نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ فلسطین کے مسئلے پر مسلسل کمزور، متنازعہ اور بزدلی پر مبنی مؤقف پیش کررہے ہیں۔لیاقت بلوچ
11مہا پہلے
لاہور 15دسمبر 2023ء
نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے مرکزی انتخابی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ فلسطین کے مسئلے پر مسلسل کمزور، متنازعہ اور بزدلی پر مبنی مؤقف پیش کررہے ہیں۔ اب نوبت قائداعظم کی فلسطین پر دائمی پالیسی کے خلاف ہرزہ سرائی تک آپہنچی ہے۔ اِسی طرح بلوچستان کے صوبائی نگران وزیر افغانستان، افغان پناہ گزینوں کے مسئلہ پر مسلسل عدم حکمت پر مبنی زہر اُگل رہے ہیں، جبکہ صوبائی نگران وزیر کا یہ دائرہ کار نہیں۔ یہ صرف کمزور وفاقی حکومت کی بیبسی اور تماشا ہے۔ نگران حکومت مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین اور افغانستان و ایران کیساتھ پاکستان کے تعلقات پر بہت ہی خطرناک اور پوری قوم کے لیے ناقابلِ قبول روِش اختیار کیے جارہی ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام اسلام آباد میں قومی آل پارٹیز کانفرنس کا اہتمام کیا جارہا ہے تاکہ قومی قیادت پاکستان کے مفادات، مسلّمہ اور متفقہ قومی مؤقف کی حفاظت کے لیے متحد ہوکر مشترکہ مؤقف کا اظہار کرسکے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئین، آزاد عدلیہ، سیاسی جمہوری عمل اور انتخابات کے خلاف مسلسل سازشیں جاری ہیں۔ بیاطمینانی اور بییقینی نے پہلے ہی پوری قوم کو بیاعتمادی کے خطرناک دائرے میں دھکیل رکھا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جج نے سپریم کورٹ کی انتخابات کے انعقاد کے لیے واضح احکامات سے متصادم غیرجمہوری حکمِ امتناعی دیکر تشویش اور بییقینی میں اضافہ کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کی تو واضح ہدایت تھی کہ التواء کی بات بھی نہ کی جائے، اور اگر کوئی التواء کی بات کرنا چاہے تو اپنی بیوی سے کرے۔ لیکن لاہور ہائی کورٹ نے تو خود سپریم کورٹ کا بھرم توڑا دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے شوقِ مقدمات اور سیاسی ایشوز کو عدالتوں میں لے جانے کے میڈیا پلے ذوق نے ایک بار پھر انتخابات پر التواء کی تلوار لٹکادی ہے۔ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اِس نئی اور غیریقینی صورتِ حال سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس کا فوری ازخود نوٹس لیں اور سپریم کورٹ کے حکم سے متصادم لاہور ہائی کورٹ کے جج صاحب کے حکم کا خاتمہ کریں۔ بہتر ہوگا کہ پی ٹی آئی اپنی پٹیشن واپس لے تاکہ انتخابات سے فرار کا راستہ تلاش کرنے والوں کے لیے سہولت کاری نہ ہو