عالم اسلام کو تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنا ہوگا،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور14 اپریل 2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پندرہ سے زائد اسلامی ممالک کے سفیروں اور مندوبین کے اعزاز میں تقریب افطار کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے عالم اسلام کے اتحاد، مشترکہ دفاعی نظام، مسئلہ فلسطین و کشمیر کے فوری حل اور افغانستان کی حکومت کو تسلیم کرنے اور وہاں تعمیر و ترقی کے لیے اسلامی ممالک کی جانب سے بھرپور تعاون کے موضوعات پر بات کی۔ امیر جماعت نے تقریب میں شرکت کرنے والے سفیروں اور سفارت خانوں کے وفود کا شکریہ ادا کیا اور انھیں خوش آمدید کہا۔ نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، ڈاکٹر فرید پراچہ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب قیمین اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ عالم اسلام کے لیے حقیقی اتحاد اور وحدت کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسلامی ممالک کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ وسائل عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے صرف ہوں۔ عالم اسلام کو تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنا ہوگا۔ ہماری خواہش ہے کہ اسلامی ممالک مشترکہ دفاعی نظام تشکیل دیں۔ انھوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے اسلامو فوبیا کے خلاف دن منانے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا تاہم انھوں نے عالمی ادارہ کی جانب سے مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدام نہ اٹھانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں مسائل ستر سال سے حل طلب ہیں۔ اسرائیلی اور بھارتی افواج مقبوضہ خطوں میں سالہاسال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں او رجرائم کے ارتکاب میں ملوث ہیں، مگر عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے محض لفظی تنقید کی بجائے ان مسائل کے حل کے لیے کوئی واضح اور ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی۔ برما میں بھی مسلمانوں کی نسل کشی ہوئی اور اس پر بھی سوائے بیانات کے اور کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ مسلمانوں کو مغرب سمیت دنیا کے کئی خطوں میں نفرت اور تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بھارت جہاں مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی داستانیں رقم کر رہا ہے وہیں بی جے پی کی حکومت نے ملک کے اندر اقلیتوں اور خصوصی طور پر مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔ ایک بھارتی ریاست میں مسلمان بچیوں پر حجاب کی پابندی بھی مسلمانوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی ایک کڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ او آئی سی کو ان خلاف ورزیوں کے خلاف جرأت مندانہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ دنیا میں دو ارب کے قریب مسلمان ہیں جو اللہ کے حکم پر روزے رکھتے ہیں جوہمارے لیے وحدت اور اللہ تعالیٰ سے محبت کا ذریعہ ہے۔ امتی ہونے کے ناطے ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے نہ صرف خود کامیاب بنیں بلکہ پوری انسانیت کی کامیابی کے راستے پر رہنمائی بھی کریں۔انھوں نے کہا کہ دین کا پیغام ہمیں گھر گھر پہنچانا ہے۔ انسانیت کی خدمت اور اسے تکالیف اور مصیبتوں سے بچانا ہم پر فرض ہے اور اسی سے ہم اللہ تعالیٰ کی حقیقی رضا حاصل کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امت مسلمہ کا مشترکہ تعلیمی نظام اور معاشی منڈی ہونی چاہیے جو ترقی کے حصول کے لیے بنیادی اقدامات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں مغربی ممالک اور امریکا پر انحصار کی بجائے خود اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہو گا اور اپنے حصے کا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ اللہ کے دین کو تخت پر لانا ایک مومن کی زندگی کا مقصد ِاوّل ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان سمیت تمام دنیا میں مسلمانوں کے اتحاد کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ ہمارے رفاہی ادارے انسانیت کی مدد کے لیے سرگرم ہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان میں تعلیم اور صحت کے میدانوں میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ جماعت اسلامی کی سیاست کا مقصد پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا اور سود سے پاک معاشی نظام کا قیام ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقلیتوں کے ساتھ بہترین سلوک اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو اوپر لانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ جماعت اسلامی قانون کی بالادستی، عدل و احسان کے قیام اور اخوت، امن اور بھائی چارہ کی علمبردار ہے اور ہم مقاصد کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔