جمہوریت کی مضبوطی اور تسلسل سے ہی ملک آگے بڑھے گا۔سراج الحق
10مہا پہلے
لاہور 25دسمبر 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی اور تسلسل سے ہی ملک آگے بڑھے گا، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی پارٹیاں جمہوریت کے استحکام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ جماعت اسلامی افراد کی بجائے قانون کی حکمرانی چاہتی ہے، باقی پارٹیاں افراد یا خاندانوں کے اقتدار کے نظریہ کی حامل ہیں۔ ملک میں مہنگائی، بدامنی، بے روزگاری کی وجہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومتوں کی ناکام پالیسیاں ہیں، یہ آیندہ بھی اقتدار میں آئیں تو بہتری کی ایک فیصد بھی توقع نہیں، ان کی ماضی کی کارکردگی اور حالیہ بیانیہ صفر ہے، عوام انھیں پہچان چکے، 8فروری کو جمہور کی حکمرانی کا سورج طلوع ہو گا، خاندانوں اور موروثیت کی سیاست دفن ہو جائے گی۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر پاکستان کو قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق جدید اسلامی فلاحی ریاست بنائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے انتخابی حلقہ این اے 6 شاہی تحصیل ثمرباغ، دیر میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ضلعی امیر اعزازالملک افکاری بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر ہر شعبہ میں ریفارمز لائے گی، اصلاحات کا محور عام آدمی کی ترقی اور خوشحالی ہو گا، ہم انتظامی بجٹ کو کم، ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کریں گے، وی آئی پی اور غیرترقیاتی اخراجات کا خاتمہ کر کے طویل المعیاد منصوبے تشکیل دیے جائیں گے۔ جماعت اسلامی 2050ء تک کا ویژن تیار کر رہی ہے، اللہ نے چاہا تو پاکستان قرض دینے والا ملک بن جائے گا، عوام پر 42اقسام کے ٹیکسز ختم کر کے زمین کی پیداوار اور آمدن پر ٹیکس لگایا جائے گا، دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائیں گے، معیشت میں بہتری سودی نظام کے خاتمے کے ذریعے ممکن ہے، جماعت اسلامی سود کا خاتمہ کر کے معیشت کو زکوٰۃ و عُشر کے اصولوں پر استوار کرے گی، مالداروں سے لے کر غریبوں کو دیں گے، معیشت کا بہاؤ نیچے سے اوپر کی طرف نہیں، اوپر سے نیچے کی طرف کریں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ جاپان پر ایٹم بم استعمال ہوا، مگر اچھی حکمرانی کی وجہ سے جاپانی قوم نہ صرف بہت قلیل عرصہ میں اوپر اٹھی بلکہ یہ سپرطاقت کے طور پر ابھری، اس سے ثابت ہوا کہ معاشروں اور ممالک کی ترقی و خوشحالی کے لیے اہل قیادت اولین ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں گزشتہ 76برسوں سے ظالم جاگیرداروں، کرپٹ سرمایہ داروں اور چند خاندانوں کا تسلط قائم رہا، 35سال ڈکٹیٹروں تو بقیہ عرصہ سیاسی پارٹیوں کی نام نہاد جمہوری حکومتوں نے ضائع کیا، اس عرصہ میں حکمرانوں نے قومی کی بجائے ذاتی مفادات پر توجہ دی، اپنے لیے جائدادیں بنائیں، شوگر ملوں اور بیرون ممالک دولت میں اضافہ کیا، اپنا مستقبل بنایا اورقوم کا تباہ کیا۔ حکمران اشرافیہ نے سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر پروان چڑھایا۔ انھوں نے کہا کہ ملک اس لیے آزاد ہوا تاکہ اسلامی نظام قائم ہو، مگر بدقسمتی سے یہاں ایک دن کے لیے بھی قرآن و سنت کا نظام قائم نہیں ہوا۔ حکمرانوں نے قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کی ہتھکڑیاں پہنائیں، ہر بچہ تین لاکھ کا مقروض ہے، پونے تین کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جاتے، 80فیصد آبادی کو پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں، معیشت تباہ اور ادارے کمزور ہو چکے ہیں، عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا، طاقتور کے لیے عدالتوں کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں، تھانہ کچہری میں غریبوں کی تذلیل ہوتی ہے، انھوں نے کہا کہ 8فروری قوم کے لیے اپنی تقدیر بدلنے کا بہترین دن ہے، عوام اس روز ترازو پر مہر لگائیں اور خوشحال، کرپشن فری اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھیں۔