قبائلی علاقوں کے انضمام کے وقت کیے گئے وعدوں پر فی الفور عمل کیا جائے،سراج الحق
1سال پہلے
لاہو15 مارچ 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ”تحریک حقوق قبائل کارواں“ کے آغاز پر باجوڑ اور مہمند میں جلسہ ہائے عام سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کے وقت کیے گئے وعدوں پر فی الفور عمل کیا جائے، علاقہ کو ملک کے دوسرے حصوں کے برابر لانے کے لیے تاحال فنڈز دیے گئے ہیں نہ ہی آپریشن کے بعد متاثرین کی بحالی کا عمل تاحال مکمل ہوا ہے، قبائلی عوام کو عزت دی جائے، قبائلی علاقوں میں ایف سی آر اور جرگہ سسٹم کے خاتمہ کے بعد کرپشن میں بے پناہ اضافہ ہوا، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری کے واقعات ہو رہے، حکومت نے قبائلی اضلاع کو ہر سال 100ارب روپے فنڈ دینے کا اعلان کیا تھا، ابھی تک کوئی فنڈ نہیں ملا، 30ہزار نوجوانوں سے نوکریوں کا وعدہ کیا گیا جو پورا نہیں ہوا، نتیجہ یہ ہے کہ آج قبائلی علاقوں میں منشیات فروخت ہو رہی ہیں، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں اور دیگر جرائم میں ہر آئے روز اضافہ ہوتا ہے۔
پانچ روزہ ”تحریک حقوق قبائل کارواں“ اورکزئی، شمالی و جنوبی وزیرستان سے ہوتا ہوا خیبر میں 19مارچ کو اختتام پذیر ہو گا۔ باجوڑ اور مہمند کے ضلعی ہیڈکوارٹرز خار اور میاں منڈی میں ہونے والے جلسوں میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ امیر جماعت کا جلسہ گاہوں میں پہنچنے پرپُرتپاک نعروں سے استقبال ہوا۔ حقوق قبائل تحریک کے چیئرمین شاہ فیصل آفریدی اور قبائلی رہنماؤں سردار خان، ملک سعید اور سابق ایم این اے ہارون الرشید بھی اس موقع پر موجود تھے۔
لاہور کی صورت حال پرگفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت جو دنگل اور فساد برپا ہے، جماعت اسلامی ساری صورت حال کو مسترد کرتی ہے۔ پنجاب کی نگران حکومت بھی اپنے مینڈیٹ سے تجاوز نہ کرے۔ ملک اس وقت معاشی و سیاسی لحاظ سے بستر مرگ پر ہے، عوام لاوارث ہو چکے ہیں، پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے 11ماہ میں ملک تباہ کر دیا، پی ٹی آئی بھی جرم میں برابر کی شریک ہے۔ مسائل کا واحد حل قومی انتخابات ہیں، جزوی الیکشن سے انتشار مزید بڑھے گا، تمام سٹیک ہولڈرز اتفاق رائے سے ملک میں ایک ہی روز شفاف الیکشن پر راضی ہو جائیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے اداروں، عدالتوں، ایوانوں اور پولیس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا، تینوں اطراف کی لڑائی مہنگائی، غربت کے خاتمے اور امن و خوشحالی کے لیے نہیں اپنے مفادات اور کرسی کے لیے ہے۔ حکمران ٹرائیکا اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہے۔ انھوں نے اسٹیبلشمنٹ سے بھی سوال کیا کہ وہ کب تک کرپٹ لوگوں کو ملک پر مسلط کرتی رہے گی، اس عمل سے اب تک ملک کا کیا فائدہ ہوا ہے؟
امیر جماعت نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں کوئی میڈیکل کالج، یونیورسٹی اور ہسپتال کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ قبائلی عوام شدید غربت، بدامنی اور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، علاقہ کا نوجوان مایوس ہے، حکمران وعدے پورے کریں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہی ملک کو موجودہ مسائل سے نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، دیگر سبھی پارٹیوں کے لیڈروں کے نام نیب کی فائلوں میں ہیں، پانامہ لیکس اور پنڈوراپیپرز نے سب کو ایکسپوز کیا، رہی سہی کسر توشہ خانہ رپورٹ نے نکال دی، سب کے کرتوت سامنے آ گئے۔ عوام قومی خزانہ اور توشہ خانہ لوٹنے والوں سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے، عدالتیں اور نیب کرپٹ افراد پر گرفت کرنے میں ناکام ہو گئیں، عوام ووٹ کی طاقت سے حکمرانوں کا احتساب کرے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں صرف جماعت اسلامی ہی ایسی جماعت ہے جس کا کوئی لیڈر کرپشن میں ملوث نہیں۔ جماعت اسلامی ملک کو جدید اسلامی فلاحی اور کرپشن فری ریاست بنانا چاہتی ہے، عوام اسلامی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔