سیاست دانوں کی آپسی لڑائیاں دہشت گردی کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہیں۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور06فروری 2023ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاست دانوں کی آپسی لڑائیاں دہشت گردی کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہیں۔ عوام نے جلسے جلوسوں میں حکومت اور اداروں پر انگلیاں اٹھانی شروع کر دیں، حالات بہتر نہ ہوئے تو بات ریلیوں جلسوں تک محدود نہیں رہے گی، حکمرانوں کے گریبانوں تک جائے گی۔ حکومت امن و امان کے قیام اور معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ نہیں۔ ملک کے وزیرخارجہ افغانستان کے علاوہ پوری دنیا میں گئے۔ ایک طرف حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت عوام کا خون نچوڑ رہی ہے دوسری جانب بدامنی ہے۔ قبائلی عوام اضطراب میں ہیں، جنھوں نے فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا مطالبہ کیا تھا وہ بھی پچھتا رہے ہیں، پورا علاقہ لاوارث ہو گیا۔ پورے خیبرپختونخوا میں اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کے واقعات ہو رہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتیں تو گھر چلی جائیں۔ 9فروری کو امن کی خاطر وزیراعظم کی طرف سے بلائی جانے والی اے پی سی میں شرکت کریں گے، مگر یہ بیٹھک نشستاً گفتاً برخاستاً نہیں ہونی چاہیے، ماضی میں بھی دہشت گردی سے متعلق فیصلے ہوئے، عمل درآمد نہ ہو سکا، نیشنل ایکشن پلان کا حال سب کے سامنے ہے۔ 8فروری کو پشاور میں امن مارچ ہو گا جس میں حکومت سے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پلان کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں امیر جماعت نے مرکزی نظم کے اجلاس کی صدارت کی جس میں پشاور بم دھماکا کے بعد خیبرپختونخوا میں امن و عامہ کی مجموعی صور تحال، پشاور امن مارچ اور تین روزہ مہنگائی مارچ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں پشاور پولیس کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے پر خراج تحسین پیش کیا گیا اور پشاور بم دھماکا کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی گئی۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پشاور اور خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور انھیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی، کے پی کی پولیس کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ جس جرأت مندی اور بہادری سے دہشت گردی کا مقابلہ کرتے آئے ہیں اس پر صوبے سمیت پورے ملک کے عوام آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے دس سالہ دور میں صوبے میں امن و ترقی کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں ہوئے، کے پی پولیس مراعات اور ہتھیاروں کی کمی کے باوجود دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پشاور میں ہونے والے بم دھماکا کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ واقعہ آرمی پبلک سکول کے المناک حادثے کے بعد دوسرا بڑا افسوس ناک واقعہ تھا، مسجد اللہ کا گھر ہے، لوگ وہاں امن کے لیے جاتے ہیں، مگر وہاں بھی دہشت گردی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ناکام ہو گئی ہیں، اس ٹرائیکا نے سیلاب کے دوران بھی آپسی لڑائیاں جاری رکھیں اور عوام کو لاوارث چھوڑا اور اب جب خیبرپختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، حکمران کہیں نظر نہیں آتے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی پونے چار برس مرکز وصوبہ پنجاب میں اور دس سال خیبرپختونخوامیں اقتدار میں رہی، پی ٹی آئی کے بعد پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی 14جماعتیں ایک سال سے حکومت کر رہی ہیں، مگر ان سب سے معیشت بہتر ہوئی نہ یہ ملک میں امن قائم کر سکے، اس قوم کے 35برس ڈکٹیٹروں نے ضائع کیے اور باقی عرصہ نام نہاد جمہوری حکومتوں نے، ملک کے مسائل کا واحد حل اسلامی نظام میں ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی یہ نظام نافذ کر سکتی ہے۔ ہمیں ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے عوام کی تائید درکار ہے، قوم فرسودہ نظام اور اس کے وفاداروں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔