News Detail Banner

ایران میں شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر دہشت گردی کا المناک واقعہ قابلِ مذمت ہے۔ لیاقت بلوچ

10مہا پہلے

لاہور 04جنوری 2024ء

نائب امیر جماعت اسلامی، این اے 123، این اے 128 لاہور سے امیدوار قومی اسمبلی اور مرکزی الیکشن سیل کے چیئرمین لیاقت بلوچ نے انتخابی کنونشن اور مرکزی انتخابی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر دہشت گردی کا المناک واقعہ قابلِ مذمت ہے۔ امریکا اور اسرائیلی صیہونی دُنیا  بھر میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ قاسم سلیمانی کو بھی اسرائیل نے ٹارگٹ کیا اور اُن کی برسی کے موقع پر کرمان میں دہشت گردی کا مجرم بھی اسرائیل ہی ہے۔ پاکستان کے عوام ایران کے عوام سے تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ (فلسطین) کے نہتے، مظلوم عوام، بچے اور خواتین مسلسل اسرائیلی، امریکی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ، او آئی سی مفلوج، لاچار اور بے بس و بے حس ادارے بن گئے ہیں۔ اسرائیلی صیہونی ظلم کا ہاتھ نہ روکا گیا تو پوری دُنیا بدامنی، دہشت گردی کی لپیٹ میں آجائے گی۔ عالمی امن اور انسانیت کے تحفظ کے لیے عالمی قیادت سنجیدہ اقدامات کرے۔

لیاقت بلوچ نے بلوچستان، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کی قیادت ٹارگٹ پر ہے۔ اب محسن داوڑ کے قافلہ پر ٹارگیٹڈ دہشت گرد حملہ ہوا ہے، جوکہ قابلِ مذمت ہے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سیکیورٹی فورسز اپنی کمزوریاں بھی ختم کرے اور قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے ازسرِنو قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔ یکطرفہ ریاست اقدامات اور قومی ایکشن پلان کو نظرانداز کرنا خرابیوں کی جڑ ہے، جس سے قومی سلامتی کے لیے بڑے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ عام شہری، سیکورٹی فورسز کے افسران اور جوانوں کی شہادتیں پوری قوم کا مشترکہ صدمہ ہے۔ دہشت گردی کو شکست دینا قومی عزم ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب سے لاپتہ افراد کے خاندان اسلام آباد میں سراپا احتجاج ہیں۔ نگران حکومت، عدلیہ اور سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ ان کی دار رسی کے لیے تیار نہیں۔ شدید سردی میں مرد و خواتین، بزرگ اور بچے سبھی احتجاجی کیمپ میں موجود ہیں۔ یہ انسانی ہمدردی کا معاملہ ہے۔ اس احتجاج کی حقیقی بنیادیں موجود ہیں۔ عوام کی ہمدردیاں احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ اِسی وجہ سے ملک دشمن اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے والی قوتیں اپنے مقاصد کے لیے سرگرم ہیں۔ احتجاج کو ریاستی طاقت کے زور پر ختم کرنے کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلہ حل کیا جائے۔