حکمران طبقہ کے پاس تقریروں، میڈیاٹاک کے لیے باتوں کے سِوا کچھ نہیں۔لیاقت بلوچ
1سال پہلے
لاہور10فروری 2023ء
نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے مرکزی تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران طبقہ کے پاس تقریروں، میڈیاٹاک کے لیے باتوں کے سِوا کچھ نہیں۔ ملک بحرانوں کے دلدل میں ڈوب رہا ہے۔ حکمران طبقہ، بگڑا اشرافیہ اپنے مفادات کا اسیر بنا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ کوئی پہلا معاہدہ نہیں ہوگا، پہلے بھی 23 معاہدے ہوچکے ہیں، لیکن فوجی حکمرانوں، پی پی پی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی نے اصلاحات کا راستہ اختیار نہ کیا۔ بدترین، خطرناک شرائط عوام کو زندہ درگور کردیں گے۔ تجارت، زراعت، صنعت اور کاروباری سرکل جام ہوگیا ہے۔ مہنگائی، افراطِ زر اور بیروزگاری خونی اور انارکی کی صورتِ حال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اقتصادی بحران سے نجات کے لیے سنجیدگی، احساس اور اہلیت کی ضرورت ہے۔ جماعتِ اسلامی خودانحصاری، خوداعتمادی، اپنی قوم اور وسائل پر اعتماد، اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کے ساتھ ملک کو مہنگائی اور معاشی بحرانوں سے نجات دلائے گی۔ پیداواری لاگت بڑھتی رہے اور اِسے قابو میں رکھنے کی کوئی ترکیب نہ ہو تو ڈیفالٹ اور زوال تو لازم ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے فیصل آباد میں تجارتی، سیاسی، سماجی خاندان کے فرزند نعیم سرور کے بیٹے کی ولیمہ تقریب میں خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دِن میں انتخابات نگراں حکومتوں پر آئینی پابندی ہے، فوج، پولیس، سیکیورٹی اور انتظامی ادارے آئین سے انحراف نہیں کرسکتے۔ معاملہ عدالتوں میں جارہا ہے، پوری قوم کو توقع ہے کہ اعلیٰ عدالتیں انتخابات التواء کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور اقتدار و اختیار مافیا کے سامنے سرِنڈر نہیں کریں گی۔ آئین کے احکامات پر عملدرآمد کراکے عدلیہ ماضی کے داغ دھودے۔
لیاقت بلوچ نے منصورہ میں دیر، بونیر، سوات،شانگلہ اور کوئٹہ کے قائدین اور وفود سے ملاقات میں کہا کہ سانحہ پشاور بڑا المیہ ہے۔ قوم نے تو دہشت گردی کا پورے عزم اور حوصلہ سے مقابلہ کیا ہے لیکن اتحادی حکومت اور پی ٹی آئی اِس مرحلہ پر بھی قومی ترجیحات پر اکٹھی نہیں ہوسکی۔ پاکستان میں غلبہ اسلام، آئینِ پاکستان کی بالادستی ہی مسائل کا حل ہے۔ اسلامی نظریہ، دوقومی نظریہ ہی پوری قوم کو متحد رکھ سکتا ہے۔ آئین اور دینِ فطرت کے باغی حکمران ہی پاکستان اور عوام پر بوجھ ہیں۔