News Detail Banner

ہم عدالت، سیاست، تعلیم سمیت ہر شعبہ میں قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں،سراج الحق

3سال پہلے

لاہور26اگست2021ء

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنی جس 22سالہ سیاسی جدوجہد کا تذکرہ کرتے ہیں اس کے ثمرات قوم بھگت رہی ہے۔ تین سالوں میں ہی لوگوں کی چیخیں نکل گئیں، معیشت برباد، ادارے کمزور اور بیڈ گورننس کا دور دورہ ہے۔ احتساب اور جمہوریت کا تصور تک نہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے یہ اعزاز جماعت اسلامی پاکستان کو ہے کہ اس کا ہر کارکن جب چاہے امیر جماعت تک کا احتساب کر سکتا ہے۔ اردگرد کی سیاسی جماعتوں پر نظر ڈالیے اور سوچیے کہ ان کے سیاسی کارکنوں کی کیا اس طرح تربیت ہوتی ہے جو طریقہ ہمارے ہاں ہے۔ جماعت اسلامی کے پیش نظر ایسے افراد کی تیاری ہے جو انسانوں کی دنیاوی و آخروی نجات کا باعث بن سکیں۔ جماعت کے امیر سے لے کر اس کے کارکن تک سب پر احیائے دین کے لیے جدوجہد کرنے کی ذمہ داری برابری کی سطح پر عائد ہوتی ہے۔ جماعت اسلامی سیاست اور دین کو الگ الگ نہیں سمجھتی، جو لوگ سیاست کو دین سے الگ کرتے ہیں انگریزوں نے ان کے ذہنوں کو آلودہ کیا ہوا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ نظام فرعون کا ہو اورشریعت موسیٰؑ کی۔ ہم عدالت، سیاست، تعلیم سمیت ہر شعبہ میں قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں۔ ہمارا نصب العین دیگر جماعتوں سے الگ ہے، ہمارا مقصد اللہ کے دین کو اس دنیا میں غالب کرنا ہے اور مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنا ہے۔

 وہ جماعت اسلامی پاکستان کے 80ویں یوم تاسیس کے موقع پر منصورہ میں منعقدہ مرکزی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اہم مقررین اور شرکا میں جسٹس (ر) اعجاز چودھری، جسٹس (ر)عبدالرحمن انصاری، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف،امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد اور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ شامل تھے۔

یوم تاسیس کے سلسلے میں اندرون و بیرون ملک میں تقریبات کا انعقاد ہوا جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اس عہد کا اعادہ کیا کہ احیائے دین کی جدوجہد کو بھرپور طریقے سے جاری رکھا جائے گا اور اس عظیم مشن میں کسی بھی قسم کی قربانی دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جائے گی۔

امیر جماعت اسلامی نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی زندگی اسلام کے پیغام کو پھیلانے میں صرف کر دیں۔دنیا آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام، کیمونزم اپنی موت آپ مر گئے، اب صرف اسلام کا آفاقی نظام ہی انسانیت کے دکھوں کا مداوا کر سکتا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی کی بنیاد اگرچہ آج سے 80سال قبل لاہور میں رکھی گئی، لیکن بنیادی طور پر یہ وہی تحریک ہے جس کا آغاز 14صدی قبل نبی مہربانؐ نے مدینہ میں کیا تھا۔ حضورپاکؐ سے قبل اللہ تعالیٰ نے لاکھوں انبیا کے ذریعے انسانوں تک اپنا پیغام پہنچایا کیوں کہ حضورؐ خاتم النبیین تھے اس لیے ان کے بعد کوئی نبی تو نہ آیا، مگر اسلام کا پیغام صحابہؓ اکرام، آئمہ اکرام اور صوفیا اور مجتہدین کی صورت میں جاری و ساری رہا۔ کسی خطے میں اس پیغام کی روشنی کو امام مالکؒ اور امام شافعیؒ ایسے بزرگوں نے پھیلایا، تو کہیں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، حسن البنا اور سید مودودی پیدا ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ہر کارکن کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس تحریک کو بھرپور طریقے سے جاری رکھے۔ امیر جماعت اسلامی نے اس موقع پر علامہ اقبالؒ کے دو اہم کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مفکر پاکستان نے ایک تو قائداعظمؒ کو بیرون ملک سے واپس آ کر مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے درخواست کی، دوسرا انھوں نے سید مودودیؒ کو کہا کہ وہ لاہور کو اپنا ہیڈکوارٹر بنا کر احیائے دین کی کوششوں کا آغاز کریں۔ انھوں نے کہا کہ قائد کی جدوجہد کے نتیجہ میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور سید مودودیؒ کی محنت کا ثمر آج ہم اس صورت میں دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جہاں پر لوگ اس مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد نہ کر رہے ہوں کہ مخلوق کا خالق سے رشتہ جوڑنا ہے اور قرآن و سنت کے نظام سے انسانیت کو روشناس کرانا ہے۔