معیشت کی تباہی موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی بیڈگورننس کا نتیجہ ہے۔ سراج الحق
1سال پہلے
لاہور15 جولائی 2023ئ
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ متوسط اور غریب طبقہ کے لیے قیامت سے کم نہیں، عوام کی جیبوں پر 500ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا۔ ٹیکسز، سرچارجز، ڈیوٹیز اور ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ شامل کر کے فی یونٹ قیمت 56روپے تک پہنچ گئی، حکومت آئی ایم ایف کے حکم پر قوم کا خون نچوڑ رہی ہے۔ حکمران قرض خود ہڑپ کرتے ہیں، ادائیگی کے لیے عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے، ٹیرف میں اضافہ مسترد، عوام کے حق کے لیے اسمبلیوں، عدالتوں، چوکوں، چوراہوں سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی دور میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے اور لانگ مارچز کیے، اقتدار میں آ کر مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی، گزشتہ ڈیڑھ برس میں بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اتنا اضافہ ہوا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ حکومت آئی ایم ایف معاہدہ قوم کے سامنے لائے، غریب عوام پر ظلم کی بجائے حکمران اشرافیہ اپنی مراعات ختم کرے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں انھوں نے قوم کے لیے بارودی سرنگیں بچھائی ہیں۔ ترقی اور خوشحالی کے لیے ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی حکومتوں سے جان چھڑانا ہو گی، قوم اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ اسلامی نظام ہی ملک کو بچا سکتا ہے۔
پشاور میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کی تباہی موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی بیڈگورننس کا نتیجہ ہے۔ ملک وسائل سے مالا مال لیکن دولت کی غیرمساویانہ تقسیم اور وسائل پر دو فیصد اشرافیہ قابض ہے ، ایک طرف دولت کے انبار، دوسری جانب کروڑوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں، آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ،حکمرانوںکی مراعات پر 17ارب ڈالر سالانہ خرچ ہوتے ہیں، مقروض اور غریب ملک کے حکمران محلات میں مغل بادشاہوں کی طرح رہتے ہیں ۔ ملک کے لیے خون پسینہ بہانے والوں کے لیے کوئی اجر نہیں، غریب کماتا ہے ،حکمران کھاتے ہیں ۔ ظلم کا نظام زیادہ دیر نہیں چلے گا، عوام بیدار ہیں ، اب انہیں دھوکہ نہیں دیا جا سکتا۔
امیر جماعت نے کہا کہ اتحادی حکومت نے اقتدار میں آکر ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا،دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ، قوم جان لے کہ آزمائے ہوئے حکمران ایک سال رہیں یا سو سال ، ان کے ہوتے ہوئے بہتری ممکن نہیں، حکمرانوں کا سارا فوکس مال جمع کرنے پر ہے، انہوں نے مل کر قوم کو بھکاری، ایٹمی اسلامی ملک کا تماشا بنادیا۔ پٹرول سونے کے بھاﺅ، آٹا ، چینی اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں اوسان خطاکردیتی ہے، والدین کے لیے بچوں کی فیسیں ادا کرنا ناممکن ہوگیا، کرونا، سیلاب ہو یا زلزلہ حکمران طبقہ نے ہر موقع سے فائدہ اٹھایا۔
سراج الحقنے کہا کہ قوم نے اپنی تقدیر کا فیصلہ خودکرنا ہے، آزمائے ہوئے چہروں کو مزید نہ آزمایا جائے، لوگ ووٹ کی طاقت سے ظالموں اور لٹیروں کا احتساب کریں، یہ ملک شہزادے اور شہزادیوں کی حکمرانی کے لیے نہیں بنا، عام پڑھے لکھے شخص کو اسمبلیوں میں ہونا چاہیے، نام نہاد جمہوری حکومتوں اور فوجی مارشل لازکے ادوار میں ریاستی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا، کرپشن نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں، سود نے معیشت تباہ کردی، مفادات کے اسیر طبقات نے ہرطرف تباہی مچائی، عدم استحکام پیدا کیا، ان کی مفادات کی لڑائیوں میں ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ کرپٹ نظام اور اس کے پہرے داروں سے جان چھڑانا ہوگی، جمہوری ،پرامن جدوجہد اورووٹ کی طاقت سے ہی حقیقی تبدیلی آئے گی، حق کے لیے کھڑا ہونا اصل جہاد اور سالوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ حضور کی سب سے بڑی سنت اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔