حصہ ہشتم -- خواتین کی تنظیم

حصہ ہشتم

خواتین کی تنظیم


دفعہ ۸۸: خواتین (ارکان اور متفقات) کی تنظیم مرد ارکان و متفقین کے نظام سے الگ ہو گی۔

(۱) حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی ایک قیّمہ ہوگی، جسے امیر جماعت اسلامی پاکستان ملک بھر میں جماعت کی رکن خواتین کی آراء کو ملحوظ رکھتے ہوئے تین سال کے لیے مقرر کرے گا۔ اور وہ اس وقت تک اس منصب پر فائز رہے گی جب تک امیر جماعت اس کے کام اور کارکردگی سے مطمئن رہے۔

(۲) قیّمہ کے فرائض و اختیارات حلقہ خواتین کے ضمن میں وہی ہوں گے جو دستور جماعت کی دفعہ ۳۵(۴) میں قیّم جماعت کے ہیں۔

(۲ ا)  جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ میں خواتین کی دس نشستیں ہو گی جو خواتین ارکان خود اپنے میں سے ہی منتخب کریں گی۔ جبکہ قیمہ حلقہ خواتین بربنائے عہدہ مرکزی مجلس شوریٰ کی رکن ہوں گی۔

(۳) قیّمہ حلقہ خواتین پاکستان کی مدد اور مشورے کے لیے خواتین کی ایک مجلسِ شوریٰ ہوگی جس کی تعداد زیادہ سے زیادہ پچیس (۲۵) ہوگی اور اسے جماعت کی رکن خواتین صوبہ وار تعداد ارکان کے تناسب سے منتخب کریں گی بشرطیکہ کوئی صوبہ بھی، اگر وہاں حلقہ خواتین کی کوئی رکن موجود ہوں تو، کم از کم ایک نمائندہ خاتون کے ذریعے نمائندگی سے محروم نہ رہے۔

(۴) مجلسِ شوریٰ کا انتخاب تین سال کے لیے ہو گا۔

(۵) حلقہ خواتین کی ایک مجلس عاملہ ہوگی جو ۸ ارکان پر مشتمل ہوگی جن کا انتخاب قیمہ حلقہ خواتین مجلس ِ شوریٰ کے ارکان میں سے کریں گی۔

(۶) صوبائی ناظمہ کا تقرر تین سال کی مدت کے لیے ہوگا۔ صوبائی شوریٰ کی مدت دو سال ہوگی۔ حلقہ و ضلعی ناظمہ کا تقرر دو سال کے لیے ہوگا۔ ۱؎

(۷) خواتین کا تنظیمی نظام بالعموم مردوں کے نظام کے خطوطِ کار پر ہی قائم کیا جائے گا۔ تاہم اگر کسی جگہ متبادل انتظام کی ضرورت محسوس ہو تو خواتین کی مجلسِ شوریٰ امیرِ جماعت کی منظوری سے ایسا کر سکے گی۔

(۸) حلقہ خواتین میں ہرسطح کے نظم کے تحت اپنا بیت المال قائم کیا جائے گا۔

(۹) بیت المال کے نظام کی پڑتال اور آڈٹ کے لیے امیرِ جماعت کی منظوری سے جو قواعد و ضوابط طے کیے جائیں، ان کی پابندی کی جائے گی۔

(۱۰) ہر سطح کا خواتین کا نظم اسی سطح کے جماعتی نظم کی رہنمائی میں کام کرے گا۔