احتساب کے لئے از سرِنو شفاف، غیرجانبدارانہ اور بااعتماد نظام لانا ہو گا،لیاقت بلوچ
3سال پہلے
لاہور29 ستمبر2021ء
نائب امیر جماعت اسلامی قائمہ کمیٹی سیاسی انتخابی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ای وی ایم پر مذاکرات کی حکومتی پیش کش بدنیتی اور سیاسی سٹنٹ ہے۔ یکطرفہ انتخابی اصلاحات کا بل واپس لیا جائے۔ من پسند دھاندلی مشین کا یکطرفہ پروپیگنڈہ بند کیا جائے۔حکومت الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدلیہ ومیڈیا کی آزادی پر ریاستی آمرانہ دباؤ بند کرے۔جماعت اسلامی بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور متناسب طرز نمائندگی انتخاب کی علمبردار ہے اور وزیراعظم عمران خان مذاکرات کے لئے خود ماحول پیدا کریں۔ وزیراعظم آئینی اداروں کی تقرری پر اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے تیار نہیں تو انتخابی اصلاحات پر کوئی کیسے اعتماد کر سکتا ہے۔
لیاقت بلوچ نے عوامی رابطہ اور منصورہ دفتر میں وفود سے ملاقاتوں میں کہا کہ سب کا احتساب اور قوم کی لوٹی دولت کی واپسی قومی مطالبہ ہے۔ عمران خان سرکار کی بے تدبیریوں نے حقیقی احتساب کو گہرا دفن کر دیا ہے اور احتساب کو انتقامی کاروائیوں کا ذریعہ بنا کر حکومتی اور اپوزیشن کے کرپٹ مافیا کو محفوظ چھتری مہیا کر دی ہے۔ احتساب کے لئے از سرِ نو شفاف، غیرجانبدارانہ اور بااعتماد نظام لانا ہو گا۔ حکومتی صفوں میں کرپٹ عناصر کی بھرمار ہے۔ یہ ہی لوگ اپنے اور باہر کے کرپٹ عناصر کے سہولت کار ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری، رشوت اور کرپشن سماجی سرطان بن گیا ہے۔
لیاقت بلوچ نے میرپور آزاد کشمیر میں سیّد علی گیلانی کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سلو پوائزننگ کی حکمت عملی کے تحت مسئلہ کو گہرے سردخانہ کے سپرد کر رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر صرف اچھی تقریریں نہیں عملی جرات مندانہ مدابرانہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں افغان عوام اور طالبان کی عظیم فتح اور عالمی استعماری طاقت کی ذلت آمیز شکست کو چھپانے کے لئے افغانستان کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں۔ پاکستان کے لئے واحد راستہ ہے کہ افغانستان میں اسلام اور طالبان کی کامیابی تسلیم کی جائے۔ شکست خوردہ امریکہ کو ڈکٹیشن کاانکار کر دیا جائے اور مسئلہ کشمیر اور افغانستان کی صورت حال پر قومی اتفاق رائے کی متفقہ حکمتِ عملی بنائی جائے۔ پاکستان کے مفادات حکومت یا اپوزیشن کے نہیں، 22کروڑ عوام کے مفادات ہیں۔ یہ المیہ ہے کہ پارلیمنٹ کا کردار صفر ہو چکا ہے۔