پی ٹی آئی کی تبدیلی نے بربادی، بے روزگاری، جہالت اور اندھیر نگری کی صورت اختیار کر لی،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور29نومبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کے 35سال مارشل لاز نے بقیہ عرصہ تین نام نہاد بڑی جماعتوں نے برباد کر دیا۔ پی ٹی آئی کی تبدیلی نے بربادی، بے روزگاری، جہالت اور اندھیر نگری کی صورت اختیار کر لی۔ حکومت بتائے کہ سوا تین سالوں میں عوام کی فلاح کا کیا کام کیا؟ آج اداروں کے درمیان لڑائی ہو رہی ہے، الیکشن کمیشن پر حملے جاری ہیں۔ پی ٹی آئی نے الیکٹرانگ ووٹنگ مشین کے ذریعے آئندہ الیکشن کو چوری کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔ ہمارے ملک کے پاسپورٹ کی دنیا میں جب کہ حکمران ملک میں عوام کی تذلیل کر رہے ہیں۔ یہ ملک صرف صدرپاکستان، وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس کا نہیں ہے بلکہ ہر وہ شہری جو ٹیکس دیتا ہے اتنا ہی قابل احترام ہے جتنے بڑے بڑے عہدوں پر فائز لوگ ہیں۔ غریب قوم کا پیسہ پارلیمنٹ پر خرچ ہوتا ہے، مگر وہاں گالم گلوچ اور بدتہذیبی ہو رہی ہے۔ اگر عام شہری کو عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا تو انھیں تالا لگا دینا چاہیے۔ کتنی بے شرمی کی بات ہے کہ اوورسیز پاکستانی محنت مزدوری کر کے رقم پاکستان میں بھیجتے ہیں جب کہ ہماری رولنگ ایلیٹ اپنے خزانوں سے آف شور کمپنیاں بناتی ہے۔ ظالم جاگیرداروں، کرپٹ سرمایہ داروں اور مافیاز نے عوام کے غصب کر رکھے ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں میں کیا کروں۔ کیا مافیاز جنات ہیں جن کو پکڑا نہیں جا سکتا؟ پنڈوراپیپرز اور پاناما لیکس میں انھیں لوگوں کے نام آئے جو دہائیوں سے قوم پر مسلط ہیں۔ عدالت عظمیٰ سے ایک دفعہ پھر اپیل کرتا ہوں کہ جماعت اسلامی کی پنڈورااور پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات سے متعلق درخواست پر کارروائی کرے۔ حکومت خواتین کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکی ہے۔ جہیز کی لعنت، بچیوں سے زیادتی اور دیگر جاہلانہ رسوم معاشرے کو دیمک کی طرح کھا رہی ہیں۔ اس قوم کو انصاف صرف جماعت اسلامی دلوا سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مددو نصرت سے ہم ملک میں اسلامی انقلاب لائیں گے اور مظلوموں کے مسائل حل کریں گے۔ خواتین دین کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ اسلامی تحریکوں میں خواتین کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ جماعت اسلامی سے وابستہ اور دیگر پاکستانی خواتین حضرت خدیجہؓ، حضرت فاطمہؓ کی سنتوں کو زندہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے الحمرا ہال میں ویمن یوتھ کنونشن سے خطاب اوربعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جے آئی یوتھ ویمن نے تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد، جماعت اسلامی کی حلقہ خواتین کی قائدین کوثر مسعود، ربیعہ طارق، ثمینہ سعید، ڈاکٹر حمیرا طارق، ڈاکٹر زبیدہ جبیں اور زرافشاں بھی موجود تھیں۔ یوتھ کنونشن سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین دردانہ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ اس وقت مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان نے عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ دال کی ایک پلیٹ 150روپے میں ملتی ہے۔ پچھلے تین سالوں میں دودھ کی قیمت میں دو سو فیصد اور دوائی کی قیمتوں میں پانچ سو فیصد اضافہ ہوا۔ وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ اگر مہنگائی نو فیصد بڑھ گئی ہے تو کھانے کے نو نوالے کم کر دیں۔ ایک اور وزیر فرما رہے ہیں کہ چینی کے سو دانوں کی بجائے نو دانے چائے میں ڈالیں۔ سٹیٹ بنک کے گورنر کی منطق ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے اوورسیز پاکستانیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ وزیراعظم خود فرما رہے ہیں کہ ملک مافیاز کے کنٹرول میں ہے اور میں کچھ نہیں کر سکتا۔ پارلیمنٹ میں قوم کے نام نہاد نمائندے ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہیں اور اخلاق سے گری زبان استعمال کرتے ہیں۔ ایک سیاسی لیڈر مدبر اور معلم ہوتا ہے، مگر ہمارے حکمران قوم کو بدتہذیبی سکھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک کو انقلاب کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 40فیصد خواتین بے روزگاری کا شکار ہیں۔ اس حکومت نے سوا تین سالوں میں خواتین کی فلاح اور ترقی کے لیے کوئی منصوبہ متعارف نہیں کرایا۔ نہ کوئی خواتین کے لیے یونیورسٹی بنی اور نہ گرلز کے لیے کوئی ہاسٹل۔ خواتین کے حقوق کے نام پر نام نہاد این جی اوز دجالی تہذیب اور جاہلانہ رسومات کو مسلط کرنا چاہتی ہیں۔ حقوق نسواں کے نام پر تحریکوں کا اصل مقصد مسلمانوں کے خاندانی نظام کو نشانہ بنانا ہے۔ ان سب کی روشنی خیالی مغربی لباس پہننے اور خواتین کو ٹرکوں اور رکشوں کا ڈرائیور بنانے کے لیے ہے۔ پاکستانی خواتین سے اپیل ہے کہ وہ اسلامی تاریخ کی عظیم خواتین کی زندگیوں کا مطالعہ کریں اور قرآن وسنت کے بتائے ہوئے اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان کو اسلامی اور فلاحی ریاست بنانے کے لیے آگے بڑھیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جب بھی بلدیاتی انتخابات ہوں گے جماعت اسلامی ان میں بھرپور حصہ لے گی اور خواتین اور نوجوانوں کو مؤثر نمائندگی دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ آج بھی لاہور جیسے شہر میں ووٹوں کی خریداری ہو رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کا امتحان ہے کہ وہ ملک میں شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔