موجودہ حکومت نے بلوچستان کی محرومیوں میں مزید اضافہ کیا،سراج الحق
3سال پہلے
لاہور14 جولائی 2021ء
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے بلوچستان کی محرومیوں میں مزید اضافہ کیا ۔مہنگائی ، غربت اور بے روزگاری نے صوبہ کے طول و عرض میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔ حکمران طبقہ عیاشیوں میں مصروف ، لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ۔ مسلسل مطالبہ کر رہاہوں صوبہ کے وسائل صوبے کی عوام پر خرچ کیے جائیں ۔ اب تک اعلان کیے گئے بلوچستان پیکجز صرف کاغذوں تک محدود رہے ۔زبانی جمع خرچ سے مزید کام نہیں چلے گا ، عملی اقدامات کیے جائیں ۔ صوبے میں سیکیورٹی صورتحال بڑا چیلنج ہے ۔ بھارت پاکستان کے حالاب خراب کرنے پر تلاہواہے ، چیلنج سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔ امریکہ کی شکست پر افغان عوام مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ افغانستان میں پرامن مستحکم اسلامی حکومت کا قیام وقت کی ضرورت اور پاکستان سمیت خطے میں امن اور ترقی کی ضمانت ہے۔ افغانستان میں قیام امن اور مستحکم حکومت کے قیام کے لیے افغان عوام مذاکرات کریں۔افغانستان میں امن کے قیام کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ غیر ملکی طاقتیں افغانستان میں مزید مداخلت سے باز رہیں ۔ ماضی کے حکمرانوں کی طرح پی ٹی آئی نے بھی غربت زدہ اور پسماندہ علاقوں کی بہتری پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ تین سال گزر گئے ، عوام کا وقت ضائع کیا گیا ۔ اب مزید حیلے تراشیوں اور لفظی بیان بازی کا وقت گزر گیا ۔ عوام حکمرانوں کا اصلی چہرہ پہچان گئے ہیں ۔ سرداروں ، وڈیروں ، جاگیرداروں ، سرمایہ داروں کو گھر بھیجنا ہوگا ۔ مڈل کلاس طبقہ، پڑھے لکھے لوگ ، مزدور کسان آگے بڑھیں ، عوام کو کسی سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دو۔ میر ا ایمان ہے ملک میں اسلامی نظام رائج ہو گا تو سب مسائل ختم ہو جائیں گے ۔ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو حقیقی اسلامی فلاحی مملکت بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ وعدہ کرتاہوں اقتدار میں آ کر بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کریں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے خانوزئی ضلع پشین بلوچستان میں اپنے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ امیر صوبہ بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی ، صوبائی سیکرٹری جنرل ہدایت الرحمن بلوچ ، مشتاق احمد خان، نائب امرا صوبہ مولانا عبدالکبیر شاکر ، زاہد اختر بلوچ ، ڈاکٹر عطاءالرحمن و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے ۔قبل ازیںامیر جماعت بلوچستان کی قیادت کے ہمراہ مسلم باغ میں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنماعثمان خان کاکڑمرحوم کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوںنے ان کی مغفرت کے لیے فاتحہ خوانی اور مرحوم کے ا ہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ۔
خانوزئی میں خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت کا کہناتھاکہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے مگر بدقسمتی سے ان وسائل کو عوامی فلاح کے لیے خرچ نہیں کیا گیا ۔صوبہ کے عوام کی اکثریت بجلی ، پانی ، گیس اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ۔ بلوچستان کو ہسپتالوں ، یونیورسٹیوں اور کارخانوں کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے بلوچستان پیکیجز کے نام پر اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا جو کہ کئی سال گزرنے کے بعد زمین پر نظر نہیں آرہے ۔صوبہ میں انفراسٹرکچر کا برا حال ہے اور لوگ غربت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال سے لے کر کراچی تک عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ پی ٹی آئی نے دعوﺅں اور وعدوں کی ایک لمبی لسٹ بنارکھی ہے جس پر تین سال گزرنے کے باوجود کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ حکومت کو جان لینا چاہیے کہ عوام ان سے تنگ آچکے ہیں اور کسی بھی صورت حکمرانوں کی لفظی بیان بازی پر اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے قدرتی وسائل اور ہیومن کیپیٹل سے مالا مال کیاہے مگر ظالم اشرافیہ ان وسائل پر قابض ہے ۔ ملک میں خوشحالی اور ترقی کے لیے دو فیصد اشرافیہ سے جان چھڑاناہوگی جس کا واحد راستہ ووٹ کی طاقت سے پرامن جمہوری انقلاب ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے ملک میں شفاف الیکشن کے لیے الیکٹورل ریفارمز کا مکمل پیکیج سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کیاہے جس پر جواب کے منتظر ہیں ۔انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان میں قرآن وسنت کا نظام رائج کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے ۔ جماعت اسلامی کے ملک کے طول و عرض میں موجود ذمہ داران اور ورکرز کرپشن فری اسلامی جمہوری پاکستان کا پیغام گھر گھر پہنچائیں ۔