News Detail Banner

عدلیہ ماضی میں نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے نہ کرتی، تو ملک کے حالات مختلف ہوتے،سراج الحق

2سال پہلے

لاہور04جنوری2022ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حقوق کراچی کے لیے جاری دھرنا کی حمایت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو مشورہ دیا کہ وہ کراچی کی صورت حال کو سنبھالنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کریں کہ وہ جماعت اسلامی کراچی کے ساتھ مذاکرات کریں۔ منصورہ سے جاری ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ کراچی اور سندھ یک جان دو قالب ہیں۔ کراچی سندھی، بلوچ، پختون، کشمیریوں اور پنجابیوں کا مشترکہ شہر اورمنی پاکستان ہے۔ پورٹ سٹی کو ترقی دیے بغیر سندھ ترقی کر سکتا ہے اور نہ پاکستان۔ حکومت سندھ ضد چھوڑے اور تحمل و بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمہوری ہونے کا ثبوت دے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی مذاکرات کا راستہ اختیار کرے اور محض اکثریتی جماعت ہونے کے ناطے کراچی کے تین کروڑ شہریوں کو ناراض نہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت نے بھی وفاقی حکومت جیسی روش اختیار کی اور اپوزیشن کو برداشت نہ کیا تو عوام پیپلزپارٹی کو بھی جمہوریت مخالف سمجھے گی۔ امیر جماعت اسلامی نے حکومت سندھ کی جانب سے متعارف کرائے گئے حالیہ صوبائی بلدیاتی ایکٹ پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فی الفور اپوزیشن کا موقف سنے اور اس بل کو واپس لے۔

اسی اثنا میں سراج الحق نے کراچی دھرنے کی صورت حال اور اس پر حکومت سندھ کی جانب سے بیان بازی پر غور کرنے کے لیے مرکزی عہدیداران کا اجلا س بدھ کو اسلام آباد میں طلب کرلیا ہے۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی 7جنوری کو کراچی کا دورہ بھی کریں گے جس کے دوران وہ جماعت اسلامی کراچی کے رہنماؤں سے مشاورت اور حقوق ِکراچی دھرنے کے شرکا سے خطاب کریں گے۔ 

دریں اثنا مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ عدلیہ ماضی میں نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے نہ کرتی، تو ملک کے حالات مختلف ہوتے۔ جمہور کے نام پر ملک کا مذاق اور عوام کے ارمانوں کا خون ہورہا ہے۔ معاشی بدحالی کی وجہ وسائل کی کمی نہیں، جاگیرداروں، وڈیروں، مافیاز اور کرپٹ سرمایہ داروں کا ان پر قبضہ ہے۔ حکمرانوں کا مقصد عوام کی فلاح کی بجائے لوگوں کی گردنوں پر سوار ہوکر ملکی وسائل لوٹنا ہے۔ 73برسوں سے حکمرانوں نے عوام کوغلام بنا رکھا ہے، اب فیصلہ قوم نے کرنا ہے۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آزمائے ہوئے حکمرانوں کوگھر بھیج کو ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائیں۔ جماعت اسلامی قانون کی حکمرانی چاہتی ہے،عوام کے اعتماد سے پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالیں گے۔ سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ کراچی میں مسجد گرانے سے متعلق احکامات واپس لے۔ پاکستان اسلامی ملک ہے، مسجدیں بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، حضور پاکؐ نے مدینہ میں اسلامی ریاست کی بنیاد مسجد کی تعمیر کر کے رکھی۔ 

 سراج الحق نے کہا کہ ملک کو اللہ تعالیٰ نے تمام وسائل سے نوازا ہے، مگر وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اصل مسائل کی جڑ ہے۔ ایک طرف غریب روٹی کے لقمہ کے لیے ترس رہا ہے دوسری جانب ایک مخصوص طبقہ کے بنک بیلنس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری نے عام شخص کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ ایک مزدور دن بھر دیہاڑی کر کے ایک وقت کا راشن نہیں خرید سکتا۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار اور تین کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں۔ ملک میں ترقی کا پہیہ جام ہو چکا ہے۔ قرضوں کے پہاڑ نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر کاروبار حکومت چل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر قابض کرپٹ اشرافیہ کے نام پانامہ لیکس اور پنڈورا پیپرز کی زینت بنے ہیں۔ ملکی دولت لوٹ کر اور ٹیکس چوری کرکے پیسہ بیرون ملک بھیجنے والوں کا کوئی احتساب نہیں ہورہا کیونکہ تمام موثر لوگ ہیں اور انہیں کوئی نہیں پوچھتا۔ اس ملک میں غریب ایک معمولی سی غلطی پر سالوں جیلوں میں سڑتا ہے مگر دوسری طرف طاقتور لوگ اربوں کی چوری کر کے آزاد گھوم رہے ہیں۔ وزیراعظم احتساب اور کرپشن کے خلاف جنگ کے بڑے بڑے وعدے کرکے اقتدار میں آئے، مگر گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں ان کی حکومت نے ایک کرپٹ شخص کا احتساب نہیں کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں کرپشن میں اضافہ ہوا۔ مافیاز وزیراعظم کے اردگرد بیٹھے ہیں۔ مافیاز نے مصنوعی بحران پیدا کرکے دنوں میں اربوں روپے لوٹے مگر ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی دوسری جانب وزیراعظم کے دعوے جاری ہیں۔ حکمران جان لیں کہ عوام حقیقت پہچان چکے ہیں۔ ثابت ہوگیا ہے کہ پی ٹی آئی اور سابقہ حکمران جماعتوں میں کوئی فرق نہیں۔ ان لوگوں سے جان چھڑانے کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے اور یہ جدوجہد فلاحی اسلامی پاکستان کی منزل کے حصول تک جاری رہے گی۔

امیر جماعت نے کہا کہ انسانیت کی معراج اسلام کو اپنانے میں ہے۔ اسلامیان پاکستان اسوہئ رسول ؐکی پیروی کریں، نیکی کا حکم دیں اور برائی کو روکیں۔ اسلام کی سربلندی کے لیے ہمیں مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ آج پوری دنیا میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اسلاموفوبیا مغرب کا کلچر بن گیا ہے۔ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم جاری ہے، مگر اسلامی ممالک کے حکمران خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امت کا عروج اتفاق اتحاد میں ہے۔ جماعت اسلامی امت کے اتحاد کی بات کرتی ہے۔ ہم پوری انسانیت کی فلاح پر یقین رکھتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے کارکن دین کا پیغام عام کریں اور پرامید رہیں ان شاء اللہ پاکستان اسلام کا قلعہ بنے گا۔