیہ ہماری قوم کے سب سے قیمتی سرمایہ نوجوانوں کو جہنم کا ایندھن بنا رہا ہے۔مینار پاکستان کے سائے میں ہونے والے شرمناک واقعہ اور اسلام کے نام پر آباد اسلام آبادمیں زیادتی اور بربریت کے ساتھ قتل کی جانے والی نور مقدم اس کرپٹ اشرافیہ کے تحفے ہیں۔ ہمارا دشمن ہمارے نوجوان کی شرم اور غیرت کو قتل کرنا چاہتا ہے، اس نے پولنگ سٹیشن کے ذریعے قوم کو ہائی جیک کیا۔ہم اسی پولنگ سٹیشن اور الیکشن کے محاذ پر استعمار کے ایجنٹ کو شکست دیں گے۔ دو فیصداشرافیہ نے پاکستان کے عوام اور نوجوانوں کے وسائل اور حقوق غصب کر رکھے ہیں،ان کے بنک اکاؤنٹس اور جائدادوں میں روزانہ کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔ یہ کرپٹ اشرافیہ اپنی آنے والی نسلوں کے لئے بھی دولت کے ڈھیر لگا تی جارہی ہے۔اس ظلم کا علاج صرف انقلاب ہے۔ نوجوانوں کے ذریعے ملک و قوم کی تقدیر بدلیں گے۔
انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کے حقوق غصب اور ان کا مستقبل حکومت کی پیدا کردہ مہنگائی، بیروزگاری، مایوسی اور غربت کے ہاتھوں خطرات سے دو چار ہے نہ صرف نا خواندہ بلکہ پڑھے لکھے اور ڈگری ہولڈر نوجوان بھی والدین پر بوجھ بن گئے ہیں۔ہم نوجوانوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ہم نے کام بہت کیے مگر وہ نظر نہیں آتا اب پاکستان کے نوجوان جماعت اسلامی کی قیادت میں ان شا ء اللہ جلد کام کر کے دکھائیں گے اور وہ سب کو نظر آئے گا اور بتائیں گے کہ جب کام ہوتا ہے تو وہ نظربھی آتا ہے۔
انھوں نے ان امور پر روشنی ڈالی جس کی وجہ سے ریاست کا سفر آگے کی بجائے پیچھے کی جانب ہو رہا ہے۔ پاکستان ریلویز کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آزادی کے وقت ریلوے کے پاس 500سے زیادہ انجن تھے جو اب 200سے بھی کم ہیں۔ سٹیل ملز، پی آئی اے، واپڈا، پاکستان شپنگ کارپوریشن، زراعت، سپورٹس غرض ہر شعبہ میں ریورس گیئر لگا ہوا ہے۔ وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ اب تک ان کی حکومت نے اداروں میں بہتری کے لیے کیا اقدامات اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے موقف کے برعکس اداروں کو بیچنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اداروں کی اونے پونے فروخت کی شدید مزاحمت کرے گی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اداروں میں استحکام کے لیے ملازمین اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک کو ایماندار اور اہل قیادت کی ضرورت ہے، ایسے لوگ آگے آنے چاہییں جو عام آدمی کے مسائل کو سمجھیں اور ملک کی ترقی کے لیے واضح ویژن رکھتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک لمبے عرصے سے پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہم حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی محدود وسائل کے باوجود ہر شعبہ زندگی میں اپنے تئیں عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی قیادت کا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے۔ ہمارے لوگوں نے اعلیٰ عہدوں پر کام کیا اور گڈ گورننس کی مثالیں قائم کیں۔ انھوں نے کہا کہ عوام خوشحالی اور ترقی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ اقتدار میں آ کر اللہ کے نظام کو نافذ کریں گے اور ملک کو عظیم بنائیں گے۔