News Detail Banner

وزیراعظم، وزراء اور ترجمانوں کا بیانیہ تضادات کا شکار ہے،لیاقت بلوچ

3سال پہلے


لاہور 30اکتوبر 2021ء

نائب امیر جماعت اسلامی و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کراچی، حیدرآباد، لاہور میں طلبہ، مزدور کنونشن، جمعہ خطاب اور میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان حکومت حواس باختہ اور اندرونی بھگدڑ کا شکار ہے۔ وزیراعظم، وزرا اور ترجمانوں کا بیانیہ تضادات کا شکار ہے۔ تحریک لبیک سے مذاکرات، معاہدے اور وزرا کے اعلانات کے باوجود عمل درآمد، ہر احتجاج پر غداری اور بیرونی پشت بانی کے الزامات اسٹیٹس کو اور پرانے پاکستان کی ہی حکمرانی واردات ہے۔ حکومت کی بدانتظامی نے حالات کو خود ابتر کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ، اقتصادی نظام، ریاستی اداروں کے درمیان تال میل نہیں جس کی وجہ سے داخلہ و خارجہ اور معاشی محاذ پر مسلسل ناکامی اور زوال بڑھتا جا رہا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت، رشوت، کرپشن بلند ترین سطح پر ہے، عوام خوار ہو گئے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی، جمہوری، پارلیمانی اور آئینی نظام کے بچاؤ اور استحکام کا ایک ہی حل ہے کہ عمران خان استعفیٰ دیں۔ بلوچستان کی طرح صوبائی وزرا اعلیٰ ناکام ہو چکے مستعفی ہوں۔ وفاق اور صوبوں میں پارلیمانی نمائندہ جماعتیں متعین وقت کے لیے حکومتیں بنائیں اور بااختیار بلدیاتی نظام و انتخابات، انتخابات کی شفافیت کے لیے انتخابی اصلاحات اور عام انتخابات کرا دیے جائیں۔ 2018ء کا دھاندلی زدہ انتخاب کے بعد حکومت اسٹیبلشمنٹ کے ایک پیج پر ہونے کو عمران خان حکومت کی نااہلی، غرورو تکبر، بے تدبیری نے سب کو مایوس کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی آئین کی بالادستی اور عوامی مسائل پر ملک گیر جدوجہد جاری رکھے گی۔

لیاقت بلوچ نے حیدرآباد میں جمعیت طلبہ عربیہ کے تربیتی کنونشن سے خطاب کرتے کہا کہ ملت اسلامیہ کو دنیا کی امامت کرنی ہے، مگر گروہ بندی، فرقہ واریت، عصبیت، ملکی قبائلی اور علاقائی جھگڑوں، جنگوں نے شیرازہ بکھیر دیا ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ اور نوجوان، علما اپنے مسالک سے جڑے رہیں، لیکن اصل ہدف قرآن و سنت کی بالادستی بنائیں۔ اقتصادی نظام کو سود، قرضوں، کرپشن سے پاک کرنے، اسلامی معاشی نظام کے قیام کے لیے رائے عامہ بیدار کریں۔ مدارس و منبر محراب جدید دور میں جدید ذرائع ابلاغ کے شرانگیز وار کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ عظمت مصطفیؐ کا تقاضا ہے کہ نظام مصطفیؐ نافذ ہو۔