قومی انتخابات میں تاخیر کی باتیں قوم کو منظور نہیں، الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔سراج الحق
1سال پہلے
لاہور05 دسمبر2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی انتخابات میں تاخیر کی باتیں قوم کو منظور نہیں، الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔ سیاسی جماعتیں سویلین بالادستی، الیکشن ریفارمز اور اسٹیبلشمنٹ کے سیاست سے دور رہنے کے اعلان کی روشنی میں میکنزم کی تیاری کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں، تین نکاتی ایجنڈے پر نئے سماجی معاہدہ سے سیاسی عدم استحکام ختم ہو گا، بغیر اصلاحات الیکشن کے نتائج کوئی تسلیم نہیں کرے گا، انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت ہونے چاہییں۔ معیشت کی بہتری کے لیے سود اور کرپشن سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ حکمران جماعتیں ملک میں سیاسی و معاشی استحکام نہیں، سٹیٹس کو چاہتی ہیں، اسی میں ان کا فائدہ ہے۔ عدالتیں اور نیب لوٹ مار کرنے والوں کو نہیں پوچھتیں تو عوام ووٹ کی طاقت سے لٹیروں کا احتساب کرے۔ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، حکمران جماعتوں کے پیش نظر دولت اور جائیدادیں بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال، عام انتخابات اور تنظیمی امور زیربحث آئے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کو کرپشن، قرض اور سود فری بنانا چاہتی ہے، سود اور کرپشن ام المسائل ہیں، ان سے نجات حاصل کیے بغیر بہتری ممکن نہیں۔ ملک پر مسلط حکمران اشرافیہ نے بھاری سود پر قرض لیے اور انھیں عوام کی بجائے اپنے اوپر خرچ کیا، بیرون ملک جائیدادیں اور آف شور کمپنیاں بنائیں۔ حکمرانوں کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے، انھوں نے اربوں کے قرضے معاف کروائے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے آئی ایم ایف سے اب تک 23پروگرام لیے ہیں، ہر پروگرام کے اختتام پر مہنگائی، بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔ موجودہ وزیرخزانہ کو لندن سے بلایا گیا، بلند وبانگ دعوے ہوئے مگر حالات پہلے سے بھی بدتر ہوگئے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی نہ مہنگائی کی شرح نیچے آئی۔ آج ملک پر ساڑھے باسٹھ ہزار ارب سے زائد کا قرضہ ہے، آئی ایم ایف ہماری پالیسیاں تشکیل دیتا ہے، ملک کی قسمت کے فیصلے واشنگٹن میں ہوتے ہیں۔ حکمرانوں نے معیشت تباہ کی اور نظریہ پاکستان کے خلاف سازشیں رچائیں۔ 75برسوں سے یہی کھیل جاری ہے۔ عوام فاقوں پر مجبور، حکمران لڑائیوں میں مصروف ہیں، مفادات کی جنگ میں سوا تین کروڑ سیلاب زدگان کو بھی بھلا دیا گیا، لوگ تاحال خیموں میں بیٹھے ہیں، نہیں معلوم سیلاب زدگان کے لیے بیرون ملک سے آنے والی امداد کہاں گئی، وقت دور نہیں کہ لوگ حکمرانوں کا احتساب کریں گے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں، ان کی پالیسیاں عوام کے لیے نہیں امریکا کے کہنے پر تشکیل پاتی ہیں۔ سالوں سے اقتدار کے ایوانوں میں موجودہ جاگیرداروں، وڈیروں اور ظالم سرمایہ داروں کے کلبز کی شکل میں موجود ان جماعتوں نے عدالتوں کو بہتر کیا نہ پولیس ریفارمز لے کر آئیں، ان کے دور میں تعلیم بہتر ہوئی نہ صحت کے شعبے میں کوئی بھلائی کا کام ہوا۔ آج ملک میں ڈھائی کروڑ سے زائد بچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جا پاتے، عدالتوں میں لاکھوں کی تعداد میں التوا کا شکار ہیں، طاقتور کے لیے قانون موم کی ناک، غریب کی گردن معمولی غلطی پر دبوچ لی جاتی ہے، ملک میں اکثریت کوصحت کی بنیادی سہولتیں اور پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں۔ مرکز سے پی ٹی آئی گئی تو 14جماعتوں والی پی ڈی ایم آگئی مگر عوام کی حالت میں کوئی فرق نہیں آیا، یہ پارٹیاں بہتری نہیں باریاں چاہتی ہیں۔ انھوں نے کہا عوام حکمران جماعتوں کے مزید فریب میں نہ آئیں، اگر ملک کو بچانا ہے تو جماعت اسلامی کو لانا ہوگا۔