News Detail Banner

جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے یکم مئی سے احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔سراج الحق

1سال پہلے

لاہور14 اپریل 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم، مگر اصل حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، حکمرانوں نے نظریہئ پاکستان سے بے وفائی کی اور ملک میں اسلامی نظام نافذ نہیں ہونے دیا۔ معاشی و سیاسی بحران پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کے پیدا کردہ ہیں، حکمران جماعتیں اب بھی مرو، مارو کی گردان سے باز نہیں آ رہیں، ملک تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے۔ معاشی مشکلات کے حل کے لیے سود سے پاک معیشت متعارف کرانا ہو گی، سیاسی مسائل باہمی گفت و شنید سے حل ہوں گے، عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے، تمام سٹیک ہولڈرز شفاف الیکشن کے لیے مذاکرات کریں۔ 

سکھر میں عوامی افطار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سندھ میں بدامنی عروج پر ہے، ظالم ڈیروں نے اپنی نجی جیلیں بنائی ہوئی ہیں جہاں لوگوں کو سزائیں سنائی جاتی ہیں، سندھ کے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، صوبائی حکومت نے متاثرین سیلاب کے ساتھ ظلم کیا اور کسی کو امداد نہیں دی، فصلیں برباد ہو گئیں مگر کسانوں کو تاحال معاوضہ نہیں ملا، کسی متاثرین سیلاب کا گھر تعمیر نہیں ہوا، اربوں روپے کی امداد کہاں گئی کسی کو معلوم نہیں۔ صرف جماعت اسلامی نے سیلاب کے دوران سندھ کے عوام کی خدمت کی، ہم ہی صوبے میں ترقی اور خوشحالی لا سکتے ہیں اور عوام کو انصاف دلوا سکتے ہیں، جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر بے لاگ احتساب کا نظام متعارف کرائے گی۔ 

امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے یکم مئی سے احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہی ہے اور اسی روز وہ خود گوادر میں احتجاجی جلسہ سے خطاب کریں گے، جماعت اسلامی نے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی رہائی کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکر دی ہے اور امید ہے کہ انھیں انصاف ملے گا۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی رہائی اور گوادر سمیت پورے صوبے کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جماعت اسلامی پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر آواز بلند کرے گی۔

قبل ازیں جیکب آباد میں صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیاں بے نقاب اور ادارے ناکام ہوچکے ہیں، پی ڈی ایم، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں تاریخ کی ناکام ترین حکومتیں ثابت ہوئیں، ہماری عدالتیں احتساب نہیں کرسکیں اور نیب کا ادارہ ناکام ہوچکا ہے، ججز کے اپنے رویوں سے ان کا کردار متاثر ہوا، عدل و انصاف فراہم کرنے والے ججز خود آپس میں تنازعات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے عوام میں ان کا اعتماد برُی طرح مجروح ہوا ہے۔ مرکز اورصوبوں میں نگران حکومتیں قائم کرکے اتفاق رائے سے انتخابات کی ایک تاریخ طے کی جائے جس میں پوری قوم حصہ لے، جماعت اسلامی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق پیدا کرنے کے لیے ان سے رابطوں میں ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے ضلعی امیر حاجی دیدار لاشاری، عبدالحفیظ بجارانی، ہدایت اللہ رند، غلام حیدر پیرزادہ اور دیگررہنما و کارکنان موجود تھے۔ 

سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کی وجہ سے گزشتہ 5سالوں کے دوران ہماری معیشت مائنس کی طرف جارہی ہے، فی کس آمدنی میں کمی ہوئی،ہمارا روپے کی قدر گرتی جارہی ہے،برآمدات کم ہوگئے ہیں، قرضوں میں اضافہ ہوا ہے، بجٹ میں جی ڈی پی کے 60فیصد کے حساب سے قرض لے سکتے ہیں لیکن ہمارا قرضہ جی ڈی پی کے نسبت 85فیصد سے زیادہ ہوگیا ہے، گزشتہ تین ماہ میں ڈھائی لاکھ سے زائد پروفیشنل لوگوں نے ملک چھوڑا ہے، اس وقت 11کروڑ سے زائد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ معیشت کی تباہی کے علاوہ امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے، سندھ میں اسٹریٹ کرائم اغوا برائے تاوان جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے سندھ کے بعض ایسے علاقے ہیں جہاں ڈاکوؤں نے اپنا راج قائم کرلیا ہے جہاں انتظامیہ بھی ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ بلوچستان اور کے پی میں جنگ برپا ہے سرکاری اور غیر سرکاری لوگ مسلسل دھماکوں میں مررہے ہیں۔ اس وقت تمام سیاسی جماعتیں مختلف حکومتوں میں ہیں لیکن عوام کی ترجمانی صرف اور صرف جماعت اسلامی کررہی ہے جو عام لوگوں کے مسائل پر ایوان اور ایوانوں کے باہرآواز اٹھا رہی ہے۔ 

سراج الحق نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں بے نقاب اور ادارے ناکام ہوچکے ہیں مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ صاف و شفاف انتخابات پر تمام سیاسی جماعتیں اتفاق کرلیں اور ملکر ایک تاریخ طے کریں جس پر انتخابات کرائیں جائیں اور جن لوگوں نے قوم کو غربت اور جہالت کے اندھیروں میں دھکیلا ہے ان کا ووٹ کے ذریعے احتساب کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 90دن میں انتخابات کی باتیں کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ 16اپریل کو 90دن مکمل ہوجائیں گے اور صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جو تاریخ دی تھی وہ مطلوبہ مدت سے زیادہ بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب اور کے پی کے میں الیکشن ہوجائیں اور مرکز میں پی ڈی ایم کی حکومت ہو تو اُسے کوئی قبول نہیں کرے گا اس کے علاوہ 131قومی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن ہو تو پھر ڈیڑھ سال تک الیکشن ہی ہوتے رہیں گے پھر وہ الیکشن نہیں بلکہ خانہ جنگی اور فساد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبوں میں نگران حکومتیں قائم کرکے اتفاق رائے سے ایک تاریخ طے کی جائے جس میں پوری قوم حصہ لے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنی مرضی کا الیکشن کمیشن چاہتی ہیں اور وہ چاہتے ہیں الیکشن کمیشن اور عدالت ان کے تابع ہو اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہولیکن ہم چاہتے ہیں کہ عدالت، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججز نے اپنے رویوں کی وجہ سے اپنے کردار کو متاثر کیا ہے۔ فل کورٹ کا اجلاس ہو جس میں فیصلہ کیا جائے تاکہ کسی کو یہ ابہام نہ ہو کہ کسی فریق کے حق میں فیصلہ آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری سپریم کورٹ کی تاریخ ایسی نہیں ہے کہ جس پر ہمیں فخر ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل اور بحرانوں سے نکلنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار ہونا ہوگا اور صاف و شفاف انتخابات کرانا ہونگے۔