واقعہ کربلا سے سبق سیکھیں اور حق اور سچائی کا علم بلند کریں،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور 17اگست2021 ئ
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سابقہ حکومتوں نے ملک کا ستیاناس کیا ، پی ٹی آئی سوا ستیاناس کی ذمہ دار ہے۔ تین بڑی سیاسی جماعتوں کا سیاسی کارٹل ہے، مقصد عوام کے نہیں ،ذاتی مفادات ہیں۔ حکومت کا گھٹنا عوام کی گردن پر، بنیادی ضروریات پوری کرنا دشوار سے دشوار تر ہو گیا۔ پی ٹی آئی حکومت ملک میں کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے میں مکمل ناکام ہو گئی۔ مافیاز اربوں کما رہے ہیں اور دندناتے پھر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے قوم کو سب سے زیادہ مایوس کیا۔ نہیں سمجھتا حکومت میں ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی کوئی صلاحیت ہے۔ غربت اور بے روزگاری گھر گھرناچ رہی ہے۔ عام آدمی میں اتنی سکت نہیں کہ اپنی فیملی کا پیٹ پال سکے۔ اشیائے خورونوش کی چیزوں کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔ خطے کی بدلتی صورت کے تناظر میں ملک میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ افغانستان میں اسلامی قوتوں کی فتح پر نئی دہلی کو سانپ سونگھ گیا۔ بھارت سازشوںمیں مصروف، کسی صورت خاموش نہیں بیٹھے گا۔ پاکستان، افغانستان میں امن، خوشحالی، سلامتی اور ترقی کے لیے دعاگو ہیں۔ یقین سے کہتا ہوں کہ خطہ قرآن کے نور سے منور ہوگا اور عوام خوشحال ہوں گے۔ واقعہ کربلا حضور پاکﷺ کے خانوادے کی عظیم قربانی کی یاد دلاتا ہے۔ امام حسینؓ حق پر ثابت قدم رہے اور اپنے پورے خاندان کی قربانی دے دی۔ انسانی تاریخ میں ایسی ثابت قدمی کی مثال نہیں ملتی۔ آئیے واقعہ کربلا سے سبق سیکھیں اور حق اور سچائی کا علم بلند کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکز اسلامی پشاور میں ذمہ داران کے اجلاس اوراپنے آبائی علاقے دیرپائین میں ایک الگ اجلاس میںگفتگو کرتے ہوئے کیا جہاں اعزاز الملک افکاری و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں گھی کی قیمت میں 178رپے، چینی میں 55روپے، دال ماش کی قیمت میں 95روپے فی کلو اضافہ ہوا۔ حکومت کے اپنے ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق سبزیوں، گوشت، انڈوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی سو سے دو سو گنا اضافہ ہوا۔ حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے جو عوام کو جھوٹے وعدوں اور دلاسوں سے ٹالتے رہتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ غریبوں کی کسی کو فکر نہیں۔ ایک خاص طبقہ زر اور زور کی بنیاد پر ملک پر دہائیوں سے قابض ہے۔ غریب کا بچہ اہلیت اور قابلیت ہونے کے باوجود بے روزگار پھر رہا ہے۔ پڑھے لکھے لوگ دیہاڑیوں کے لیے چوکوں چوراہوں میں بیٹھے ہیں۔ معیشت ڈانواں ڈول اور آئی ایم ایف کی منتیں جاری ہیں۔ حکومت بتائے اس نے اب تک معیشت کی بہتری اورعوام کی فلاح کے لیے کیا قدم اٹھایا۔ سودی معیشت نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو بری طرح شکنجے میں لے رکھا ہے۔ بارہا کہہ چکا ہوں کہ سود کی لعنت سے جان چھڑائے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی۔ ظلم اور ناانصافی کی حد ہو گئی۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حکمرانوںکا بائیکاٹ کرے۔ ملک پر قابض حکمران اشرافیہ سے جان چھڑانے کا واحد راستہ پرامن جمہوری جدوجہد ہے۔ قوم آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی پر اعتماد کرے۔ ہمارا یہ عہد ہے کہ اقتدار میں آ کر سب سے پہلے سود کے مکمل خاتمے کا اعلان کریں گے۔ملک میں یکساں نظام تعلیم اور عوام کو صحت کی اعلیٰ سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیحات ہوں گی۔ خستہ اور تباہ حال اداروں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں گے۔ تھانہ کچہری میںانقلابی تبدیلیاں متعارف کی جائیں گی اور پورے نظام کو قرآن و سنت کے تابع کریں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ افغانستان میں تعمیرنو کے لیے عالمی فنڈ کے قیام کی ضرورت ہے۔ افغان عوام گزشتہ بیس برسوں سے خونریزی اور جنگ کی لپیٹ میں ہیں۔ جارح طاقتوں نے بیس سال قبل افغانستان میں پرامن حکومت کا خاتمہ کر کے وہاں خانہ جنگی کی بنیادرکھی۔ اب افغانستان میں اسلامی قوتوں کی فتح سے امید کی نئی شمع روشن ہوئی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ پاکستان اور افغانستان امن اور سلامتی کا گہوارہ بنیں۔