ارکان کا اجتماعِ عام، امیر جماعت اسلامی پاکستان، مرکزی مجلس ِ شوریٰ

ارکان کا اجتماعِ عام


(General Assembly)


تعریف، طریق انعقاد اور حیثیت: 


دفعہ۱۶:(۱) جماعت اسلامی پاکستان کے تمام امور میں آخری اختیارات اس کے ارکان کے اجتماع عام کو حاصل ہوں گے۔


(۲) جماعت کے ارکان کا اجتماعِ عام جماعت کی ضروریات کے پیش نظر مرکزی مجلسِ شوریٰ یا امیر جماعت جب ضرورت سمجھیں طلب کرسکتے ہیں اور اگر جماعت کے دو یا زائد صوبوں یا تنظیمی حلقوں میں سے پانچ یا زائد حلقوں کی مجالس شوریٰ باقاعدہ قرار داد پاس کر کے اس کا مطالبہ کریں، تو ضروری ہوگا کہ ایک معقول مدت کے اندر اجتماع منعقد کیا جائے۔


(۳) اجتماع عام کی تعریف میں ایسا اجتماع بھی آسکتا ہے جس میں تمام ارکان کو شریک ہونے کی دعوت نہ دی جائے بلکہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کی تجویز کے مطابق ہر تنظیمی صوبے، حلقے یا ضلعے سے ارکان جماعت کے منتخب کردہ مندوبین طلب کیے جائیں۔


۲- امیر جماعت اسلامی پاکستان


(Ameer-e-Jamaat-e-Islami Pakistan)


حیثیت، تقرر اور میعاد:


دفعہ۱۷:(۱) جماعت اسلامی پاکستان کا ایک امیر ہوگا، جس کی حیثیت ’’امیر المؤمنین‘‘ (بہ اصطلاحِ معروف) کی نہ ہوگی، بلکہ صرف اس جماعت کے امیر کی ہوگی۔ جماعت کے ارکان اس کی اطاعت فی المعروف کے پابند ہوں گے۔


(۲) جماعت کی دعوت اپنے عقیدے اور نصبُ العین کی طرف ہوگی، نہ کہ اپنے امیر کی شخصیت اور امارت کی طرف۔


(۳) امیر جماعت کا تقرر ارکانِ جماعت بلاواسطہ انتخاب کے ذریعے سے کریں گے اور اس انتخاب میں آراء کی مجرّد اکثریت فیصلہ کن ہوگی۔


(۳ ا) امیر جماعت کی مدت امارت ختم ہونے سے کم از کم تین مہینے پہلے انتخابی کمیشن انتخابِ امارت کے عمل کا آغاز کرے گا۔


(۴) امیر جماعت کا انتخاب بیک وقت پانچ سال کے لیے ہوگا اور ارکانِ جماعت چاہیں تو ایک ہی شخص کو بار بار منتخب کرسکیں گے۔


(۵) ضروری ہوگا کہ ایک امیر کی مدت ختم ہونے سے پہلے امارت کا نیا انتخاب ہو جائے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے ایسا نہ ہوسکے تو نئے امیر کے منتخب ہو کر اس ذمہ داری کو سنبھالنے تک پہلا امیر اس منصب پر فائز رہے گا۔ مگر یہ مدت تین ماہ سے زیادہ دراز نہ ہوسکے گی۔


(۶) اگر کسی وقت امارت کا منصب امیر کے استعفیٰ، معزولی یا کسی اور وجہ سے خالی ہو جائے اور ارکانِ جماعت سے نئے امیر کا فوری انتخاب کروانا ممکن نہ ہو تو جماعت کی مرکزی مجلسِ شوریٰ عارضی طور پر ایک امیر کا انتخاب کرے گی۔ اس انتخاب میں ارکانِ شوریٰ کی مجرّد اکثریت فیصلہ کن ہوگی۔ یہ عارضی انتظام زیادہ سے زیادہ چھ مہینے کے لیے ہوگا اور اس مدت کے گزرنے سے پہلے ضروری ہوگا کہ ارکان جماعت سے نئے امیر کا انتخاب کرا لیا جائے۔


(۷) اگر کسی وقت امیر جماعت کے لیے عارضی طور پر اپنے فرائض سے سبکدوش ہونا ناگزیر ہو جائے تو وہ مرکزی مجلسِ شوریٰ کے ارکان میں سے کسی کو اپنا قائم مقام مقرر کردے گا۔ مگر اس تقرر کی میعاد ایک سال سے زائد نہ ہوگی اور چھ ماہ سے زائد ہونے کی صورت میں اس کے لیے مرکزی مجلسِ شوریٰ کی توثیق ضروری ہوگی۔


حلف:


دفعہ ۱۸: امارت کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے امیر جماعت کے لیے (خواہ وہ عارضی ہو یا مستقل یا قائم مقام) وہ حلفِ امارت اٹھانا لازم ہوگا جو اس دستور کے ضمیمہ نمبر۱ میں درج کیا گیا ہے۔ یہ حلف حسب موقع امیر جماعت، ارکان کے اجتماع عام، مرکزی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس یا کسی مقامی اجتماع ارکان کے سامنے اٹھایا جا سکے گا۔


فرائض و اختیارات:


دفعہ۱۹: (۱) نظم جماعت اور تحریک کو چلانے کی آخری ذمہ داری امیر جماعت پر ہوگی اور وہ مجلسِ شوریٰ اور ارکان جماعت کے سامنے جواب دہ ہو گا۔


(۲) جماعت کی پالیسی کی تشکیل اور اہم مسائل کے فیصلے امیر جماعت مرکزی مجلسِ شوریٰ کے مشورے سے کرے گا۔


(۳) امیر جماعت کا فرض ہوگا کہ:

(ا) اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور وفاداری کو ہر چیز پر مقدم رکھے۔


(ب) جماعت کے مقصد اور نصب العین کی دل و جان سے خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھے۔


(ج) اپنی ذات اور ذاتی فائدوں پر جماعت کے مفاد اور اس کے کام کی ذمہ داریوں کو ترجیح دے۔


(د) ارکان جماعت کے درمیان ہمیشہ عدل اور دیانت سے فیصلہ کرے۔


(ہ) جو امانتیں جماعت کی طرف سے اس کے سپرد کی جائیں ان کی پوری حفاظت کرے۔


(و) اس دستور کا خود پابند رہے اور اس کے مطابق نظم جماعت کو قائم کرنے کی پوری کوشش کرے۔


(۴) امیر جماعت کو حسب ذیل اختیارات حاصل ہوں گے:


(ا)مجلسِ شوریٰ کے ارکان میں سے اپنی مجلس عاملہ نامزد کرنا۔


(ب) اہم معاملات میں اگر کوئی فوری قدم اٹھانے کی ضرورت ہو اور مجلس عاملہ یا مجلسِ شوریٰ کا اجلاس منعقد کرنے کا امکان نہ ہو تو مجلس عاملہ یا مجلسِ شوریٰ کے جن ارکان سے بھی بروقت مشورہ لیا جاسکتا ہو، ان کے مشورے سے قدم اٹھانے کا اختیار۔


(ج) مجلسِ شوریٰ کے ارکان میں سے یا مجلس کے مشورے سے نائب امراء مقرر کرنے کا اختیار۔


(د) جماعت کے جملہ انتظامی معاملات کی انجام دہی، نیز جماعت کے مفاد میں مجلسِ شوریٰ کی عائد کردہ پابندیوں (اگر کوئی ہوں) کے تحت جماعت کی املاک میں تصرف کرنا۔


(ہ) جماعت میں ارکان کا داخلہ (دفعہ۷) اور اس سے ان کی علیحدگی (دفعہ ۹۰)


(و) کسی ماتحت جماعت کو معطل کرنا یا توڑ دینا۔ (دفعہ ۹۱)


(ز) ماتحت امراء کا تقرر اور ان کی معزولی (دفعہ ۴۰، ۵۴، ۶۸، ۸۴)


(ح) قیّم جماعت اور مرکزی شعبوں کے عملے کا تقرر اور برخاستگی (دفعہ ۳۵، ۳۶، ۳۷)


(ط) جماعت کے بیت المال سے جماعت کے کاموں پر خرچ کرنا (دفعہ ۹۶)


(ی) مجلسِ شوریٰ کی میعاد میں توسیع (دفعہ ۲۳)


(ک) مجلسِ شوریٰ کے ارکان کے علاوہ کسی دوسرے شخص یا اشخاص کو مجلس کے اجلاس میں شریک کرنا (دفعہ ۲۷)


(ل) مجلس شوریٰ کے اجلاس میں غیر ارکان شوریٰ کی سامع یا کسی دوسری حیثیت سے شرکت پر پابندی عائد کرنا۔ (دفعہ ۲۶، ۲۷)


(م) ارکان جماعت کا اجتماعِ عام طلب کرنا(دفعہ۱۶)


(ن) جماعتی فیصلوں کی تنفیذ اپنی صوابدید کے مطابق کرنا۔


(س) اپنے اختیارات کا کوئی حصہ کسی کو تفویض کرنا۔


۳۔ مرکزی مجلسِ شوریٰ


(Central Council)


نام:


دفعہ۲۰: امیر جماعت کی امداد اور مشورے کے لیے ایک مجلسِ شوریٰ ہوگی جس کی تشکیل دفعہ ۲۱ کے مطابق کی جائے گی اور اس مجلس کا نام ’’مرکزی مجلسِ شوریٰ‘‘ یا ’’مجلسِ شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان‘‘ ہوگا۔


مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب:


دفعہ ۲۰ا :


مجلس شوریٰ کی میعاد ختم ہونے سے کم از کم تین مہینے پہلے انتخابی کمیشن نئی مجلس کے انتخاب کا عمل شروع کرے گا۔