ملک میں سیاسی، اقتصادی اور سماجی استحکام کے لیے عام انتخاب ناگزیر ہے۔ لیاقت بلوچ
1سال پہلے
لاہور14فروری 2023ء
نائب امیر جماعت اسلامی سیاسی انتخابی امور کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے اسلام آباد، ایبٹ آباد اور چنیوٹ میں سیاسی انتخابی کمیٹی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2023ء انتخابات کا سال ہے۔ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان غیر آئینی راستہ اختیار نہ کرے تو قومی اسمبلی ضمنی الیکشن، پنجاب خیبرپختونخوا اسمبلیوں اور 17اگست کے بعد قومی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد لازم اور آئینی پابندی ہو گی۔ ملک میں سیاسی، اقتصادی اور سماجی استحکام کے لیے عام انتخاب ناگزیر ہے۔ ایک ہی دن انتخابات کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ عدلیہ سے خیرات مانگنے کی بجائے قومی جمہوری قیادت اپنے اندر جرأت، صلاحیت اور اہلیت پیدا کرے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کی شرائط بدترین اور خوفناک ہیں، معاہدہ بھی التوا کا شکار ہے، معاہدہ ہو بھی جائے تو قرضوں کا سونامی آئے گا جو عارضی، سطحی اور وقتی استحکام تو ہو گا لیکن اگلے پانچ برسوں میں پاکستان کو 25ارب ڈالرز قرضوں کی ادائیگی اور 10ارب ڈالر خسارہ پورا کرنے کے لیے درکار ہوں گے اگر یہ ناروا بوجھ ایسے ہی بڑھتا گیا اور خودانحصاری کے ساتھ ساتھ کرپشن، بدعنوانیوں، بیڈ گورننس کا دروازہ بند نہ کیا گیا تو کسی کے لیے حکومت چلانا ممکن نہ ہو گا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ غریب عام آدمی تو پہلے ہی پسا ہوا طبقہ ہے۔ حالیہ بدترین اقتصادی بحران سے سفید پوش طبقہ کو بھی تباہ حال بنا دیا ہے۔ امیر ترین طبقہ کے لیے تو کبھی بھی کوئی مشکل نہیں ہوتی جب کہ بگڑی اشرافیہ، سول ملٹری، عدالتی بیوروکریسی کے رہن سہن، مراعات و مفادات، سرکاری گاڑیوں پر بے تحاشا اخراجات، قومی اور صوبائی میں وزیروں مشیروں کی فوج کو یکھتے ہوئے یہ تصور نہیں ہوتا کہ یہ ایک دیوالیہ اور تباہ حال معیشت پر مبنی ملک کے حکمران ہیں۔ پاکستان کے حکمران طبقہ اور مراعات یافتہ جتھوں کے اللے تللے تو ترقی یافتہ اور تیل کے مالک ممالک حکمرانوں کو بھی نصیب نہیں، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ملک کو بحرانوں سے ن جات ملے گی۔