پیپلزپارٹی کی قیادت کی اکثریت جاگیرداروں اور وڈیروں پر مشتمل،سندھ کے عوام کو غربت اور افلاس کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ سراج الحق
2سال پہلے
لاہور20 اکتوبر2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کی اکثریت جاگیرداروں اور وڈیروں پر مشتمل،سندھ کے عوام کو غربت اور افلاس کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ سیلاب سے 18 ہزار سکول متاثر اور لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہوگئے۔ متاثرین کی امداد وبحالی کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں ایک پیج پر نہیں، ڈھائی مہینے گزرنے کے باوجود شہروں و فصلوں سے نکاسی آب کا بندوبست ہوا نہ راستے بحال ہوئے۔ وزیر اعظم کے اعلان کردہ 70 ارب میں سے تاحال متاثرین کو کچھ نہیں ملا، حکمرانوں نے مظلوم عوام کو لاوارث چھوڑدیا۔ حکمران محلات میں سندھ کی بیٹیاں خیموں میں رُل رہی ہیں۔ پی پی کے حکمران اپنی جیبوں سے نہ سہی، بیرون ملک سے آیا سامان اور امداد تو متاثرین تک پہنچائیں۔ پی ڈی ایم، پی ٹی آئی کی سیاست سیلاب کے پانی میں ڈوب جائے گی، عوام انھیں مسترد کرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے مسائل کی نشاندہی اور ایکشن کے لیے جرگہ تشکیل دے رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے 50 ہزار کارکنان مسلسل سیلاب زدگان کی خدمت مصروف ہیں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود بھی قوم کی خدمت کر رہی ہے۔ ظلم کے نظام کے خاتمے، اسلامی و خوشحال پاکستان کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ ہم ملک میں نظام مصطفیٰؐ کا نفاذ چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے میہڑدادو اور کندھ کوٹ کشمور میں سیلاب متاثرین کی مدد میں تاخیر اور کرپشن کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر اسداللہ بھٹو، صوبائی امیر محمد حسین محنتی و دیگر قیادت بھی ان کے ہمراہ تھی۔سراج الحق سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے تین روزہ دورہ پر ہیں اور مجموعی طور پر گزشتہ دو ماہ میں یہ ان کا صوبے کا چوتھا دورہ ہے۔ جمعرات کو اپنے دورہ کے دوسرے روز انھوں نے احتجاجی جلسوں سے خطاب کے علاوہ سیلاب متاثرین سے ملاقاتیں کیں اور جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ انھوں نے متاثرین کو یقین دلایا ہے کہ بحالی کے اقدامات کی تکمیل تک جماعت اسلامی انھیں تنہا نہیں چھوڑے گی۔ امیر جماعت دیگر قیادت کے ہمراہ میہڑ میں ام رباب کی رہائش گاہ پر گئے اور ان کے دادا، والد اور چچا کے بہیمانہ قتل پر اظہار تعزیت اور دعائے مغفرت کی۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دن دہاڑے ام رباب کے پیاروں کو قتل کر دیا گیا، چیف جسٹس کے حکم کے باوجود ریاست و حکومت 4 سالوں میں بھی سندھ کی مظلوم بیٹی ام رباب کو انصاف نہیں دے سکی۔ سندھ میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے۔ پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر جماعت اسلامی مظلوم بیٹی کا مقدمہ لڑے گی۔ اللہ کے پاس دیر ہے مگر اندھیر نہیں ہے۔ سپریم کورٹ اور آئی جی سندھ سے اپیل کرتا ہوں کہ قاتلوں کو گرفتار کرکے مظلوموں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ام رباب نے امیر جماعت کو ان کی رہائش گاہ پر آنے اور جماعت اسلامی کی جانب سے انصاف کے حصول میں مدد پر شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ جاگیر داری اور وڈیرہ شاہی کے خلاف ان کی جدوجہد سے سندھ کے عوام میں بھی امید پیدا ہوئی۔
میہڑ اور کندھ کوٹ میں احتجاجی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ حکمران جماعتیں استعمار کی وفادار، ملک میں حکومت اور اپوزیشن امریکا کی مرضی کی ہوتی ہیں تاکہ اسلامی نظام کا راستہ روکا جا سکے۔ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں، کشمیر کی سودے بازی، 62 ون ایف کے خاتمے اور ٹرانس جینڈر قانون پر تینوں میں اتفاق ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ کیمپوں میں خواتین اور بچے انتہائی تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومتی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر، علاقوں میں تعفن اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ حاملہ خواتین کا ہے جن کی تعداد چھ لاکھ کے قریب بتائی جا رہی ہے۔ خواتین مردہ اور کمزور بچوں کو جنم دے رہی ہیں کیوں کہ حکومت کی طرف سے انھیں مناسب خوراک اور طبی سہولتیں میسر نہیں۔ سندھ میں 10لاکھ ایکڑ زرعی زمین ربیع کی فصل کے لیے تیار نہیں ہے۔ کسان پریشان ہیں کیوں کہ ان کی زمین جوہڑ کا منظر پیش کر رہی ہے۔ اگر صورت حال اسی طرح رہی تو چند ماہ میں آنے اور گندم کا بدترین بحران جنم لے گا۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں لیکن نالائق اور نااہل حکمرانوں کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور ملک کی ترقی کا پہیہ الٹا چل رہا ہے۔ حکمرانوں نے غیور قوم کو بھیک مانگنے پر مجبور کردیا ہے۔پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو صرف اپنے ذاتی مفادات عزیز ہیں، عوام کی کوئی فکر نہیں۔