News Detail Banner

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پینڈورا پیپرز میں شامل تمام افراد کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

2سال پہلے


لاہور08نومبر2021ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پینڈورا پیپرز اور پانامہ لیکس میں شامل تمام افراد کے خلاف آزادانہ انکوائری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔ امیر جماعت کی جانب سے ایڈووکیٹ اشتیاق احمد راجا کے ذریعے دائر کی گئی آئینی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ دونوں سکینڈلز میں جتنے بھی پاکستانیوں کے نام آئے ہیں ان کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے اور حکمران اشرافیہ جس نے غریب پاکستانی قوم کے اربوں روپے لوٹ کر آف شور کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔  یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے امیر نے پانامہ لیکس کے منظر عام آنے پر سب سے پہلے 2016سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

 اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغرودیگر قائدین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہماری درخواست چار سال سے عملدرآمد کی منتظر تھی کہ پینڈورا پیپرز سکینڈل بھی منظرعام پر آگیا۔ جماعت اسلامی نے ایک دفعہ پھر اس یقین کے ساتھ عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے کہ پاکستانی قوم کو اب انصاف ملے گا۔ جماعت اسلامی کو وزیراعظم کی جانب سے بنائے گئے انکوائری سیل پر رتی برابر اعتماد نہیں۔ پینڈورا پیپرز سکینڈل کو منظر عام پر آئے ہوئے پچاس دن سے زیادہ گزر چکے ہیں، جن لوگوں کے نام سکینڈل میں آئے وہ یاتو پی ٹی آئی، ن لیگ اور پی پی کے ممبرز ہیں یا سابق جنرلز، ججز، بزنس مین اور بیوروکریٹس ہیں۔ انھوں نے کہا کہ طاقتور اشرافیہ قانون سے بالاتر، ملک کے اربوں ڈالر قرضہ اور غریب پاکستانیوں کے مصائب اور مشکلات کی ذمہ دار ہے۔ حد تو یہ ہے کہ عوام بھوکوں مررہے ہیں،مگر ملک کی اشرافیہ کا نمبر اس لسٹ میں پانچویں نمبر پر ہے جو دنیا بھر کے ان امراء پر مشتمل ہے جنہوں نے لندن میں سب سے زیادہ قیمتی جائیدادیں خریدیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ظالم اشرافیہ کو دولت اور طاقت کی حرص نے پاگل بنادیا ہے۔ حکمران جماعت اور دونوں نام نہاد بڑی اپوزیشن پارٹیوں کو قوم کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ لوگ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کررہے ہیں، سات کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر اور غریب کو ہسپتال سے ڈسپرین کو گولی تک نہیں ملتی۔ مگر مجال ہے جو حکمرانوں کے کان پر جوں بھی رینگ رہی ہو۔ ظالم درندوں کی طرح غریب قوم کا خون مسلسل پی رہے ہیں۔ 

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف بات کی ہے، اگر آج عوام چوکوں چوراہوں میں کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی کی بات کرتے ہیں تو یہ جماعت اسلامی کی دہائیوں پر مشتمل کرپشن فری پاکستان مہم کی محنت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو یاد دلایا کہ سابق امیرجماعت اسلامی مرحوم قاضی حسین احمدؒ نے 1996میں کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں عظیم الشان دھرنا دیا تھا۔ جماعت اسلامی نے 2016میں کرپشن کے خلاف پورے ملک میں ٹرین مارچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلاتفریق، بے لاگ احتساب چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں سپریم کورٹ اس کے لیے کردار ادا کرے اور قوم کو انصاف دلائے۔ اسی مقصد کے لیے ہم آج پھر عدالت عظمیٰ آئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے نیب کو بے پر کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے آرڈینینسز کے ذریعے ادارہ کو کمزور کردیا اور اسے طاقتور اشرافیہ کے خلاف ایکشن لینے سے روک دیا ہے۔ ملک میں احتساب کا کوئی ادارہ موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مافیاز نے حکومت کو گرفت میں لیا ہوا ہے۔ شوگر سکینڈل، آٹا بحران، پٹرول شارٹیج کرائسز میں سینکڑوں ارب مافیاز کی جیبوں میں گئے، انکوائری رپورٹس موجود ہیں، مگر کسی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ موجودہ حکمران پارلیمنٹ، عدالت،میڈیا سمیت تمام اداروں پر کنٹرول چاہتے ہیں۔ نااہلی اور بیڈ گورننس انتہاکو پہنچ چکی ہے، معیشت کا بیڑہ غرق اور ملک قرضوں کی دلدل میں مکمل طور پر دھنس چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قوم کا مقدمہ لڑ رہی ہے اور انشاء اللہ عوام کے ساتھ سے جدوجہد جاری رہے گی اور ہم پاکستان کو عظیم فلاحی اسلامی ریاست بنائیں گے۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی یوتھ کے زیر اہتمام 28نومبر کو اسلام آبادکے ڈی چوک میں بے روزگار نوجوانوں کابھرپور احتجاج ہو گا۔