ریاست مدینہ کا نام لینے والی حکومت نے سود کا مکروہ نظام جاری رکھا ہوا ہے،سراج الحق
2سال پہلے
لاہوریکم دسمبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا نام لینے والی حکومت نے سود کا مکروہ نظام جاری رکھا ہوا ہے۔ وزیراعظم اپنے نعرے میں مخلص ہیں، تو ملک کو اسلامی معیشت دیں۔ ہاؤس بلڈنگ اور زرعی قرضوں پر سود معاف کیا جائے۔ ریاست یقینی بنائے کہ سرکاری ملازمین کو دیئے جانے والے قرضے سود سے پاک ہوں۔ وفاقی شرعی عدالت کے 1991ئکے فیصلے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ جاپان سود فری بن سکتا ہے، تو پاکستان کیوں نہیں۔ پرویز مشرف سے لے کر پی ٹی آئی تک سب حکومتوں نے سودی معیشت کا کاروبار کیا۔ ایوانوں میں بیٹھے لوگ ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے فائدہ اٹھاتے اور غریبوں کا خون چوستے ہیں۔ ہمارے حکمران خود جا کر آئی ایم ایف کے ترلے اور منتیں کر کے سود پر قرض لیتے ہیں جو ملک کی معیشت کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس ملک کی بقا اورعوام کی خوشحالی اسلامی نظام کو اپنانے میں ہے۔ ایوانوں، عدالتوں، چوکوں چوراہوں میں ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی یکم جنوری کو ہر ضلع میں سود کے خلاف مظاہروں کا انعقاد کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے وفاقی شرعی عدالت میں جماعت اسلامی کی سود کے خاتمے کے لیے درخواست پرسماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔نائب امرا جماعت اسلامی پروفیسر ابراہیم، میاں محمد اسلم اور جماعت اسلامی کی لیگل ٹیم بھی ان کے ہمراہ تھی۔
وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق بحیثیت فریق مقدمہ پیش ہوئے۔روسٹم پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ جب خیبرپختونخوا میں فنانس منسٹر تھے، تو صوبے میں اسلامی بنکاری شروع کی اورخیبرپختونخوا کو تین سال میں سود اور قرض سے پاک صوبہ بنایا تھا۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ تب انھوں نے جرمن سرکاری بنک کے سربراہ کو سود سے پاک نظام پر تین گھنٹے بریفنگ دی تھی۔ انھوں نے کہا کہ پوری قوم اس عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اس قوم نے قائداعظم کے نعرے ”پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ“ پرلبیک کہا اور الگ وطن حاصل کیا، مگر تاحال یہاں غیر اسلامی نظام نافذ ہے۔انھوں نے کہا کہ مشیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ سودی نظام سے غریب اور امیر میں فرق بڑھ گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں 33 ہزار ارب ملک نے سود میں ادا کیا۔ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ سود ادا کرنے کے لیے مزید قرض لینا ہوگا۔سودی نظام کی وجہ سے معیشت ترقی نہیں کر رہی۔ ملک کو1957ء میں 37کروڑ ڈالر سود پر قرض ملا اس کی وجہ سے آج تک قوم مقروض ہے۔ انھوں نے کہا کہ شریعت کورٹ نے ماضی میں سود کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔ جاپان سود سے پاک معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے، مگر پاکستان میں اس پر پلاننگ تک نہیں کی گئی۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ دوست اسلامی ملک سے حال ہی میں لیے قرض پر بھی سود ادا کرنا پڑے گا۔انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومتی وکلا کی جانب سے سود پروہ دلائل آج بھی پیش کیے جا رہے ہیں جو ہم پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے دور میں سنتے تھے، آج بھی وہی سنے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ظالمانہ معیشت نے غریبوں کا بھرکس نکال دیا ہے۔ کیا لازمی ہے کہ جب تک لاکھوں لوگ سڑک پر طویل دھرنے نہ دیں تب تک حکمران عوام کی بات نہیں سنیں گے؟ اللہ کے احکامات میں رکاوٹیں ڈالنے کے بجائے اس پر عمل ہونا چاہیے۔ انھوں نے ججز سے اپیل کی کہ سودی نظام سے چھٹکارے کے لیے کردار ادا کریں، تاکہ ملک و قوم کا بھلا ہو۔
میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سودی نظام کے متبادل اسلامی نظام معیشت کا ایک مکمل ماڈل موجود ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف کمیشن میں اس پر جامع مسودات تیار کیے ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر خورشید احمد نے بھی اسلامی معیشت کا ایک مکمل ماڈل تیار کیا ہے۔ مسئلہ صرف حکومتوں کے مخلص نہ ہونے کا ہے۔ اگر حکمران چاہیں، تو پاکستان تھوڑے عرصے میں سود سے پاک ملک بن سکتا ہے، مگر چوں کہ یہ نظام خود حکمرانوں کے فائدے میں ہے اس لیے وہ عوام کو اس ظالمانہ شکنجے میں جکڑے ہوئے ہے۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ ضیا الحق کے دور میں سب سے زیادہ پابندیاں جماعت اسلامی پر لگیں۔ جماعت اسلامی نے تمام مارشل لاز کی مخالفت کی ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی جمہوری انقلاب کے لیے جدوجہدکررہی ہے۔