حکومت ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے رہنماؤں کے مطالبات تسلیم کرے۔لیاقت بلوچ
2سال پہلے
لاہور15 دسمبر2021ء
نائب امیر جماعت اسلامی سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے گوادر، تربت اور اسلام آباد میں عوامی پروگراموں میں خطاب اور میڈیا ٹاک میں کہا کہ گوادر میں 31دن سے ”گوادر کو حق دو تحریک“ دھرنا جاری ہے، عوام کے جائز مطالبات ہیں۔وفاقی، صوبائی حکومتوں، سول انتظامیہ اور ریاستی حساس اداروں کو بلاتاخیر عوام کے مطالبات تسلیم کریں اور گوادر، تربت، پنجگور کے عوام کو ریلیف دیں۔ بلوچستان حساس اور پورے ملک کے لیے بہت اہم صوبہ ہے۔ مکران ڈویژن کے عوام کے روزگار اور اشیائے ضروریات کا تمام تر دارومدار بارڈر ٹریڈ کے ساتھ، گوادر پسنی کے ساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کا روزگار ٹرالر مافیا نے چھین لیا ہے جو سراسر غیر قانونی اور ظلم ہے۔ لاپتا افراد کی بازیابی میں حکومت کی ناکامی حالات کو بگاڑ رہی ہے۔ گوادر سی پیک کا اہم تر نقطہ آغاز ہے، لیکن حکومت پاکستان اور چین کو ترجیح بنیادوں پر گوادر کے عوام کو جو سہولتیں دینا چاہییں اس میں ناکامی حالات کو احتجاج کی سطح پر لے آئی ہے۔ مولانا ہدایت الرحمن کی سربراہی میں دھرنا بلوچستان کے عوام کے جذبات کا ترجمان ہے۔ دھرنا کو تمام جماعتوں اور عوام کے ہر طبقہ کی حمایت حاصل ہے۔ طاقت، سرخ فیتے اور زبردستی حکومتی غرور عوام کے جذبات کو شکست نہیں دے سکتا۔ مسائل کا حل بہت آسان ہے، مگر بااختیار حلقے اور حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے تیار ہو جائیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ گھوٹکی، سکھر اضلاع میں عوام نے حکومت سندھ کی ناکامیوں اور جمہوریت کے نام پر وڈیرہ شاہی کے راج کی دہائی دی۔ اندرون سندھ، چھوٹے شہروں، گوٹھوں اور قصبات کی حالت زار ناقابل بیان اور عوام کے لیے ناقابل برداشت ہوگئی ہے۔ پی پی پی بلدیاتی اداروں کے نظام کو بااختیار بنانے، عوام کو ریلیف دینے کی بجائے بیوروکریسی اور وڈیروں کو طاقتور بنا رہی ہے۔ شہری اور دیہی سیاست میں مزید دراڑیں ڈالنا غیر آئینی، غیر جمہوری ہے۔ جماعت اسلامی پورے سندھ میں بااختیار بلدیاتی نظام کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ بلدیات اور عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔ محمد حسین محنتی، ممتاز سہتو، حضرت اللہ جھکڑو، عبدالحفیظ بجارانی، زبیر حفیظ شیخ اور سلطان لاشاری نے بھی خطاب کیا۔