دہشت گردی اور ملک میں پے در پے حادثات نے پوری قوم کو افسردہ، غم زدہ کردیا ہے-لیاقت بلوچ
1سال پہلے
لاہوریکم فروری2022ء
نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے مغل پورہ ورکرز کنونشن اور جماعتِ اسلامی لاہور کی ضلعی شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور ملک میں پے در پے حادثات نے پوری قوم کو افسردہ، غم زدہ کردیا ہے۔ دہشت گردی کے مقابلہ میں عوام کا حوصلہ اور عزم بلند ہے۔ ریاست اور حکومت اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں خامیوں، کمزوریوں اور ناکامیوں کو دور کرے۔ قومی ایکشن پلان پوری قوم کا متفقہ لائحہ عمل تھا۔ آج بھی انسدادِ دہشت گردی کے لیے بِلاامتیاز اِس پر عمل کیا جائے۔ اندرونِ ملک خلفشار، افغانستان اور ایران سے تعلقات میں سردمہری، ہندوستان کا پاکستان کے خلاف فاشزم اور آئی ایم ایف کے راستے امریکہ کا پاکستان پر بڑھتا دباؤ ہمہ گیر بحران پیدا کرچکا ہے۔ اب صرف کابینہ اجلاس، بے جان پارلیمنٹ اور کور کمانڈرز کانفرنس بحران حل نہیں کرسکتے۔ ریاست اور قومی قیادت کو قومی ترجیحات پر قومی ڈائیلاگ کا دروازہ کھولنا ہوگا اور قومی سلامتی، عوام کے جان و مال، عزت کی حفاظت کو ترجیح دیتے ہوئے ایکشن پلان بنانا اہم ترین قومی مطالبہ ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک میں دہشت گردوں کی دہشت گردی اور اتحادی حکومت، پالیسی سازوں کی معاشی دہشت گردی عوام کے لیے موت کا نقارہ بن گئی ہے۔ حکومت ملک کے اندر مذاکرات اور قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی بجائے یکطرفہ طور پر آئی ایم ایف کے سامنے مکمل سرنڈر کرتی جارہی ہے۔ آئی ایم ایف کا پیکج، دوست ممالک سے بھیک بحرانوں کے خاتمہ کا پائیدار حل نہیں۔ خودداری، خودانحصاری اور اپنے وسائل، اوورسیز پاکستانیوں کی طاقت کو ہی اقتصادی بحالی کی بنیاد بنانا ہوگا۔ سُود کی لعنت کا خاتمہ کرکے اللہ اور رسول اللہؐ کی ناراضگی تو ختم کی جائے۔
لیاقت بلوچ نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں ترازو نشان کے تحت اسلامی فلاحی انقلابی منشور کے ساتھ بھرپور حصہ لے گی۔ قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات کارِ لاحاصل ہیں۔ پی ٹی آئی نے اپنے سیاسی اقدامات سے قومی اسمبلی کے لیے ضمنی انتخاب کو مذاق بنادیا ہے۔ جمہوریت، انتخابات اور پارلیمانی تقدس کو پامال کرنا تمام جمہوری قوتوں کے لیے مہنگا اور خطرناک کھیل بن سکتا ہے۔ آئین کے مطابق صوبائی اسمبلیوں کا انتخاب 90 دن میں لازم ہے۔ قوم کو یقین ہے کہ اعلیٰ عدلیہ ریاستی طاقتوں کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گی۔ عام انتخابات ہی سیاسی بحرانوں کا حل ہے۔