News Detail Banner

استعمار کلمہ کے نام پر بنی ریاست کے ٹکڑے کرنا چاہتا ہےسراج الحق

1سال پہلے

لاہو06 اپریل 2023ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ استعمار کلمہ کے نام پر بنی ریاست کے ٹکڑے کرنا چاہتا ہے، ملک کے حکمران اسی ایجنڈے کی تکمیل کی طرف چل پڑے ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی لڑائیوں سے پاکستان دنیا بھر میں مذاق بن گیا، آئینی و سیاسی بحران پوری شدت اختیار کر چکا، اندھیر نگری چوپٹ راج ہے، پارلیمنٹ اور عدالت آپس میں دست و گریبان، اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ حکمران دہائیوں سے قوم کو دھوکا دیتے آ رہے ہیں، انھوں نے کبھی ”روٹی، کپڑا اور مکان“ اور ”سب سے پہلے پاکستان“ تو کبھی ملک کو ”ایشین ٹائیگر“ بنانے اور ”حقیقی تبدیلی“ لانے کے نعرے لگا کر عوام سے فراڈ کیا۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، مسائل کی وجہ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم، طبقاتی نظام، استحصال، مس مینجمنٹ اور کرپشن ہے اور یہ سب نااہل قیادت کی وجہ سے ہے۔ بحران موجودہ اور سابقہ حکومتوں کے پیدا کردہ ہیں، وقت آ گیا ہے کہ ہر شخص اپنے حصے کی ذمہ داری نبھائے اور ملک کو کرپٹ نظام سے نجات دلائے۔ قوم کے پاس واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔ ہم قرآن کا نظام لائیں گے تو ہی خوشحالی، امن اور ترقی آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گرین ٹاؤن لاہور میں افطار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، حلقہ لاہور کے امیر ضیا الدین انصاری، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور صدر علما و مسائخ رابطہ ونگ میاں مقصود احمد و دیگر بھی موجود تھے۔ افطار ڈنر کے میزبان شمس الزمان نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

سراج الحق نے کہاکہ مسائل رونے دھونے اور سینہ کوبی سے حل نہیں ہوں گے۔ ہم اس ورثہ کے وارث ہیں جب حضرت عمرؓ نے فرمایا تھا کہ عراق میں رستہ خراب ہونے کی وجہ سے ایک گھوڑے کو ٹھوکر لگے تو بھی وہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔ آج صدر پاکستان سے لے کر بازار کے چوکیدار تک ہر شخص حالات کا رونا روتا ہے، سوال یہ ہے کہ ملک پر یہ وقت کیوں آیا؟ قرآن کریم اس ضمن میں گواہی دیتا ہے کہ بحر و بر کے مصائب تمھارے اپنے ہاتھوں کے پیدا کردہ ہیں۔ ملک میں دو فیصد طبقہ نے 98فیصد لوگوں کے وسائل ہڑپ کیے ہیں۔ کسی شہر دیہات چلے جائیں، ہر چہرے سے مسکراہٹ غائب ہے۔ زرعی پاکستان میں آٹے کے حصول کے لیے لائنیں لگی ہیں، لوگ جانیں دے رہے ہیں، پردہ دار خواتین بچوں کو اٹھائے قطاروں میں کھڑی ہیں، کئی پاؤں تلے کچلی گئیں، نوجوان بے روزگار اور مایوس ہیں، ہر پانچواں چھٹا شخص ڈپریشن کا شکار ہے، 70لاکھ نوجوان نشے کے عادی بن گئے۔ عدالتوں میں غریب کے لیے انصاف نہیں، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں، صحت کی سہولتیں نایاب ہیں، ہسپتالوں میں دوائیوں کی شارٹج ہے، کروڑوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، حکمران خوشی سے نعرے لگاتے ہیں کہ فلاں خلیجی ملک نے دو ارب ڈالر خیرات دینے کا وعدہ کیا ہے، سوال یہ ہے کہ ہم کب تک دوسرے ممالک کی خیرات اور آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کے قرضوں سے ملک چلاتے رہیں گے۔

امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے محنت کر رہی ہے، یہ نظام کسی لیڈر کا دیا گیا نہیں بلکہ اللہ نے انسانوں کی بہتری کے لیے نازل کیا ہے، موجودہ حکمران 100سال بھی رہے توبھی بہتری نہیں آئے گی۔ قوم پر مشکل پڑے تو یہ باہر بھاگ جاتے ہیں، انھوں نے ملک کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، اپنی جائدادیں اور بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنائیں اور عوام کو دو وقت کے کھانے سے بھی محروم کر دیا، یہ لوگ اپنی مراعات اور پروٹوکول کم کرنے کو تیار نہیں،ایکڑوں کے محلات میں رہتے ہیں، سرکاری گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، ان کے گھروں کے باہر پولیس کی نفریاں تعینات ہیں اور عوام بدامنی کی آگ میں جل رہے ہیں، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں اور ٹارگٹ کلنگ عام ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کرپٹ نظام اوراس کے چوکیداروں سے جان چھڑائی جائے جس کا بہترین طریقہ ووٹ کی طاقت سے انھیں مسترد کرنا ہے، قوم اپنے حق کے لیے اٹھے اور جماعت اسلامی کا ساتھ دے تاکہ ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنایا جا سکے۔