چیف جسٹس نے الیکشن مسئلہ پر ازخود نوٹس لے خود کو مشکل میں ڈالا، انتخابات کا معاملہ 23 کروڑ عوام سے جڑا ہے، بہتر ہوتا وہ فل کورٹ تشکیل دیتے۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور13 اپریل 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کے لیے الیکشن ہونا ناگزیر ہے، سیاسی جماعتوں کو ڈائیلاگ کی طرف آنا ہوگا، ڈیڈلاک برقرار رہا تو کوئی اور فائدہ اٹھا لے گا، ماضی کی مثالیں سب کے سامنے ہیں، جماعت اسلامی مسلسل کوشش میں ہے کہ موجودہ بحران کو کم کرنے کے لیے پارلیمانی جماعتوں کو ایک میز پر اکٹھا کیا جائے۔
جیکب آباد میں جماعت اسلامی کے مقامی قائدین اور کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے الیکشن مسئلہ پر ازخود نوٹس لے خود کو مشکل میں ڈالا، انتخابات کا معاملہ 23 کروڑ عوام سے جڑا ہے، بہتر ہوتا وہ فل کورٹ تشکیل دیتے۔ انھوں نے کہا کہ ملک تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، ادارے تنازعات اور تقسیم کا شکار، حکمران جماعتیں مفادات کی جنگ میں مصروف اور عوام آٹے کی لائنوں میں جانیں دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہو گی، جس معاشرہ میں ظلم ہو وہ تباہ ہو جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے گوادر کو حق دو تحریک کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی رہائی کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی، امید ہے اس کی شنوائی ہو گی اور انھیں انصاف ملے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ سندھ میں متاثرین سیلاب تاحال رو رہے ہیں، کسی کا گھر بنا نہ کسانوں کو معاوضہ ملا، اربوں کی امداد حکمران کھا گئے، صوبہ مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے، لوگ مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں، صوبے میں انفراسٹرکچر کا برا حال ہے، 80فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، پندرہ برسوں سے سندھ کی حکمران جماعت نے صوبہ کے باسیوں کو بنیادی ضروریات سے محروم رکھا۔ جماعت اسلامی کے کارکنان سندھ سمیت پورے ملک میں اسلامی انقلاب کا پیغام پہنچائیں، ہر گھر اور ہر ضمیر پر دستک دینا ہوگی، جماعت اسلامی دیگر نام نہاد جماعتوں کی طرح زندہ باد مردہ باد کے نعروں تک محدود نہیں بلکہ ہمارا کام فرد اور معاشرہ کو تبدیل اور اقامت دین کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ فساد کے زمانے میں جس نے حضورؐ کی ایک سنت زندہ کی اسے سو شہیدوں کا اجر ملے گا اور حضورؐ کی سب سے بڑی سنت اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے محنت و کوشش کرنا ہے۔
دوروزہ دورہ سندھ کے پہلے روز جیکب آباد پہنچنے سے قبل انھوں نے رحیم یار خان میں سحری کے موقع پر بھی مقامی قیادت اور نوجوانوں سے خطاب کیا اور کہا کہ قوم کا مطالبہ ہے کہ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن مکمل طور پر غیر جانبدار ہوجائیں۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل نہ ہو تو یہ سب جماعت اسلامی کا مقابلہ نہیں کرسکتیں۔ حکمران استعمار کے وفادار اور ایجنڈا بردار ہیں، استعمار ملک میں خانہ جنگی چاہتا ہے، عالمی اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ پاکستان کے حالات شام عراق کی طرح کردیے جائیں، ان کی نظر ملک کے ایٹمی اثاثوں پر ہے، ملک پر آئی ایم ایف کا گھیرا عالمی سازش کے ذریعے تنگ ہورہا ہے، حکمران سہولت کاری فراہم کرنے کی راہ پر چل پڑے ہیں، آج عالمی مالیاتی ادارے قومی اداروں اور اثاثوں کو فروخت کرنے کے احکامات دے ر ہے ہیں تو کل ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق ہدایات کا آنا بھی بعید نہیں۔ حکمران کرپشن کم کرنے کو تیار ہیں نہ اپنی مراعات اور پروٹوکول ختم کرنا چاہتے ہیں، یہ سب حالات کا رونا روتے ہیں جو کہ ان کے ہی پیدا کردہ ہیں، ان کی لڑائی کشمیر کی آزادی یا عوام کے حقوق کے لیے نہیں، ان میں سے کسی میں جرأت نہیں کہ امریکا سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد جمہوری ہے، ہم عوام سے ووٹ کے ذریعے تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں، حقیقی تبدیلی تب آئے گی جب ملک کو ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں سے نجات ملے گی اور عام پڑھے لکھے نوجوان منتخب ہو کر ایوانوں میں پہنچیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو ہم عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے، ریاست ہر بچے کو تعلیم دے گی اور ہر شہری کو صحت کی سہولتیں دستیاب ہوں گی، ہم نوجوانوں کو روزگار دیں گے، بنجر زمینوں کو آباد کر کے انھیں پڑھے لکھے نوجوانوں میں تقسیم کیا جائے گا، بزرگوں کو بڑھاپا الاؤنس ملے گا اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے گا۔