بلوچستان ہے تو پاکستان ہے، صوبہ کے عوام بارود کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور21 مئی 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان ہے تو پاکستان ہے، صوبہ کے عوام بارود کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں، بنیادی ضروریات زندگی کے علاوہ اب لوگوں کا مسئلہ جان کے تحفظ تک پہنچ چکا ہے، صوبائی حکومت صرف وزیراعلی ٰ سیکرٹریٹ تک محدود ہے، بلوچستان کے لوگوں کو اختیار اور ان کا حق دیا جائے، یہاں ہر سال اربوں کے فنڈز استعمال نہیں ہوتے، ہزاروں آسامیاں خالی ہیں مگر نوجوان بے روزگار ہیں، گوادر کے عوام سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے۔ صوبہ میں فوج دوگنی بھی ہوجائے تو عوام کے تعاون کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ بلوچستان میں امن و استحکام کے لیے صوبے کے اہل دانش، قبائلی عمائدین اور دیگر موثر طبقات سے مشاورت کا آغاز کرے، تجاویز کی روشنی میں ایکشن پلان تیار کرکے اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ وہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے جاننا چاہتے ہیں کہ ان پر خودکش حملے میں کون ملوث ہے۔ اللہ تعالی کے کرم اور عوام کی دعاؤں سے ڑوب دہشت گردی کے واقعہ میں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین، عالمی اسلامی تحریکوں کے رہنماؤں، غیر ملکی سفیروں، اہل بلوچستان اور ملک بھر کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور قوم کی جانب سے ہمدردی اور محبت کے اظہار پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جماعت اسلامی بغیر کسی خوف کے عوام کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی۔مجھے کہا گیا کہ بلٹ پروف گاڑی استعمال کیوں نہیں کی، میرا جواب ہے کہ پھر ہر پاکستانی کو بلٹ پروف گاڑی دی جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ائیر پورٹ پر استقبالیہ ریلی کے شرکا اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو اور کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق گذشتہ چار دن سے بلوچستان کے دورے پر تھے،19 مئی بروز جمعہ ژوب میں جلسہ عام سے پہلے استقبالیہ ریلی میں ایک نامعلوم حملہ آور نے اپنے آپ کو خود کش دھماکے سے اڑا لیا تھا۔خود کش دھماکے میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر قیادت محفوظ رہی جبکہ 7 کارکنان زخمی ہوئے جو زیر علاج ہیں۔سراج الحق نے خود کش حملے کے باوجود بلوچستان کا دورہ مکمل کیا اور آج شام ساڑھے آٹھ بجے واپس لاہور ایئر پورٹ پہنچے جہاں پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم،نائب امیر لیاقت بلوچ،نائب قیم اظہر اقبال حسن،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر حلقہ لاہور ضیا الدین انصاری،جے آئی یوتھ کی قیادت اور کارکنان کی بڑی تعداد نے استقبال کیا اور پھول نچھاور کیے۔بعدازاں استقبالیہ ریلی جماعت اسلامی کے ہیڈ آفس منصورہ کی طرف روانہ ہوئی،ملتان چونگی اور کارکنان کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔
امیر جماعت نے کہا سیاسی جماعتوں کو ملک کو مزید عدم استحکام سے بچانے کے لیے مذاکرات کا آغاز کرنا ہوگا، ہم نے اس عمل کے آغاز کے لیے وزیراعظم، پی ٹی آئی چیئرمین اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ہی بہتری کا راستہ ہیں، عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے۔ اگست میں پاکستان آزاد ہوا تھا، اسی مہینے حجاج کی واپسی ہوگی۔ بہتر ہوگا سیاسی جماعتیں اگست میں شفاف انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کرلیں۔ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے قرضوں سے ملک چلانے کی جوروش اختیار کی تھی، پی ڈی ایم نے بھی وہی ڈگر اختیار کی ہے، عوام مہنگائی، بے روزگاری اور سب سے بڑھ کر شدید بدامنی کا شکار ہیں، لوگوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہوگیا ہے۔ پی ڈی ایم کو اور وقت بھی مل جائے تو حکومت کی ناکامی نوشتہ دیوار ہے۔ سارا بحران پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی ذاتی مفادات کی سیاست کی وجہ سے ہے، اطراف ضد اور ہٹ دھرمی کی روش ترک کردیں اورملک و قوم کے مفاد میں جماعت اسلامی کے دیے گئے الیکشن روڑ میپ پر متفق ہوجائیں۔
سراج الحق نے کہا کہ خودکش حملے، دھماکے، امن و امان کی بدترین صورتحال صرف ان کی ذات یا جماعت اسلامی تک محدود مسئلہ نہیں، پوری قوم اور بالخصوص بلوچستان کے عوام اس سے متاثر ہیں، سوال یہ ہے کہ اگر حکومت لوگوں کو امن نہیں دے سکتی تو اس کے رہنے کا کیا جواز ہے۔ سیکیورٹی ادارے اگر کہتے ہیں کہ بدامنی میں غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں تو انہیں روکنا اور اس کا تدارک کرنا بھی اداروں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں الا ماشا اللہ اپوزیشن تو موجود ہی نہیں، سب حکومت میں ہیں مگر اس کے باوجود سب مایوس ہیں۔ٹرانسپریسی انٹرنیشنل کے مطابق بلوچستان میں کرپشن پنسٹھ فیصد ہے۔ حکومت کی رٹ کہیں دکھائی نہیں دیتی۔ اہل اقتدار جان لیں کہ حالات ٹھیک نہ ہوئے تو تاریخ میں تمام ذمہ داری ان پر عائد ہوگی۔ جماعت اسلامی ہمیشہ سے اہل بلوچستان کے لیے ایوانوں، چوکوں چوراہوں میں آواز اٹھا رہی ہے، ہم نے گوادر کے مقامی افراد کے حقوق کے لیے طویل جدوجہد کی ہے، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اس کے لیے قید وبند کی صعوبتیں برادشت کیں۔ ہم بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ جماعت اسلامی ان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بلوچستان میں ایک کلومیٹر بھی موٹروے کیوں نہیں، پورے پاکستان میں اس کا جال ہے، دس سالوں سے سنتے آرہے ہیں کہ سی پیک صوبہ میں خوشحالی لائے گا، حکومت کے شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دینے اور ایک حادثہ کے بعد دوسرے کے انتظار میں بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ غریب عوام ٹیکسوں کے ٹیکسوں سے مراعات اور تنخواہیں لینے والے حالات کی ذمہ داری تک قبول کرنے کو تیار نہیں، ایک دوسرے پر ملبہ ڈالنے کی روش جاری ہے۔ نااہل اورکمزور حکمران صوبے کے مسائل کے ذمہ دار ہیں۔
مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نومئی کے واقعات کی مذمت کرتی ہے، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست سے جمہوریت کو ہی نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سویلین کے خلاف مقدمات کی ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حق میں نہیں۔ ملک میں عدالتی نظام ہے، انسداد دہشت گردی کی بھی عدالتیں ہیں، واقعات میں ملوث افراد کا وہاں ٹرائل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندرونی معاملات میں امریکہ سمیت کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کا حق نہیں۔ چینی وزیرخارجہ نے پاکستان کے دورہ کے موقع پر سب کو مشورہ دیا ہے کہ ملک میں استحکام کے لیے سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ چین نے ستر کی دہائی میں بھی یہی پیغام دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت، اسٹیبلشمنٹ ملک کو رونڈا، سوڈان اور لیبیا نہیں بنانا چاہتے تو ڈائیلاگ کی طرف آئیں۔ بلوچستان میں ہرطرف خون کے دھبے ہیں، معدنیات اور وسائل سے مالا مال صوبہ کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں مگر انہیں ان کا حق دینا ہوگا، بلوچستان پر قومی مشاورت کا آغاز کیا جائے۔
امیر جماعت نے کہا کہ کراچی میں شہری حکومت کے قیام کے لیے جماعت اسلامی کراچی کو مذاکرات کا اختیار دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے کراچی چیپٹر نے غیر مشروط طور پر جماعت اسلامی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ امید ہے تمام معاملات جلد طے پا جائیں گے۔