غیر ارکان شوریٰ کی شرکت، غیر ارکان شوریٰ کی شرکت، حاضری کا نصاب، فیصلے کا طریقہ، فرائض و اختیارات

غیر ارکان شوریٰ کی شرکت:


دفعہ ۲۷: اگر امیر جماعت کسی خاص مسئلے کے متعلق اس کی ضرورت محسوس کرے کہ اس میں مجلسِ شوریٰ کے ارکان کے علاوہ کسی دوسرے شخص یا اشخاص کو بھی شریک مشورہ کیا جائے تو وہ اس شخص یا ان اشخاص کو بھی شریک اجلاس کرسکتا ہے لیکن مسئلے کا فیصلہ صرف ارکانِ مجلس ہی کی رائے سے ہو گا۔


حاضری کا نصاب:


مرکزی مجلسِ شوریٰ کا نصاب اس کے ارکان کی ایک تہائی تعداد پر مشتمل ہوگا… لیکن اگر کوئی اجلاس نصاب پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑے تو پھر اس کے بعد دوسرے اجلاس کے لیے کوئی نصاب نہ ہوگا۔ ٭


فیصلے کا طریقہ:


(۲) اگر امیر جماعت کو مجلسِ شوریٰ کی اکثریت کے فیصلے سے اختلاف ہو تو وہ اسے مجلسِ شوریٰ کے اجلاس مابعد تک کے لیے ملتوی کرسکے گا۔ لیکن اجلاس مابعد میں اکثریت سے جو فیصلہ ہو وہ آخری ہوگا۔


٭ یہی نصاب ماتحت شوراؤں کا بھی ہوگا۔


فرائض و اختیارات:


دفعہ ۳۰:(۱) مرکزی مجلسِ شوریٰ کا بحیثیت مجموعی اور اس کے ارکان کا فرداً فرداً فرض ہوگا کہ:


(ا) وہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و وفاداری کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔


(ب) وہ امیر جماعت اور خود اپنے آپ پر ہمیشہ نگاہ رکھیں کہ وہ جماعت کے عقیدے پر قائم، اس کے نصب العین سے وابستہ اور صحیح اسلامی طریق کار کے پابند ہیں۔


(ج) مجلس کے اجلاسوں میں پابندی کے ساتھ شریک ہوں۔


(د) ہر معاملے میں اپنے علم اور ایمان و ضمیر کے مطابق اپنی حقیقی رائے کا صاف صاف اظہار کریں۔


(ہ) جماعت کے اندر مستقل پارٹیاں اور بلاک بنانے سے محترز رہیں اور اگر مجلسِ شوریٰ یا جماعت میں کوئی شخص اس کی کوشش کرتا نظر آئے تو اس کی ہمت افزائی کرنے یا اس سے تغافل برتنے کے بجائے اس کی اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔


(و) جماعت اور اس کے کام میں جہاں کوئی خرابی محسوس ہو، اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔


(۲) مرکزی مجلسِ شوریٰ کے اختیارات یہ ہوں گے:


(ا) جماعت کی پالیسی کی تشکیل۔


(ب) امیر جماعت کی معزولی بشرطیکہ مجلس کے کل منتخب ارکان کی دو تہائی اکثریت سے ان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد منظور ہو جائے۔


(ج) دستور جماعت کی تعبیر و ترمیم اور جماعت کے نظام میں رد و بدل کا اختیار۔


(د) قیّم جماعت کے تقرر اور اس کے خلاف عدم اعتماد کی قرار داد کا اختیار۔ (دفعہ ۳۵)


(ہ) مرکزی بیت المال کی جانچ پڑتال کے لیے آڈیٹر کا تقرر اور اس کی رپورٹ پر بحث اور ضروری کارروائی۔ (دفعہ ۹۶)


(و) جماعت کا مرکزی بجٹ پاس کرنا۔ (دفعہ ۲۴)


(ز) امیر جماعت اور اس کے ماتحت مرکزی شعبوں کے ناظمین کے آزاد محاسبے اور ان کے کاموں پر تنقید اور بحث کا اختیار۔


(ح) مرکزی اور صوبائی پارلیمانی بورڈ اور ان کے حدودِ کار مقرر کرنا۔


(ط) جماعت کے مختلف کاموں اور شعبوں کے سلسلے میں حسبِ ضرورت بورڈ اور کمیٹیاں اور کمیشن اور ان کے حدودِ کار مقرر کرنا۔


(ی) جماعت کے ارکان کا اجتماع عام طلب کرنا اور اگر ضرورت ہو تو اجتماعِ عام میں شرکت کے لیے عام ارکان کے بجائے ارکان کے مندو بین طلب کرنا۔ (دفعہ۱۶)


(ک) جماعت کے نصب العین، مقاصد اور پروگرام سے متعلق جو مسائل اندرون یا بیرون ملک پیدا ہوں، ان کے بارے میں قرار دادوں یا دوسرے مناسب طریقوں سے اظہار خیال اور مناسب اقدامات کرنا۔


(ل) اجتماعِ عام اور مجلسِ شوریٰ کے اجلاس میں کارروائی کے قواعد و ضوابط مرتب اور منظور کرنا۔


(م) جماعت کے نصب العین کے حصول کے لیے اس کے دستور کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرنا۔


(ن) اپنے اختیارات یا ان میں سے بعض کو ان قیود کے ساتھ جو وہ عائد کرنا چاہے مجلس عاملہ یا اپنے ارکان پر مشتمل کسی کمیٹی یا بورڈ یا امیر یا قیّم جماعت یا کسی دوسرے شخص یا اشخاص کو تفویض کرنا۔


(س) امیر جماعت اور مجلس شوریٰ کے انتخاب کے لیے انتخابی کمیشن اور انتخابی ٹریبونل کی تشکیل۔