معاشرے کے مخیر افرادمعذوروں کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں،سراج الحق
2سال پہلے
لاہور02 دسمبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں معذوری کا شکار لاکھوں افراد بنیادی حقوق سے محروم کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان بیت المال، محکمہ سوشل ویلفیئر اور حکومت کا احساس کفالت پروگرام معذور افراد کی رجسٹریشن کر کے مستقل مالی امداد کو یقینی بنائے۔ خصوصی افراد کی بحالی کے لیے سنٹرز قائم کیے جائیں۔ ملک بھرمیں اربن ٹرانسپورٹ پر سپیشل پرسنز کو مفت سفر کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ معذوروں کے ملازمت کے کوٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ جعلی معذوری کے سرٹیفکیٹ بنائے جاتے ہیں یہ دھندہ ختم، مستحق کو اس کا حق ملناچاہیے۔ مغرب میں نابینا آدمی گھر سے نکلتا ہے تو اس کے لیے علیحدہ ٹریک ہوتا ہے، پاکستان میں اس کا تصور تک نہیں۔ معذوروں کے حقوق کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن سمیت بہت سے فلاحی ادارے سرگرم ہیں، لیکن ریاست کی توجہ کے بغیر معذوروں کے مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی افراد کے عالمی دن (03دسمبر) پر منصورہ سے جاری بیان میں کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں معذوروں کی تعداد کے بارے میں مکمل حکومتی اعدادوشمار تک دستیاب نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں 43لاکھ افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں، مگر یہ افراد سالہاسال سے محرومی اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مختلف حکومتوں نے آج تک یہ مناسب نہیں سمجھا کہ معاشرے میں موجود ان کارآمد افراد کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔ معذور افراد سے کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک ایک ریاست کو زیب نہیں دیتا، مگر ہمارے حکمران بے رحم ہیں۔ خصوصی افراد کو بنیادی سہولتیں تک دستیاب نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں ہر سال دس لاکھ افراد مختلف حادثات کا شکار ہو رہے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ افراد معذور ہو جاتے ہیں۔ معذور بچوں کی پیدائش بھی اہم مسئلہ ہے۔ جماعت اسلامی الحمدللہ زندگی کے ہر دائرے میں کام کر رہی ہے۔ صحت عامہ سے متعلق بھی جماعت اسلامی کی پالیسی موجود ہے۔ ان پالیسیز کی تیاری کے دوران یہ پتا چلا کہ کئی لاکھ افراد کو معذور ہونے سے بچایا جا سکتا ہے یابڑی تعداد میں افراد کو خاص تربیت سے گزار کر معاشرے کے لیے کارآمد بھی بنایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مختلف رپورٹس کے مطابق اس وقت ملک میں پانچ لاکھ افراد نابینا شمار کیے جاتے ہیں، جن میں سے کئی افراد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے جڑے ہیں اور معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔ اسی طرح قوت سماعت و گویائی سے محروم افراد اپنی سائن لینگوئج (اشاروں کی زبان) کی بدولت معاشرے کا حصہ بن جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ معذوروں کے لیے الگ سکولز، بحالی کے مراکز قائم کیے جائیں۔ وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں ان مراکز کو فنڈز فراہم کریں اور تمام شعبوں میں معذوروں کی نوکریوں کے لیے کوٹہ مختص کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ غریب خاندان وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنے معذور بچوں کو فٹ پاتھوں پر بھیک مانگنے کے لیے بٹھا دیتے ہیں۔ انھوں نے معاشرے کے مخیر خواتین و حضرات سے بھی اپیل کی کہ وہ معذوروں کی بحالی کے لیے آگے بڑھیں اور اپنے کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو اللہ تعالیٰ نے اقتداردیا تو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں لوگوں کو تمام بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں گے۔ امیر جماعت نے خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ کے دور کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بائیں ہاتھ سے ایک شخص کو کھانا کھاتے دیکھا، تو اس سے اس کی وجہ پوچھی جس پر خلیفہئ وقت کو پتا چلا کہ دائیں ہاتھ سے معذور ہے۔ حضرت عمرؓ نے اس شخص کے لیے بیت المال سے وظیفہ مقرر کیا اور اسے کھانے کے لیے ملازم بھی وقف کر دیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ کئی یورپی ممالک نے اسلام کی سنہری تاریخ کے اصولوں کو اپنا کر آج معذوروں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔ مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر جاگیردار اور سرمایہ دار مسلط ہیں جنھوں نے عوام کے بنیادی حقوق کو غصب کر رکھا ہے۔ جماعت اسلامی کی سیاست کا مقصد ان وڈیروں سے عوام کی جان چھڑانا ہے اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔