News Detail Banner

ملک میں موجود عدالتی و حکومتی خرابیوں نے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کررکھا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن

1دن پہلے

ملک میں موجود عدالتی و حکومتی خرابیوں نے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کررکھا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن
26ویں اور 27ویں ترامیم مسترد کرتے ہیں ٗ اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ سے ہی خواتین کو ان کے اصل حقوق مل سکتے ہیں۔اجتماع عام کے دوسرے روز ’’جہان آباد ہے تم سے ‘‘کے عنوان سے خواتین سیشن سے خطاب
جماعت اسلامی کو موقع ملا تو ملک کی ہر خاتون کو وراثت میں اس کا حصہ ہر صورت دیا جائے گا اور جو شخص خواتین کو حصہ دینے سے انکار کرے گا وہ کسی بھی سرکاری عہدے پر قائم نہیں رہ سکے گا ٗ امیرجماعت اسلامی
سکریٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق نے اجتماع عام میں سے خطاب کیا جبکہ خواتین سیشن میں دنیا بھر کے مختلف ممالک سے اسلامی تنظیموں کی خواتین نے شرکت کی ، خواتین چارٹر پیش کیا اور پینل ڈسکیشن سے خطاب
اجتماع عام کے دوسرے روز ’’جہان نو ہورہا ہے پیدا ‘‘کے عنوان سے آخری سیشن میں45ممالک سے آئے ہوئے 120مندوبین کی شرکت ٗ کامیاب اجتماع عام کے انعقاد پر جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کیا
وہ وقت ضرور آئے گاجب پاکستان میں بھی جاگیرداروں، وڈیروں اور خانوں کی اجارہ داری کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گاٗ سراج الحق کا اجتماع عام کے دوسرے روز آخری سیشن سے صدارتی خطاب

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والے عظیم الشان اجتماعِ عام کے دوسرے روز خواتین سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین آئی ٹی، تعلیم اور مختلف اداروں میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہی ہیں، لیکن ملک میں موجود عدالتی و حکومتی خرابیوں نے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کررکھا ہے۔ اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ سے ہی خواتین کو ان کے اصل حقوق مل سکتے ہیں۔بدقسمتی سے ملک میں موجود گلا سڑا عدالتی نظام ہے ،عدالتوں میں دہائیوں سے مقدمات التوا کا شکار ہیں، تو عام خواتین کے گھریلو مسائل کیسے حل ہوں گے؟ پاکستان میں دفاتر، فیکٹریوں اور کھیتوں میں محنت کرنے والی خواتین کو ٹھیکیداری نظام کے باعث ان کا مکمل حق نہیں دیا جاتا، اور نہ ہی پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے حکمران طبقے نے کبھی سنجیدگی سے خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے۔انہوں نے نوجوان خواتین، خصوصاً جنریشن ذی سے اپیل کی کہ وہ جدید ذرائع، ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں نظام کی تبدیلی کی جدوجہد میں جماعت اسلامی کی ''بدل دو نظام'' تحریک کا حصہ بنیں۔26ویں اور 27ویں ترامیم کو جماعت اسلامی صاف طور پر مسترد کرتی ہے۔ موجودہ حکمران عوامی مسائل سے لاتعلق اور مخصوص ایجنڈے کے تحت کام کررہے ہیں۔ ملک پر 35 سال تک مارشل لا کے ذریعے جرنیل براہ راست حکمرانی کرتے رہے اور باقی عرصے میں بھی اسٹیبلشمنٹ کے مداخلت نے جمہوریت کو کمزور کیا۔ فارم 47 کے ذریعے وجود میں آنے والی حکومت اسٹیبشلمنٹ کے آلہ کار ہے جو انہی کے مقاصد پوری کرنے میں مصروف ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں چند ظالم طبقات عوام کو ان کے حقوق دینے کے لیے تیار نہیں، اسی لیے جماعت اسلامی نے بدل دو نظام تحریک شروع کی ہے، تاکہ عوام کو وہ نظام دیا جائے جو انصاف اور برابری پر قائم ہو۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تو ملک کی ہر خاتون کو وراثت میں اس کا حق ہر صورت دیا جائے گا اور جو شخص خواتین کو حصہ دینے سے انکار کرے گا وہ کسی بھی سرکاری عہدے پر قائم نہیں رہ سکے گا۔ جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے تحت ہا¶س وائف خواتین کے لیے فری آئی ٹی کورسزشروع کرنے جارہی ہے، جبکہ 12 لاکھ سے زائد رجسٹریشن میں 50 فیصد سے زائد نوجوان خواتین شامل ہیں ،آج کے عظیم الشان اجتماع عام میں فلسطین کی مظلوم ما¶ں، بہنوں اور بیٹیوںکو نہیں بھولنا چاہیئے ، فلسطین میں 70 فیصد خواتین اور بچوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ امن کا دعویدار امریکہ اسرائیل کو مسلسل اسلحہ اور ڈالرز فراہم کرتا رہا جبکہ پاکستان کے حکمران مغرب کی چاپلوسی میں مصروف رہے۔خواتین سیشن ’’جہاں آباد ہے تم سے ‘‘کے عنوان سے حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سکریٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق اجتماع عام کی شریک لاکھوں خواتین شرکائ سے خصوصی خطاب کیا جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نمائندہ خواتین نے خواتین چارٹرپیش کیا اور پینل ڈسکشن سے خطاب کیا۔خواتین سیشن سے دنیا بھر کے مختلف ممالک سے اسلامی تنظیموں کی خواتین نے بھی شرکت کی جن میں برازیل سے رہنما، صمود فلوٹیلاتھیاگو ایویلا،جنوبی افریقہ سے خاتون رہنما، صمود فلوٹیلافاطمہ ہینڈرکس،ملائشیا سے ڈاکٹر فوزیہ محمد حسن،بنگلہ دیش سے نور النسائ صدیقہ،یو کے سے لورین بوتھ ،آسٹریلیا سے مدیحہ تبسم ، رابعہ کاشف اور ثنائ ابوشعبان،انڈونیشیا سے حسنہ عبید اللہ عزیز ،جرمنی سے لیلیٰ زیتونی،بوسنیا سے ویلم عالم ،قطر سے ناز شہزاد ،بحرین سے ماہ جبین ،سمیرہ تاج اور تاج بی بی،مونٹینگرو سے الویسہ کرونوگورسکو،ترکی سے ایسمہ سیدوگلو،سیحم احمیتوگلو ،عائشہ عطائ الرحمن اور طاہرہ عطائ الرحمن،اردن سے ہدا حسین محمد ایتوم شامل تھیں۔
اس موقع پر سابق امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج، اس عظیم اجتماع عام کے انعقاد پر حافظ نعیم الرحمن اور ان کی پوری ٹیم کو خراجِ تحسین اور شاباشی پیش کرتا ہوں جنہوں نے علامہ اقبالؒ کے اس خواب کو عملی رنگ دیا کہ نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر تک امتِ مسلمہ کے رہنما¶ں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے۔یہ اجتماع اسی خواب کی تعبیر ہے اوراس عزم کا اظہار ہے۔آج اس اجتماع میں وہ لوگ جمع ہیں جنہوں نے ظالم قوتوںچاہے وہ امریکہ ہو یا اس کے حواری کی غلامی کو مسترد کیا۔ وہ جنہوں نے ہمیشہ حق کا علم بلند کیا، ظلم کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے، اور امتِ مسلمہ کو جوڑنے کا فریضہ نبھایا۔ آج یہاں موجود ہر چہرہ ایک نئی امید، ایک نئی دنیا، ایک جہانِ نو کی بشارت لے کر آیا ہے۔یہاں موجود یہ نوجوانوں کا سمند، بزرگوں کا وقاراور ہماری ما¶ں، بہنوں اور بیٹیوں کا حوصلہ اس بات کی گواہی ہے کہ قوم ایک نئے عزم کے ساتھ اُٹھی ہے اور جب قوم اُٹھ جائے تو تاریخ کا رخ موڑتی ہے۔سراج الحق نے کہاکہ ہم ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں حاکمیت صرف اللہ کی ہو ، جہاں نظام وہی ہو جو اس نے اور اس کے رسول ﷺ نے بتایا ہے۔ہم ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں فلسطین آزاد ہو، جہاں ظلم کے اندھیروں میں قید ہر بیٹی آزاد ہو، جہاں انصاف زندہ ہو اور ظلم کا دروازہ بند ہو۔ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں دنیا اس مقام پر نہ پہنچے کہ قاتلوں کو امن کے انعامات کے لیے نامزد کیا جائے۔جہاں طبقاتی تقسیم نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ایران اور افغانستان کے عوام نے بڑی قربانیاں دے کر اپنے اپنے ہاں ظلم و جبر کی پرانی روایتوں اور شہنشائیت کا خاتمہ کیا۔وہ وقت ضرور آئے گاجب پاکستان میں بھی جاگیرداروں، وڈیروں اور خانوں کی اجارہ داری کا باب ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا۔یہ قوم غلامی کے ہر بوجھ کو اتار پھینکنے کا عزم کر چکی ہے اور یہ منزل ایک نئے پاکستان کی، ایک نئی دنیا کی ہے ۔#
اجتماع عام کے دوسرے روز ’’جہان نو ہورہا ہے پیدا ‘‘کے عنوان سے آخری سیشن میں45ممالک سے آئے ہوئے 120مندوبین نے شرکت کی ۔سیشن سے اخوان المسلمون کی نمائندے بزرگ رہنما شیخ حمام سعید،رہنما حکمران جماعت ملائشیا سے ڈاکٹر مازلی ملک ، مراکش سے سربراہ تحریک التوحیدوالااحسان سید ڈاکٹر اوس رمال ،برطانیہ سے نومسلم خاتون سماجی رہنما نورین بوتھ، ترکی سے سعادت پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاتح اربکان،مرکزی رہنماحماس خلیل الحیہ،برازیل سے تھیاگوایویلا رہنما صمود فلوٹیلا،عراق سے ابواوس اخوان المسلمون کے شیخ اسماعیل ،نیلسن منڈیلا کی ساتھی ڈاکٹر فرینک چکا، جنوبی افریقہ سے اسلامک لبریشن فرنٹ فلپائن رہنما مورو اسماعیل ابراہیم ، نائب امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش پروفیسر مجیب الرحمان ، بوسنیا سے علیجاہ عزت بیگوچ پارٹی پروفیس یحیٰ رہنماآل پارٹیزحر یت صدر تحریک کانفرنس کے نمائندے پروفیسر غلام محمد صفی،تیونس سے رہنما تحریک النہضہ ڈاکٹر علی بن عرفہ،قائد علمائ فلسطین شیخ مروان ، برہان کایا بیکن ،رکن ترک پارلیمنٹ نمائندہ صدر اردگان ڈاکٹرانس تکریتی ، صدر الخدمت فا¶نڈیشن پاکستان ڈاکٹر حفیظ الرحمن ودیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر شیخ علی محی الدین قرعہ داغی نے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کو یادگاری شیلڈ پیش کی جبکہ ڈائریکٹر امور خارجہ ڈاکٹر آصف لقمان قاضی نے نطامت کے فرائض انجام دیے ۔
اجتماع عام میں دنیا بھر میں مختلف ممالک کی اسلامی تحریکوں کے سربراہان نے شرکت کی جن میں صدر الاتحاد العالمی لعلمائ المسلمین قطرشیخ علی محی الدین قرہ داغی،مرکزی رہنما، حماس خلیل الحیہ،قائد، ہیئۃ علمائ فلسطین شیخ مروان،رہنما، کشمیر سے آل پارٹیز حریت کانفرنس پروفیسر غلام محمد صفی،اردن سے بزرگ رہنما، مصر سے نائب مرشد عام، اخوان المسلمون ڈاکٹر حلمی الجزار،ترکی سے سربراہ، سعادت پارٹی ڈاکٹر فاتح اربکان،ترکی سے پارلیمنٹرین، جماعتِ صدر اردوان برہان کایاتُرک،نائب، رفاہ پارٹی ڈاکٹر دوآن بیکن،الجزائر سے نائب صدر، حرکۃ مجتمع السلم ڈاکٹر ناصر حمدادوش،سوڈان سے سربراہ، اخوان المسلمون شیخ عادل علی اللہ،سینیگال سے نائب صدر، تحریک عباد الرحمن مبنگے تلہ،صومالیہ سے شیخ احمدرہنماشیخ محمد ،بوسنیا سے نمائندہ، علی عزت بیگووچ کی جماعت پروفیسر یحییٰ،مقدونیہ سے سعید رمضانی،مونٹی نیگرو سے امام جماعت امام ڈزتیمو،فلپائن سے رہنما، مورواسلامک لبریشن فرنٹ اسماعیل ابراہیم،ملائیشیا سے ڈائریکٹر امور خارجہ، حزب اسلامی ڈاکٹر خلیل عبدالہادی،ملائیشیا سے وزیر، صوبہ کلانتان حاجمہ ممتاز،انڈونیشیا سے رہنما، جسٹس پارٹی جزولی جوینی،برطانیہ سے ڈاکٹر انس التکریتی،فلسطین سے پروفیسر ڈاکٹر سامی العریان ،دانشور،سربراہ، رفاہی ادارہ منیر سعید،امریکا سے کشمیری رہنماڈاکٹر غلام نبی فائی،برطانیہ سے کشمیری رہنمامزمل ایوب ٹھاکر،چین سے ڈاکٹر وکٹر گائو دانشور،امریکا سے پروفیسر، جارج واشنگٹن یونیورسٹیپروفیسر جان اسپیٹو،امریکا سے سماجی کارکنشان کنگ،بوسنیا سے دانشورپروفیسر یحییٰ ملاحاصلووچ،ملائیشیا سے سربراہ، تحریک اکرام بدلی شاہ،مصر سے ڈاکٹر محی الدین الزایط،برطانیہ سے سابق صدر، یو کے اسلامک مشنڈاکٹر زاہد پرویز،امریکا سے سابق صدر، اسلامک سرکل آف نارتھ امریکاڈاکٹر محمد یونس،ترکی سے اسپیکر، قومی اسمبلینعمان قرطلمش شامل تھے ۔#