ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے ٹرائیکا نے قوم کو دلفریب نعروں سے دھوکے دیے،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور12دسمبر2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے ٹرائیکا نے قوم کو دلفریب نعروں سے دھوکے دیے، تینوں حکمران جماعتیں اسی سٹیٹس کو کی محافظ ہیں جسے توڑے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ حکمرانوں نے سیلاب زدگان کے فنڈز سے لے کر توشہ خانہ تک پر ہاتھ صاف کیے۔ گرین کارڈ ہولڈرز اشرافیہ مشکل وقت میں عوام کے ساتھ نہیں ہوتی، ان کی اولادیں اور جائدادیں ملک سے باہر ہیں، یہ صرف یہاں اقتدار کے لیے رہتے ہیں۔ کوئی ملک کو ”ایشین ٹائیگر“ بنانے تو دوسرا ”روٹی کپڑا اور مکان“ کا نعرہ لے کر آیا، کسی نے ”سب سے پہلے پاکستان“ تو کوئی ”تبدیلی“ کے نام پر عوام سے جھوٹ بولتا رہا۔ قوم کے لیے فیصلہ کن لمحات ہیں، لوگوں کو سوچنا ہو گا کہ اسی گھسے پٹے نظام کے ساتھ رہنا ہے یا کلین، گرین اور کرپشن فری پاکستان بنانا ہے۔ شریعت کے بغیر تمام تجربات ناکام ہو گئے، قوم نے مارشل لا کی حکومتیں بھی دیکھیں اور نام نہاد جمہوری ادوار کو بھی آزما لیا، کامیابی و کامران اسی نظام میں ہے جو سردارِ کائناتؐ اس دنیا میں لے کر آئے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ماڈل ٹاؤن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر ضلع لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، ملک شاہد اسلم اور ذکر اللہ مجاہد بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ امن عامہ کی صورت حال مخدوش اور معیشت تباہی کا شکار ہے۔ ریاست اور حکمران لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے۔ معیشت سودی قرضوں پر کھڑی ہے، روزانہ 23ارب کا قرض لیا جاتا ہے، ہر پاکستانی ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے، مجموعی قومی قرضہ 62کھرب سے بھی زائد ہے، زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پونے سات ارب ڈالر پر ہیں، درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے خزانہ میں پیسے نہیں۔ خیبرپختونخوا کی حکومت کہتی ہے کہ اس کے پاس ملازمین کی تنخواہ کے لیے رقم نہیں۔ معاشی ماہرین بتا رہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر گیا، ڈاکٹرز صحت کے نظام کی خرابی، اساتذہ تعلیمی بحران کی بات کرتے ہیں۔ حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا موجودہ حالات میں غریب والدین اپنے بیٹے یا بیٹی کی سکول فیس اور ہاسٹل کے اخراجات ادا کر سکتے ہیں؟ ملک کی عدالتوں میں انصاف نہیں، ججز خود اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوتی، قوانین بنتے ہیں تو آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کی ڈکٹیشن پر۔ جمہوریت کا درس دینے والی پارٹیاں خاندانوں اور افراد کے قبضے میں ہیں، لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں، سانس لینے کے لیے ہوا آلودہ، بڑے شہر کچرے کے ڈھیر بن گئے۔ وسائل سے مالا مال بلوچستان کے عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، لاکھوں ایکڑ زرعی زمین ہوتے ہوئے کسان بھوکا سوتا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک کو درپیش تمام بیماریوں کا علاج اسلامی نظام میں ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے عوام کو بدامنی، مہنگائی اور بے روزگاری کے تحائف دیے، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی حقیقت میں ایک ہیں، پاکستان کو انقلابی قیادت کی ضرورت ہے، قوم کو اہل اور ایمان دار لیڈرشپ چاہیے، ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے بہتری کی توقع نہیں، انھوں نے نوجوانوں کو مایوس کیا، حالات کی وجہ سے ہر پانچواں پاکستانی ڈپریشن کا شکار ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ قوم نظام اور اس کے چوکیداروں کو بدلنے کے لیے ہمارا ساتھ دے۔ جماعت اسلامی کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں، ہم نے زلزلہ، سیلاب یا کسی بھی مشکل وقت میں قوم کی خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کی ہیں۔ تمام آزمائے ہوئے چہرے بری طرح ناکام ہو گئے، جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو ملک کو مسائل کی دلدل سے نکال کر اسے حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنا سکتی ہے۔