سندھ کی صوبائی حکومت ہٹ دھرمی چھوڑے اورکالا بلدیاتی قانون واپس لے،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور17جنوری2022ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت ہٹ دھرمی چھوڑے اور کالا بلدیاتی قانون واپس لے۔ تین کروڑ آبادی کے شہر کے میئر کو اختیارات نہ ملے تو الیکشن ایکسرسائز کا کیا فائدہ ہو گا۔ کیا کراچی کا میئر صرف جھاڑو پکڑ کر صفائی کرے گا؟ شہری حکومتوں کے قیام کا مقصد نچلے درجے تک اختیارات کی تقسیم ہے۔ لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا کہاں کی جمہوریت ہے؟ پیپلزپارٹی اگر جمہوری جماعت ہونے کے دعوے کرتی ہے تو 18دنوں سے سڑک پر بیٹھے لوگوں کی آواز سنے۔ سندھ کا بلدیاتی قانون تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بننا چاہیے۔ کسی ایسے قانون کو قبول نہیں کریں گے جو بنیادی جمہوریتوں کے اصول سے ہی متصادم ہو۔ جماعت اسلامی کراچی دھرناجاری رکھے گی۔ کراچی کے عوام کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں۔ صوبائی اسمبلی سے پاس شدہ بجٹ کوئی صحیفہ نہیں کہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔ واٹربورڈ، ٹرانسفرپوسٹنگ، سکولز کالجز، ہسپتالوں کو چلانے میں لوکل گورنمنٹ کا کردار ختم کر دیا گیا۔ تمام اختیارات وزیراعلیٰ نے اپنی جیب میں ڈال لیے۔ شہر گندگی کا ڈھیر بن چکا،اکثریت صاف پانی کے لیے ترس رہی ہے۔ منی پاکستان جو ملک کی معاشی شہ رگ ہے کو وفاقی اور صوبائی حکومت نے تباہ کر دیا۔ کراچی کے رہائشی اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی جمہوری اسلامی پاکستان چاہتی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد منزل کے حصول تک جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
بلوچستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ”گوادر کو حق دو تحریک“ سے کیے گئے حکومتی وعدے پورے نہیں ہوئے۔ حکمرانوں نے اپنا ٹریک ریکارڈ جاری رکھتے ہوئے بلوچستان کے عوام کو ایک دفعہ پھر دھوکا دیا۔ انھوں نے کہا کہ گوادر کے رہائشیوں نے خواتین بچوں سمیت بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ مولانا ہدایت الرحمن کی سربراہی میں کئی ہفتے دھرنا دیا۔ حکومت نے تمام مطالبات منظور کیے اور دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی۔ گوادر کے عوام نے احتجاج ختم کر دیا، مگر حکمرانوں نے تاحال ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ ٹرالر مافیا گوادر کے ساحلی علاقوں میں مچھلی کی نسل کو ختم کر رہا ہے اور مقامی مچھیروں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ اگر بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لے۔ لوگوں کو دوبارہ احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔ اب کی بار احتجاج ہوا تو حکومت کے لیے سخت مشکل بن جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ساڑھے تین برسوں میں بلوچستان کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ سابقہ حکومتیں بھی مسائل کی برابر کی ذمہ دار ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ اسٹیٹس کو کی علمبردار وفاقی اور صوبائی حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہیں۔ حکمرانوں کی عیاشیاں جاری ہیں اور عوام کی محرومیوں میں ہر آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔ عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا اور لاکھوں افراد کو روزگار سے محروم کر دیا۔ حکمران ناتجربہ کار ہی نہیں نااہل بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومتیں بری طرح پٹ چکی ہیں۔ عوام حقیقی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ قوم کی اکثریت قرآن و سنت کا نظام چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی گوادر، کراچی سمیت ملک بھر کے پسے طبقات کی آواز بن کر ابھری ہے۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ جاگیرداروں اور وڈیروں سے جان چھڑانے کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر پرامن جمہوری جدوجہد کریں۔ قوم آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی کے امیدواروں کو ووٹ دے۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا ہماری منزل ہے۔