الیکشن کا جلدازجلد انعقاد ہو اور اس کے لیے تمام سیاسی جماعتیں مل کر انتخابی اصلاحات لے کر آئیں،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور18 اپریل 2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کی منصورہ میں ہونے والے اجلاس کی صدارت کی جس میں سیاسی صورت حال، الیکشن کی تیاریوں اور تنظیمی امور پر گفتگو ہوئی اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ بعدازاں انھوں نے واپڈا ٹاؤن میں ایک افطار کی تقریب سے میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر جماعت اسلامی لاہور ذکراللہ مجاہد کے ہمراہ شرکت کی۔ مزید برآں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سراج الحق سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال اور مستقبل میں روابط کو قائم رکھنے پر اتفاق پایا گیا۔
افطار تقریب کے بعد میڈیا نمائندوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے ان سے پانچ سال بعد رابطہ کیا ہے جسے ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔ جماعت اسلامی سیاسی رابطوں پر یقین رکھتی ہے تاہم ہمارا بڑا واضح موقف ہے کہ الیکشن کا جلدازجلد انعقاد ہو اور اس کے لیے تمام سیاسی جماعتیں مل کر انتخابی اصلاحات لے کر آئیں۔ ہم جمہوریت اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ مستقبل کے حوالے سے تمام فیصلے مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی دلدل سے نکلنے کا واحد حل فوری شفاف انتخابات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو برطرف کرنے سے متعلق امریکی خط کے دعوؤں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن تشکیل دے تاکہ قوم کو حقیقت معلوم ہو۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی سے پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے بھی عدم اعتماد کی تحریک کے دوران رابطے کیے۔ ہم نے تمام سیاسی قائدین کو بتایا کہ پاکستان کو شفاف انتخابات چاہییں اور ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ تمام مسائل کا حل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا نہ پی ٹی آئی کا۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ ملک میں نام نہاد جمہوری حکومتیں اور فوجی مارشل لاز کے ادوار میں ملکی مسائل حل نہیں ہوئے۔ عوام کو آزمائے ہوئے جاگیرداروں اور وڈیروں سے نجات حاصل کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی متبادل اپوزیشن کے طور پر اس وقت پارلیمنٹ میں موجود ہے۔ ہمارا قومی اسمبلی میں ایک ہی ایم این اے ہے جو بھرپور طریقے سے عوام کے حقوق کی نمائندگی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت اور عوام کی طاقت سے اقتدار میں آ کر پاکستان کو اسلامی نظام، سود سے پاک معیشت اور صحت اور تعلیم کا جدید نظام دیں گے۔ انھوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کسی بھی غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے حکومتیں گرانے اور بنانے کے حق میں نہیں ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ الیکشن میں دھاندلی، دولت کی ریل پیل، دھونس اور طاقت کے عوامل کی مکمل حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کی حکومت پر بھی چھ ماہ تک تنقید نہیں کی تھی۔ ہم یہ چاہتے تھے کہ پی ٹی آئی ملک کی مدینہ ریاست بنانے کے لیے ایک قدم اٹھائے تو ہم سو قدم ان کے ساتھ چلیں، مگر پونے چار برسوں تک ایسا نہ ہو سکا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی حکومت موجود نہیں ہے۔ وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ منصوبوں پر فوکس کرنے کی بجائے ملک میں جلد شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ فلسطین میں صیہونی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں جماعت اسلامی کی اپیل پر آئندہ جمعہ کو یوم یکجہتی فلسطین منایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر ستر سالوں سے عالمی اداروں، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے بڑا چیلنج ہیں جن پر ان کی خاموشی اہم سوالیہ نشان ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے کشمیر کے مسئلہ پر سنجیدگی نہیں دکھائی بلکہ کشمیر پر قبضہ کے لیے بھارت کے لیے راہیں ہموار کیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر یوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔