نیٹو افواج سے وابستہ ہزاروں افراد کی افغانستان سے پاکستان کے شہروں میں منتقلی پر تحفظات ہیں،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور28اگست2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے نیٹو افواج سے وابستہ ہزاروں افراد کی افغانستان سے پاکستان کے مختلف شہروں میں منتقلی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قوم کو آگاہ کیا جائے یہ فیصلہ کہاں لیا گیا اور اس کے پیچھے کیا مقاصد اور مضمرات ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 125میں سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور لاہور کے امیر ذکراللہ مجاہد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ حکومت کے اس اقدام سے ملکی سیکیورٹی کو خدانخواستہ شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ قوم نے ماضی قریب میں بلیک واٹر جیسے کرائسز کا سامنا کیا ہے اور اس کے نتائج بھی بھگتے ہیں۔ اب جب کہ خطہ کی صورت حال کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں میں نیٹو فورسز کے لوگوں کو رہائش کی فراہمی سے مستقبل میں کیا مشکلات پیش آ سکتی ہیں، اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ ان افراد کے ویزہ انٹرویوز کہاں کیے جا رہے ہیں اور یہ کہ جب خطے کے دوسرے ممالک ایسا کرنے سے گریزاں ہیں تو پاکستانی حکمران کیوں ایسا کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے قبل پارلیمنٹ اور دیگر قومی فورمز پر بحث کا آغاز ضروری ہوتا ہے تاکہ قوم حقائق سے آگاہ ہو، مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ہمیشہ ہی الٹا چکر چلتا ہے۔ بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں اور حکمرانوں اور عوام کے درمیان کوئی تال میل نہیں۔ انھوں نے خبردار کیا کہ مغربی طاقتیں اور بھارت افغانستان کو دوبارہ کسی آگ میں جھونکنے سے باز رہیں۔ افغانستان میں بدامنی پورے خطے میں امنِ عامہ کے شدید مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ افغانستان میں اسلامی قوتیں ملک میں امن و استحکام کے قیام کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ دوسرے ممالک وہاں مداخلت سے باز رہیں، بلکہ طالبان قیادت کی ملک کی تعمیر نو میں مدد کریں۔ افغان بچوں کو کتاب کی ضرورت ہے اور افغانستان کے عوام امن و خوشحالی چاہتے ہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام اور عوام کے سامنے بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے نہ صرف ماضی کے حکمرانوں کی پالیسیوں کو برقرار کھا، بلکہ کئی محاذوں پر سابقہ حکومتوں سے بھی بری کارکردگی دکھائی۔ معیشت، زراعت، صنعت کا حال سب کے سامنے ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے کے علاوہ پی ٹی آئی نظریاتی محاذوں پر بھی سیکولر طبقات کی سازشوں کا حصہ نظر آ رہی ہے۔ گھریلو تشدد کے نام پر بل دراصل ہمارے خاندانی نظام پر حملوں کے مترادف ہے، مدارس اور علما کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں، ملک میں فحاشی و عریانی کا کلچر بڑھ رہا ہے، خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں جب کہ سیاست سے اخلاقیات کا جنازہ نکل گیا ہے۔ اگر پی ٹی آئی اپنی تین سالہ کارکردگی پر اس سب کے باوجود فخر کر رہی ہے، تو شرم کا مقام ہے۔ وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ انھو ں نے ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کا جو وعدہ کیا تھا اس کا کیا بنا؟ لاکھوں گھر اور نوکریاں دینے کا کہا گیا،مگرحال سب کے سامنے ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ تینوں نام نہاد جماعتیں ڈلیور کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہیں، اب عوام نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ سٹیٹس کو کو رخصت کر کے ایسے لوگوں کو ملک کی خدمت کا فراہم کریں جو حقیقی معنوں میں پاکستان کو عظیم فلاحی ریاست بنائیں۔
امیر جماعت نے کراچی میں ہونے والے فیکٹری سانحہ پر اظہار افسوس اور متاثرین سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزدوروں کی فیملیز کی مدد کی جائے اور سانحہ کی تفتیش کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملک کے مزدور اور چھوٹے طبقات بدترین حالات میں زندگی گزاررہے ہیں، ان کو تنخواہیں نہیں ملتیں، مگر ان سے دن رات کام لیا جاتا ہے۔ جاب سیکیورٹی کے مسائل ہیں۔ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا اور وزیراعظم ہیں کہ دعوؤں کے پہاڑ کھڑے کر رہے ہیں۔
قبل ازیں سراج الحق نے امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری کے ہمراہ مقامی پارک میں احباب فیسٹیول کا دورہ کیا۔ این اے 125سے جماعت اسلامی کے امیدوار خلیل احمد بٹ، پی پی 149کے امیدوار ملک منیر احمد اور پی پی 150کے امیدوار جبران بٹ اور ناظم انتخابات حسان بٹ پروگرام کے میزبان تھے۔ فیسٹیول میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر کھانے اور دیگر اشیا کے اسٹالز لگائے گئے تھے۔ تقریب سے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ثمینہ سعید نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے پی پی 150کے رابطہ عوامی دفتر کا افتتاح کیا۔ بعدازاں انھوں نے جماعت اسلامی کے شعبہ نشرواشاعت کے رکن فرحان شوکت ہنجرا کی رہائش گاہ پر ان کی مرحومہ والدہ کے لیے فاتحہ خوانی کی۔