حکومت کی کارکردگی سیاسی حماقتوں، معاشی غلطیوں اور مجموعی طور پر کمزورپالیسیوں کا مجموعہ ہے،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور11نومبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سیاسی آلودگی اور سموگ کا شکار ہو چکی، دھند میں مزید اضافہ ہو گا۔ حکومت نے اپنے دعوؤں کے برعکس ایک دن بھی غریب کو عزت نہیں دی۔ حکومت کی کارکردگی سیاسی حماقتوں، معاشی غلطیوں اور مجموعی طور پر کمزورپالیسیوں کا مجموعہ ہے، اس لیے یوٹرن اور جھوٹ کا سہارا لینے کی بار بار کوشش کی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی کی الیکشن کمیشن کو پیش کردہ انتخابی اصلاحات میں مسائل کا مکمل حل موجود ہے۔ پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں موجود 1100 افراد کو نو دو گیارہ نہیں ہونے دیں گے۔جماعت اسلامی سب کا یکساں احتساب چاہتی ہے۔ ملک میں کرپشن کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو بڑے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ جماعت اسلامی ملک اور اس کے اداروں میں اللہ کے نظام کو لانے کے لیے پرامن جدوجہد کر رہی ہے۔ 70 فیصد زراعت پر مشتمل ملک میں کسان بدحال اور زراعت زبوں حالی کا شکار ہے۔ کسانوں کی خوشحالی کے بغیر پاکستان میں ترقی کی بات کرنا سراسر مذاق ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں جے آئی کسان کے مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نائب امیر میاں محمد اسلم، صدر جے آئی کسان چودھری شوکت علی چدھڑ اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔
سراج الحق نے کہا کہ زرعی اجناس گنا، کپاس، گندم، چاول اور مکئی کی قیمتیں مقرر کرتے وقت حکومت کسان نمائندوں کو بھی قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا رکن نامزد کرے۔ اس سے بڑھ کر ناانصافی اورکسانوں کا معاشی قتل کیا ہو گا کہ زرعی اجناس کی قیمتیں مقرر کرتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں کسانوں کی نمائندگی ہی نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ کھادوں، زرعی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ روکنے کے لیے زرعی پرائس کنٹرول کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس میں کسان نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔ حکومت کسانوں کو کھاد اور بیج رعایتی نرخوں پردینے کے لیے کسان کارڈ کا اجرا کر رہی ہے، لیکن اس رعایتی پیکیج کا فائدہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کسانوں کو صنعتکاراور سرمایہ دار دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مستقبل میں زراعت کا شعبہ مزید زوال پذیر ہو گا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملہ میں کسانوں کو اعتماد میں لے اور کسان تنظیموں سے مشاورت کے بعد ایک مشترکہ میکنزم تشکیل دے جس کا براہ راست فائدہ کسان کو ہو۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک بھر میں دریاؤں کے کٹاؤ سے ہر سال ہزاروں ایکڑ قیمتی رقبہ دریابرد ہو جاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کا فیڈرل فلڈ کمیشن کہ جس کے پاس محکمہ ایرگیشن کی جانب سے پنجاب میں مختلف دریاؤں پر حفاظتی بند بنانے کی منظوری ہو چکی ہے۔ ان حفاظتی بند کو بنانے کے لیے حکومت فی الفور فنڈز کا اجرا کرے۔گندم کی بوائی کے وقت کھاد اور بیج کی قیمتوں میں اضافہ نے کسانوں کو شدید ذہنی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ حکومتی سونامی اب راعت کو ہڑپ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ ملک میں قانون، آئین اورعدالتی نظام کمزور اور مافیاز مضبوط ہو چکے ہیں۔ ڈالر منٹوں کے حساب سے اوپر اور روپیہ نیچے جا رہا ہے، اب حکومت ادارہ شماریات کے اعدادوشمار چھپانے سے بھی اپنی نااہلی اور نالائقی نہیں چھپا سکتی۔ حکومت سرپلس چینی ہونے کے باوجود ملک میں اس کے ریٹس کنٹرول نہیں کر سکی۔ حکومت زرعی منڈیوں میں کسانوں سے براہ راست خریداری کرکے مڈل مین کے کردار کو ختم کرے کیوں کہ یہی مڈل مین طبقہ اصل میں سرمایہ داروں کا سہولت کار ہوتا ہے۔ جماعت اسلامی حکومت میں آ کر ناقص زرعی پالیسیوں سے کسانوں کے استحصال کو فوری بند کرے گی۔ ہم زراعت اور کسان دوست پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک کو خوشحالی کی راہ پر ڈالیں گے۔جماعت اسلامی سے وابستہ 1200سے زائد پی ایچ ڈی افراد مختلف شعبہ ہائے زندگی پر ریسرچ پالیسی تیار کر رہے ہیں، جس میں زراعت کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسانوں کے جائز مطالبات اور مفادات کے لیے ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ہم ہر فورم پر کسانوں کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ پاکستان کے کسان ملک میں اسلامی و زرعی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔