News Detail Banner

عوام سوال کر رہے ہیں 8فروری کے کھیل کو الیکشن کا نام کیوں دیا گیا۔سراج الحق

8مہا پہلے

لاہور29 فروری 2024ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام سوال کر رہے ہیں 8فروری کے کھیل کو الیکشن کا نام کیوں دیا گیا، دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو 100سے زائد شکایات درج کرائیں، تاحال ایک کا جواب بھی موصول نہیں ہوا، فارم 45والے سڑکوں پر، فارم 47والوں نے حلف اٹھا لیا، جعلی عوامی مینڈیٹ پر بننے والی حکومت مہنگائی، بے روزگاری میں اضافہ کرے گی، آئی ایم ایف سے مزید قرضوں کی بھیک کے مطالبات شروع ہو گئے۔ جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ نے الیکشن 2024ء کا مکمل جائزہ لے کر انھیں مسترد کر دیا، خود کو ملک کا اصل حکمران کہنے والوں کے الیکشن میں کردار پر مجالس میں گفتگو ہو رہی ہے۔ جماعت اسلامی کو دھاندلی سے ہرایا گیا، کراچی میں سیٹیں چھینی گئیں، حلقوں میں رزلٹس تبدیل کیے گئے، جمہوریت لوگوں کے فیصلوں کو تسلیم کرنے کا نام ہے، افسوس پاکستان میں ایسی جمہوریت ہے جہاں فیصلے پہلے الیکشن بعد میں ہوتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے تمام سیاسی جماعتیں شفاف الیکشن کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز کریں، متناسب نمائندگی کے اصول کو اپنا کر ہی جمہوریت مضبوط ہو سکتی ہے۔

منصورہ میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ان سوالات کا جواب دینے میں ناکام ہو گیا کہ الیکشن کے روزموبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کیوں بند تھی، الیکشن نتائج کے اعلان میں تاخیر کیوں ہوئی، فارم 45 اور فارم 47میں فرق کیوں ہے، الیکشن تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنایا جائے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو، چیف الیکشن کمشنر عوام کی جمہوری رائے کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے، قوم سے معافی مانگیں اور استعفیٰ دیں۔

سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم کو الیکشن سے قبل ہی بتا دیا تھا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نوراکشتی میں ملوث ہیں۔ دھاندلی سے جیت کر عہدوں کی بندربانٹ ہو رہی ہے۔ دھاندلی زدہ حکومت عوامی مسائل حل نہیں کر سکے گی،آئی ایم ایف کی مزید غلامی اختیار ہو گی، مہنگائی، بے روزگاری بڑھے گی، پولرائزیشن میں مزید اضافہ ہو گا۔

امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان پرعزم ہیں، 750حلقوں میں امیدوار کھڑے کیے، عوامی خدمت جاری رہے گی، آنے والے کل کے لیے پرامید ہیں۔ انھوں نے گوادر میں حالیہ بارشوں پر ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا اور حکومت سے اپیل کی کہ علاقہ میں ایمرجنسی نافذ کرے، عوام کو فی الفور ریلیف پہنچایا جائے۔ انھوں نے غزہ میں مسلمانوں کے قتل عام پر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی پر تنقید کی اور ان سے خاموشی توڑ کر اہل فلسطین کی عملی مدد کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی امداد جاری رکھے گی۔ 

ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے طرز حکمرانی سے اختلاف ہے، ہم آئی ایم ایف اور سودی نظام کے مخالف ہیں۔ عوامی تائید سے اقتدار ملا تو اسلامی نظام معیشت نافذ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی جمہوریت کے تحفظ کے لیے قومی ڈائیلاگ کا آغاز کر چکی ہے، عوامی حقوق کے تحفظ، سویلین بالادستی کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔