توشہ خانہ ہو یا قومی خزانہ، لوٹنے والوں کا بے لاگ احتساب ہونا چاہیے۔سراج الحق
2سال پہلے
لاہور22 اکتوبر2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ہو یا قومی خزانہ، لوٹنے والوں کا بے لاگ احتساب ہونا چاہیے۔ توشہ خانہ کے تحائف اور ان کے خریداروں کا تمام ریکارڈ پبلک کیا جائے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ کس نے، کس قیمت پر کیا چیز خریدی؟ سربراہان مملکت، وزرائے اعظم کو ملنے والے تمام تحائف ریاست کی امانت ہیں، اگر کوئی انھیں اپنے ذاتی استعمال میں لانا چاہتا ہے تو پوری قیمت ادا کرے۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی والے ایک دوسرے کو چور چور کہنے پر لگے ہوئے ہیں، سیلاب متاثرین کی کسی کو کوئی خبر نہیں۔ شرم آنی چاہیے کہ حکمران عالی شان بنگلوں میں اور متاثرین سڑکوں کے کنارے بھوکے مر رہے ہیں۔ بیرون ملک سے آئی امداد ائیرپورٹس پر پڑی خراب ہو رہی ہیں یا حکمرانوں نے اسے محلات میں رکھا ہوا ہے۔ ڈھائی ماہ گزر گئے حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کوئی پلان نہیں دیا۔ حکمرانوں نے احتساب کے اداروں کو اپاہج کیا،ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا، انھیں احتساب کے لفظ سے ہی چڑ ہے۔ آج قومی معیشت وینٹی لیٹر پر ہے تو اس کی مکمل ذمہ داری موجودہ اور سابقہ حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی، شفاف انتخابات کے لیے الیکشن ریفارمز ہونی چاہییں، عدم استحکام کے خاتمے کے لیے قومی ڈائیلاگ ضروری ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں سیلاب زدگان کی بحالی کے اقدامات میں مصروف جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاران کے اعزاز میں منعقدہ ”اعترافِ خدمت سیمینار“سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیرجماعت اسلامی میاں اسلم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، صدر الخدمت فاؤنڈیشن پنجاب ڈاکٹر رضوان،صدر مرکزی انجمن تاجران پاکستان کاشف چودھری اور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت نے امدادی سرگرمیوں میں مصروف رضاکاران کی تحسین کی اور تعریفی اسناد تقسیم کیں۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے لگ بھگ پچاس ہزار کارکنان نے سیلاب زدہ علاقوں میں فوری امدادی سرگرمیوں اور بعد میں بحالی کے کاموں میں جذبہ خدمت دکھایا اسے قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا اجرِعظیم ہے۔ پوری دنیا نے الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں اور امداد کی تقسیم میں شفافیت کے عمل کو برقرار رکھنے پر تحسین کی ہے۔ قوم اور بیرون ملک پاکستانیوں نے جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کو سب سے زیادہ عطیات دیے ہیں۔ سیلابی علاقوں میں بحالی کے کاموں کی تکمیل تک متاثرین کے ساتھ رہیں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بار بار کہہ رہے ہیں کہ سرکاری امدادکی شفاف تقسیم کا نظام وضع کیا جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے ربیع کی فصلوں کی کاشت میں تاخیر کا امکان ہے جس سے گندم کا بحران پیدا ہو گا۔ آبادیوں میں پانی کھڑا ہے جس سے تعفن اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ دو روز قبل سندھ کے سیلابی علاقوں کے دورہ سے واپس آئے ہیں جہاں انھوں نے دیکھا کہ خواتین اور بچے سڑکوں کے کنارے خیموں میں پڑے ہیں، ادویات ہیں نہ خوراک کا مناسب بندوبست۔ حکمران محلات میں مزے لے رہے ہیں جب کہ لاکھوں غریب چھت اور خوراک کے بغیر تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ متاثرین کو بھیک نہیں ان کا حق چاہیے۔ حکمرانوں کی گاڑیوں سے جو دھواں نکلتا ہے وہ عوام کی کمائی کے پیسے ہیں جو بے دریغ جلائے جا رہے ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی مفادات کی لڑائیوں کے نتیجے میں سوسائٹی میں پولرائزیشن خطرناک حدتک پہنچ گئی ہے۔ سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہیں، بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتیں آپس میں مذاکرات کریں، کسی بھی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی وجہ سے موجودہ کمزور جمہوری نظام کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی اور بے لاگ احتساب کے لیے ہے، ان شاء اللہ اسلامی نظام لا کر ملک کو کرپشن فری بنائیں گے۔ فرسودہ نظام سے چھٹکارہ کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔