News Detail Banner

حکومت تعلیم،صحت، امن نہیں دے رہی، صرف ٹیکس اور ٹیکس کی گردان کررہی ہے،حافظ نعیم الرحمن

1دن پہلے


بجٹ میں مراعات یافتہ طبقہ کو مزید مراعات، غریبوں کو باندھ کر مارا گیا،امیر جماعت اسلامی
چچا بھتیجی کی حکومت نے کسان اور زراعت پر ظلم کی حد کردی، منصورہ میں پریس کانفرنس
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت تعلیم،صحت اور امن نہیں دے رہی، وہ صرف ٹیکس اور ٹیکس کی گردان کررہی ہے، حکومت مراعات یافتہ طبقہ کو مزید مراعات،اور غریبوں کو باندھ کر مار رہی ہے، چچا بھتیجی کی حکومت نے کسان اور زراعت پر ظلم کی حد کردی،بجٹ میں ایک سو گیارہ محکموں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے، ان میں سے کئی ایسے ہیں جو ٹرسٹ کے نام پر کاروبار چلاتے ہیں۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایف بی آر کی کرپشن، سود اور آئی پی پیز معاہدے ختم کرکے سالانہ ہزاروں ارب بچائے جاسکتے ہیں،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کرپشن کا بدترین دھندہ ہے جسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، پروگرام کا فرانزک آڈٹ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے لیے مختص کی گئی رقم آئی ٹی کی تعلیم کے لیے رکھی جاتی تو نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے۔بجٹ میں تعلیم کے شعبے کو ترجیح نہیں دی گئی، اور شمسی توانائی پر 18فیصد ٹیکس لگانے سے سولر پلیٹ کی قیمت میں مزید تین ہزار اضافہ ہوچکا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں چھ سو فیصد اور عام ملازمین کے لیے صرف دس فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا جو ناقابل قبول ہے، حکومت کی جانب سے کم سے کم اجرت کا تعین نہیں بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کراچی میں عوام پانی کے لیے بلبلا رہے ہیں، کے فور منصوبہ بائیس سال سے تعطل کا شکار ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں نورا کشتی جاری، دونوں مل کر فارم سنتالیس کا نظام چلا رہے ہیں۔۔ امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا پیامبر قرار دیا جبکہ حقیقت میں امریکی صدر منافق اور دھوکے باز ہیں،وزیراعظم اور فیلڈ مارشل امریکہ سے مسئلہ فلسطین پر ڈٹ کر بات کریں۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی فلسطین کے لیے عالمی امن کارواں کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خواجہ آصف نے چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ کو مالی فحاشی قرار دیا ہے تو وہ اس فاشسٹ نظام سے الگ کیوں نہیں ہوجاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کا مراعات یافتہ طبقہ دکھاوے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتا ہے، حقیقت میں یہ ایک ہیں اور اس میں اپوزیشن کی نام نہاد بڑی جماعتیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو انقلاب کی ضرورت ہے۔۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا میم کے حساب سے تو بلاول بھٹو ٹھیک جارہے ہوں گے اور بظاہر وہ ایسے بیانات دے رہے ہیں کہ شاید ٹرمپ کی نظر میں ان کا کوئی مقام بن جائے البتہ اگر وہ واقعتا سفارت کاری میں کوئی نام بنانا چاہتے ہیں تو انہیں سنجیدہ اور ٹھوس بات کرنی چاہیے۔ اس موقع پر میں نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکرٹری اطلاعات شکیل ترابی بھی موجود تھے۔