پرامن اور مستحکم افغانستان خطے میں امن کے قیام اور خوشحالی کی ضمانت ہے،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور24اگست2021ء
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ تین سالوں میں حکومت کی نااہلی روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی۔ آئی ایم ایف سے شاباش کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ایجنڈے کی مکمل پیروی ہو رہی ہے۔ سودی اور سرمایہ دارانہ معیشت نے غریب کا بھرکس نکال دیا۔ حکومت نے عام آدمی کے منہ سے نوالہ تک چھین لیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار نے چھوٹے موٹے کاروبار تباہ کر دیے۔کسان، مزدور، تنخواہ دار طبقہ سب پریشان ہیں۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی آنکھیں بند کر کے پیروی جاری رہی، تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ بجلی، تیل، گیس اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ آئے روز کا معمول بن گیا ہے۔ حکمران عوام کے لیے درد سرسے کم نہیں۔ آئندہ الیکشن میں قوم سٹیٹس کو کو مسترد کر دے۔ اہل اور ایماندار قیادت ہی ملک میں خوشحالی اور ترقی لا سکتی ہے۔ وعدہ کرتا ہوں کہ اگر اللہ تعالیٰ نے موقع دیا اور عوام نے اعتماد کیاتو ملک کی تقدیر سنوار دیں گے۔ ہماری سیاست اور جدوجہد کا واحد مقصدپاکستان کو عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ کئی دہائیوں سے اس منزل کے حصول کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ان شاء اللہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی قائدین کے ایک اجلاس اور مختلف وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ خطے کی صورت حال کے پیش نظر پاکستان کو خارجہ محاذوں پر بہت زیادہ ایکٹو ہونے کی ضرورت ہے۔ ملک دشمن قوتیں سازشوں میں مصروف ہیں۔ دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو فہم اور حوصلہ دے۔ جس طرح پی ٹی آئی کے دور میں کشمیر کا سودا ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ مودی حکومت کے سامنے مکمل طور پر سرنڈر اور سری نگر اسے پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دیا گیا۔ بار بار توجہ دلانے کے باوجود کشمیر کاز کے تحفظ کے لیے نیشنل ایکشن پلان نہیں بنایا گیا، آج نتائج سب کے سامنے ہیں۔ کشمیر میں ہندوؤں کی آباد کاری ہو رہی ہے اور ایک گھمبیر سازش کے ذریعے کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلا جا رہا ہے۔ عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ان حکمرانوں سے نہ کل کوئی توقع تھی اور نہ آج ہے۔ پی ٹی آئی نے اقتدار میں آ کر داخلہ و خارجہ پالیسی کو ماضی کی طرح ہی جاری رکھا اور تبدیلی کے جھوٹے نعرے لگائے۔ حقیقت یہ ہے کہ تینوں نام نہاد بڑی جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو چکی ہیں۔ ان سے ملک اور عوام کی بھلائی کی توقع رکھنا عبث ہے۔ قوم سے اپیل ہے کہ جماعت اسلامی کو ایک موقع دے۔ خواہش ہے کہ انتخابات سے قبل الیکشن ریفارمز ہوں، مگر جس طرح کے حالات دکھائی دے رہے ہیں ایسا نہیں لگتا کہ حکمران پارٹی، ن لیگ اور پی پی انتخابی اصلاحات چاہتی ہیں۔ سٹیٹس کو میں ہی ان کے مفادا ت کا تحفظ ہے اور یہ اس نظام کو بدلنے پر کبھی راضی نہیں ہو سکتے۔
مسئلہ افغانستان پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے دہرایا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں امن کے قیام اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔ افغانستان سے امریکہ کی پسپائی افغان عوام کی عظیم فتح اور امت مسلمہ سمیت دنیا کی تمام قوموں کے لیے جدوجہد اور روشنی کی نوید ہے۔ثابت ہوگیا کہ اگر کسی قوم میں جذبہ حریت ہو تو دنیا کی کوئی طاقت اسے ہمیشہ مغلوب نہیں رکھ سکتی۔ انہوں نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ افغانستان میں اب امن اور خوشحالی آئے گی۔ عالمی برادری کو افغانستان کی تعمیر نو کے لیے طالبان کی مدد کرنی چاہیے۔ افغان بچے کو اب بندوق نہیں قلم چاہیے اور افغان نوجوانوں کو روزگار چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اب بھارت کو افغانستان کی سرزمین پاکستان میں داخلی انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ افغانستان میں امن پاکستان اور خطے میں امن لائے گا۔ مغربی طاقتیں افغانستان کو کسی اور سول جنگ میں دھکیلنے سے باز رہیں۔ انھوں نے دعا کی اللہ تعالیٰ پاکستان اورافغانستان کو امن و خوشحالی کا گہوارہ بنائے۔