پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی میں ملک سو سال پیچھے چلا گیا،سراج الحق
1سال پہلے
لاہور26 نومبر2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی میں ملک سو سال پیچھے چلا گیا، یہ لوگ آئندہ سو سال بھی حکمران رہے تو ترقی ممکن نہیں، انھوں نے اداروں کو کمزور کیا، کرپشن کو بڑھاوا دیا اور نوجوانوں کو مایوس کیا۔ آج عدالتوں میں غریب کو انصاف نہیں ملتا، الیکشن کمیشن آزاد نہیں، ایوان میں قانون سازی نہیں ہوتی، اگر کوئی قانون بنتا بھی ہے تو آئی ایم ایف اور استعمار کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے، ان حکمرانوں نے ملک کی معیشت اور نظریے کو تباہ کیا، سیاست میں ذاتیات اور گالم گلوچ کے کلچر کو پروان چڑھایا، عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کے تحائف دیے، سوسائٹی میں پولرائزیشن کو فروغ دیا، ان کا ایجنڈا قوم کو تقسیم کرو اور اقتدار پر قابض رہو کے علاوہ اور کچھ نہیں، یہ لوگ نسل در نسل ملک پر مسلط، ان کا پاؤں غریبوں کی گردنوں پر اور ہاتھ ان کی جیب میں ہے، انھیں عوام کی بہتری سے پہلے کوئی غرض تھی نہ اب ہے، ان کی لڑائیوں میں سیلاب متاثرین رُل گئے، بار بار کہتا ہوں کہ متاثرین کو ریلیف نہ دیا گیاتو سواتین کروڑ لوگ ان حکمرانوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آبادمیں جماعت اسلامی کے کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی لڑائی میں غریب کا کچومر نکل گیا۔ حکمرانوں کے پاس سیاسی ایجنڈا ہے نہ معاشی۔ شہزادے چاہتے ہیں قوم ان کا تماشا دیکھے، وہ روئیں تو لوگ روئیں، ہنسیں تو عوام بھی ہنس پڑے۔ قوم جاگیرداروں، وڈیروں اور ظالم سرمایہ داروں سے تنگ آچکی ہے۔ ملک کو حقیقی تبدیلی کی ضرورت ہے، ایک ایسی تبدیلی جس میں افراداور خاندانوں کی بجائے آئین کی حکمرانی ہو، ایک ایسا انقلاب جس میں فیصلے قرآن و سنت کے احکامات کی روشنی میں ہوں، ایک ایسی آزادی جس میں کمزور اور طاقتور میں فرق نہ ہو، لوگ امن، ترقی اور خوشحالی کے ماحول میں زندگی گزاریں، آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو اور ملک عظیم الشان طاقت بن کر ابھرے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، ہم سنجیدہ، باوقار سیاست کے ذریعے کرپشن فری اسلامی پاکستان کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی سود سے آزاد معیشت چاہتی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ متاثرین سیلاب کو ان کا حق دیا جائے، حکمران بیرون ملک دوروں میں مصروف ہیں، سیلاب متاثرین خیموں میں پڑے بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں، چار ماہ گزر گئے گراؤنڈپر کچھ نظر نہیں آ رہا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری سینیارٹی اور میرٹ پر ہونے کے بعد یہ امید کی جاتی ہے کہ فوجی قیادت ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرے گی اور سیاست سے غیرجانبداری کے اپنے عہد پر کاربند رہے گی، ایسا اسٹیبلشمنٹ کے عملی اقدامات سے ہی نظر آئے گا۔ انھوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ الیکشن کمیشن، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر غیرجانبدار اور غیر سیاسی نظر آئیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ سیاسی جماعتیں الیکشن سے قبل آئین کی بالادستی اور پائیدار انتخابی اصلاحات کے لیے آپس میں مذاکرات کا آغاز کریں۔ ملک کو نئے سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ملک کو موروثی نہیں اہل اور ایمان دارقیادت درکار ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوریت لائیں گی تبھی ملک میں جمہوری نظام مضبوط ہو گا۔ جماعت اسلامی جمہوریت کو دین کے تابع کرنا چاہتی ہے۔ ہم مہنگائی اور سودی معیشت کے خلاف چوکوں چوراہوں، سڑکوں پر احتجاج اور دیگر فورمز پر توانا آواز بلند کرتے رہیں گے، جماعت اسلامی نے کرپٹ نظام اور کرپٹ اشرافیہ کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے، اب اس جدوجہد کو نتیجہ خیز بنانے کا وقت آ گیا ہے، عوام الیکشن میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی جا سکے۔