News Detail Banner

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قوم سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے دل کھول کر امداد فراہم کرے۔

1سال پہلے

لاہور24اگست  2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قوم سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے دل کھول کر امداد فراہم کرے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری احسن طریقہ سے انجام نہیں دے رہیں، لاکھوں لوگ بارشوں کے دوران کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں، بچوں اور بچیوں کے کھانے کے لیے راشن، پینے کے لیے دودھ نہیں، بچوں میں دست، قے کی بیماریاں پھیل رہی ہیں، ادویات موجود نہیں، متاثرین کو فوری طور پر ٹینٹس کی ضرورت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلان کردہ فنڈز لوگوں تک نہیں پہنچ رہے۔ حکومتوں نے راشن اور ٹینٹ سیلاب زدہ علاقوں میں اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو فراہم کر دیے ہیں، متاثرین کو سیاسی سپورٹ کی یقین دہانی کرانے پر اورجاگیردار وں اور وڈیروں کے ڈیروں کا طواف کرنے پر امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ظالم حکمران مصیبت کے وقت بھی سیاست کر رہے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کا پروسیجر اتنا سست ہے کہ قیامت گزر جانے کے بعد ہی متاثرہ فرد کو کچھ نہ کچھ امداد پہنچتی ہے۔ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کو کہتا ہوں کہ امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں، ان کے ایم این ایز اور ایم پی ایز متاثرہ علاقوں سے بھاگ گئے ہیں۔ جماعت اسلامی دکھ کی اس گھڑی میں اپنے تمام وسائل مصیبت زدگان کی مدد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار جگہ جگہ موجود ہیں، قوم ہماری مدد کرے، مخیر اور درددل رکھنے والے لوگ اپنے تئیں بھی جس قدر ممکن ہوسکے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر بے سہارا لوگوں کی امداد کے لیے آگے بڑھیں۔ وہ جیکب آباد، شکارپور، کندھ کوٹ اور بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد سکھر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ قبل ازیں انھوں نے تین روز جنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں گزارے۔ سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے امیر جماعت نے چند روز قبل بلوچستان کے مختلف اضلاع کا بھی دورہ کیا۔ بدھ کو دورہ سندھ اور جعفرآباد کے موقع پر امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی اور امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ جماعت اسلامی کی مقامی رہنماعبدالمجید بادینی، علامہ حزب اللہ جھکر و اور زبیر حفیظ نے بھی امیر جماعت کے ہمراہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ 

امیر جماعت نے متاثرہ علاقوں کی آنکھوں دیکھی روداد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کا 90فیصد علاقہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثر ہے۔ متاثرین کے مطابق انھوں نے اپنی زندگیوں میں اس طرح کی تباہی نہیں دیکھی۔ سیلاب زدہ علاقوں میں شاید ہی ایسا کوئی گھر ہو جو محفوظ ہو، بستیوں کی بستیاں تباہ ہو گئیں۔ شدید بارشوں میں لوگ سڑک کنارے بغیر چھت کے بیٹھے ہیں۔ ہزاروں مویشی جو دیہی علاقوں میں لوگوں کی روزی کا واحد ذریعہ ہیں ہلاک ہو گئے یا بھوکے مر رہے ہیں۔ متاثرین نے جگہ جگہ روڈ بلاک کیے ہوئے ہیں اور ان کا مطالبہ صرف یہی ہے کہ انھیں سرچھپانے کے لیے ٹینٹ فراہم کر دیے جائیں لیکن حالات یہ ہیں کہ کرپشن عام ہے، حکومتوں نے جن فنڈز کا اعلان کیا ہے وہ گراؤنڈ پر موجود نہیں اور دوسری جانب چالیس روپے فی گز فروخت ہونے والی پلاسٹک آٹھ سو روپے فی گز تک بیچی جا رہی ہے، یہ اخلاقی زوال اور اللہ کے قہر کو متوجہ کرنے کی نشانی ہے۔ ملکی قیادت اسلام آباد میں چھپی بیٹھی ہے یا غیرملکی دوروں میں مصروف ہے۔ حکمرانوں کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ بچوں اور بچیوں کی آہ و بکا آسمان تک پہنچ رہی ہے جو انھیں لے بیٹھے گی۔ انھوں نے کہا کہ یہ کڑی آزمائش کا وقت ہے ہمیں مل کر اللہ تعالیٰ کے رحم وکرم کی دعا کرنی چاہیے لیکن دکھ اس بات کا بھی ہوتا ہے کہ محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاعات کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے لوگوں کو بچانے کے اقدامات نہیں کیے۔  انھوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اوروفاقی اور صوبائی حکومتیں مہربانی فرما کر سیزفائر کریں، یہ وقت سیاسی لڑائی کا نہیں متاثرہ افراد کا بوجھ اٹھانے کا ہے۔ لوگوں کو بھیک نہیں ان کا حق چاہیے اور حکومتیں عوام کو ان کا حق یقینی بنائیں، جماعت اسلامی عوامی حقوق پر کسی کو ڈاکا ڈالنے نہیں دے گی۔