وزیر اعظم کا عوام کے لیے ریلیف نہیں تکلیف پیکج ہے،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور04نومبر2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان خاموش این آر او ہو چکا ہے۔ پیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ان تینوں میں فرق کرنے والا غیر سیاسی معصوم ہے۔ وزیر اعظم کا عوام کے لیے ریلیف نہیں تکلیف پیکج ہے۔ حکومت سبسڈی ختم کرے اور بڑھائی گئی قیمتیں واپس لے۔ وزیر اعظم کی تقریر عوام کو ایک اور لالی پاپ ہے۔ پی ٹی آئی نے تبدیلی کا نعرہ لگایا، لیکن تبدیلی کو رسوا کیا۔ نیب کے پر کاٹ دیے گئے ہیں۔ چینی، گھی، پیٹرول اور اشیائے ضروریہ مہنگی ہونے کے باعث حلال کمانے والا تکلیف میں ہے۔ ملک کی ترقی کی ضمانت نظام مصطفیؐ میں ہے۔ جماعت اسلامی فرد کی نہیں نظام کی تبدیلی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ عوام ملک میں جمہوریت کی بقا کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔اللہ تعالیٰ کی مکمل اطاعت میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ضلع فیصل آباد کے دورے کے موقع پر مجاہد ہسپتال مدینہ ٹاؤن اور جڑانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری، محبوب الزماں بٹ، ڈاکٹر سعید احمد، رانا وحید،یحییٰ بختیار اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ 35سال فوج نے اس ملک پر حکومت کی اور یہ تینوں پودے بھی اسٹیبلشمنٹ کے لگائے ہوئے ہیں۔ یہ ان کی نااہلی اور ناکامی ہے کہ آج سات کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں چینی کے نرخ بڑھ گئے ہیں۔ دنیا بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہوا، تو وہاں کے عوام کو ریلیف بھی دیا گیا۔ حکمران کہتے تھے ان کے پاس دو سو معاشی ماہرین ہیں۔ پہلے حفیظ شیخ کو آئی ایم ایف سے یہاں لگا دیا گیا اور اب نئے سقراط شوکت ترین کو مسلط کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام مافیاز کابینہ اور حکومت میں موجود ہیں۔ حکومت جیب کترے کی طرح قوم کو لوٹ رہی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بنک بتائیں ڈالر بڑھنے سے اوورسیز کو فائدہ ہوا یا امریکہ کو؟ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایسا ماحول بنایا گیا جیسے سونے کی کان مل گئی ہو۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صرف 21 بار اسمبلی گئے، جب کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر 57 قوانین لائے گئے۔ تینوں نام نہاد سیاسی جماعتوں نے سوا تین سال اس حکومت کو سپورٹ کیا اور مل کر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع بھی دلائی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلدیاتی اور عام انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔ وزیراعظم اپنے خطاب میں ایک کروڑ نوکریوں کا بتاتے اور مزید 34 لاکھ افراد جو موجودہ دور حکومت میں بے روزگار ہوئے، اس کی وجوہات پر بھی بات کرتے۔
امیر جماعت نے کہا کہ 28 نومبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاجی مارچ کریں گے۔ جماعت اسلامی کی تحریک نیب زدہ کو بچانے کے لئے نہیں بلکہ ہمارا مسئلہ ملک کے 22کروڑ عوام کا ہے۔ جماعت اسلامی ہر سطح پر عوام کا مقدمہ لڑے گی۔انھوں نے کہا کہ پانامالیکس کے 436 اور پینڈورا پیپرز کے 700 افراد کا مقدمہ سپریم کورٹ میں، جب کہ عوام کا مقدمہ چوکوں اور چوراہوں میں لڑیں گے۔ انھوں نے کہا کہ عوام کے پاس اب جماعت اسلامی بہترین آپشن ہے، جو اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔