طلبہ یونینز پر پابندی کے باعث تعلیم کے دروازے آہستہ آہستہ غریب طلبہ کے لیے بند ہوتے جا رہے ہیں،امیر العظیم
2سال پہلے
لاہور15 دسمبر2021ء
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ایک مذاکرے میں طلبہ یونینز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ یونینز کے انتخابات کے لیے کوئی قانونی، آئینی رکاوٹ نہیں ہے۔ حکومت چاہے تو یونینز بحال ہو سکتی ہیں جس کے لیے ایک انتظامی حکم کی ضرورت ہے۔یہ انتظامی حکم فیڈرل گورنمنٹ بھی دے سکتی ہے اور صوبائی حکومتیں بھی۔
امیر العظیم نے کہا کہ طلبہ یونینز پر پابندی کے باعث تعلیم کے دروازے آہستہ آہستہ غریب لوگوں کے لیے بند ہوتے جا رہے ہیں۔ ہر پرائیویٹ، سرکاری یونیورسٹی میں فیسیں آسمان کی بلندی پر پرواز کر رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ جس ملک میں ایم بی بی ایس 70-80لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے اور کسی بھی ماسٹر سمسٹر پروگرام کی فیس ایک لاکھ سے کم نہ ہو وہاں تعلیم صرف امیروں کے لیے باقی رہ جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر آج طلبہ یونیز بحال ہوتیں تو طلبہ کی سرگرمیوں کے لیے آڈیٹوریمز بنتے، یونیورسٹیوں میں ہاسٹلز بنتے اور تعلیمی معاملات میں مہنگائی کا اسی طرح سے اثر نہ ہوتا۔ طلبہ یونینز کی بدولت ہمارے قومی سطح کے لیڈر بھی پیدا ہوتے ہیں جو سیاسی جماعتوں میں ایک نئی طاقت اور نئی امنگ کا سبب بنتے ہیں۔ طلبہ تنظیموں سے نکلے ہوئے افراد جو مختلف سیاسی جماعتوں کے اندر موجودہیں ان کی کارکردگی بڑے بڑے سیاست دانوں کے مقابلے میں کہیں بہتر ہے۔ سیاسی جماعتوں میں بے پناہ مسائل کے باوجود ان جماعتوں کے وہ رہنما جو ماضی میں طلبہ یونینز کا حصہ رہے نے اپنی عزت اور وقار کو بحال رکھا ہوا ہے۔ دریں اثنا امیر العظیم نے سابق بیوروکریٹ اخوت فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر سلیم رانجھا سے ان کے والد میاں اکرم رانجھا کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کے لیے بلندی درجات کی دعا کی۔