اداروں کوتابع کرنے کی حکمرانوں کی پالیسیوں کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔ سراج الحق
3سال پہلے
لاہور15نومبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی عوام میں کوئی پذیرائی نہیں۔ حکومت محض عددی اکثریت کے بل بوتے پر پارلیمنٹ میں وہ کھیل کھیلنے جارہی ہے جس کا عوامی مفادات سے کوئی تعلق نہیں۔ اداروں کوتابع کرنے کی حکمرانوں کی پالیسیوں کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔ حکومت نے سوا تین سالوں میں آرڈینینسزجاری کرنے کی تاریخ رقم کی۔ ایف اے ٹی ایف کی اطاعت میں قوانین بنائے گئے۔ ملک کی نظریاتی اساس پر حملے ہوئے۔ پی ٹی آئی تمام اداروں پر کنٹرول چاہتی ہے۔ حکومت نے ملک کوبحرانوں کی دلدل میں دھکیل دیا۔ جنوبی پنجاب اور دیگر پسماندہ علاقوں میں کروڑوں افراد بھوک، غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان کی وجہ سے حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔ قوم اب حقیقی تبدیلی چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی عوام کی مدد سے ملک میں اسلامی نظام رائج کرے گی۔ وقت آگیا ہے کہ دہائیوں سے ملک پر مسلط ظالم اشرافیہ کو عوامی جمہوری جدوجہد سے گھر بھیجا جائے۔ لوگوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ظالم کا ساتھ دینا ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ اسی بوسیدہ اور کرپٹ نظام کو آنے والی نسلوں کے حوالے کرنا ہے یا پاکستان کو وہ فلاحی اسلامی ریاست بنانا ہے جس کے لیے کروڑوں اسلامیان برصغیر نے بے مثال قربانیاں دی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے شجاع آباد میں عوامی اجتماع اوربعدازاں منصورہ پہنچنے پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور دیگر قائدین جماعت اسلامی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق، جوجنوبی پنجاب کا تین روزہ دورہ مکمل کرکے منصورہ پہنچے تھے کا کہنا تھا کہ مجبوریوں اور پریشیانیوں کے مارے عوام حکمران طبقہ سے نجات چاہتے ہیں۔ مہنگائی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ایک مزدور دن بھر مزدوری کرنے کے باوجود ایک دن کا راشن بھی نہیں خرید سکتا۔ ریاست مدینہ کا دعویٰ کرنے والے وزیراعظم اور ان کی ٹیم کی نااہلی بری طرح آشکار ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان کے دورہ کے دوران وہ اساتذہ، علما، طلبہ، کسانوں اور مزدوروں سے ملے، پریشانیو ں سے دوچارہر شخص کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہے۔ لوگوں میں اپنے بچوں کو سکول بھیجنے کی سکت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غربت کی وجہ سے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ اس حکومت نے معیشت کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔ ثابت ہوگیا ہے کہ ان حکمرانوں کے پاس کوئی اہلیت نہیں کہ حالات میں بہتری لاسکیں۔ حکومت کی ساری پالیسیاں ڈنگ ٹپاؤ کے فلسفہ کے گرد گھوم رہی ہیں۔ لاکھوں نوجوان ڈگریاں اٹھائے بیروزگار پھر رہے ہیں۔ اس حکومت نے مکمل طور پر ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ آدھے سے زیادہ بجٹ اربوں ڈالر کی قسطیں مع سود کی ادائیگی میں صرف ہورہا ہے۔ پی ٹی آئی تبدیلی اور ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر حکومت میں آئی۔ حقیقت میں یہ پارٹی سٹیٹس کو جماعت ہی تھی۔ اقتدار میں آکر حکومت نے ماضی کی پالیسیاں جاری رکھیں اور اب سوا تین سال گزرنے کے باوجودحالات سب کے سامنے ہیں۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اب قوم کو اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا ہوگا۔ ہمیں سٹیٹس کو سے نجات حاصل کرنی ہے۔ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو بہتر پاکستان دینے کی ضرورت ہے اور اس کا واحد راستہ بوسیدہ اور کرپٹ نظام سے چھٹکارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جب کہ تینوں نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہوچکی ہیں، تو قوم کو ان تینوں کو مسترد کرنا چاہیے۔ ظالم کا ساتھ دینا ظلم وناانصافی میں برابر کا شریک ہونا ہے۔ انہوں نے کہاجماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جس کا ماضی اور حال قوم کے سامنے ہے۔ ہمارا قوم سے وعدہ ہے کہ اقتدار میں آکر سودی نظام کو خیرباد کہیں گے، ملک کے وسیع وسائل کا رخ عوام کی بہبود کی طرف موڑا جائے گا۔ زراعت کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں لاکر کاشتکار کو مضبوط کیا جائے گا۔ صنعتوں کی ترقی کے لیے بلاسود مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ تعلیم کو جدید اور اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالا جائے گا۔ کرپشن کے خاتمہ کے لیے خلافت راشدہ کا ماڈل نافذ کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی مددونصرت سے پاکستان کو عظیم ریاست بنائیں گے۔