خواتین کو عدم تحفظ، حق وراثت کا نہ ملنا ملک کے کلیدی مسائل ہیں، حافظ نعیم الرحمن
3دن پہلے

خواتین کو عدم تحفظ، حق وراثت کا نہ ملنا ملک کے کلیدی مسائل ہیں، حافظ نعیم الرحمن
ساڑھے تین کروڑ بچیوں میں سے نصف سکول نہیں جارہیں، سینکڑوں خواتین دوران زچگی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں
ریاست اسلام اور آئین کے مطابق خواتین کے حقوق کی دستیابی یقینی بنائے، امیر جماعت اسلامی کا حلقہ خواتین کے زیراہتمام تقریب سے خطاب
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عدم تحفظ اور خواتین کو وراثت، صحت اور تعلیم کی سہولیات کا دستیاب نہ ہونا ملک کے بنیادی اور کلیدی نوعیت کے مسائل ہیں، جماعت اسلامی خواتین کے حق کے لیے پوری قوت سے آوازبلند کررہی ہے، اللہ تعالیٰ کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے اقتدار میں آکر عورتوں کو وہ تمام حقو ق دیں گے جن کی اسلام اور آئین پاکستان میں ضمانت فراہم کی گئی ہے۔ وہ لاہور کے مقامی ہوٹل میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام ”تحفظ عورت کا بنیادی حق“کے موضوع پر تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب میں خواتین بڑی تعداد میں شریک ہوئیں جبکہ سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ڈاکٹر حمیرا طارق، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ثمینہ سعید، ڈاکٹر زبیدہ جبین، عظمیٰ عمران،نازیہ توحید اور دیگر خواتین رہنماؤں نے خطاب کیا۔
قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن نے خواتین کی تیار کردہ مصنوعات کے مخلتف اسٹالز کا بھی دورہ کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے تقریب کو غزہ کی بچیوں کے نام منسوب کیا اور شرکا سے اپیل کی وہ کہ اہل فلسطین کے لیے بھرپور آواز اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہونے والے مظالم نے مغرب کی دورنگی اور منافقت کو مزید عیاں کردیا ہے، تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ دنیا بھر میں انصاف پسند اکٹھے ہورہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ملک میں ساڑھے تین کروڑ بچیوں میں سے نصف کے قریب سکول نہیں جارہیں، خواتین کو صحت کی سہولیات دستیاب نہیں، سینکڑوں دوران زچگی موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ ریاست خواتین کو صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی میں ناکام ہوگئی ہے۔تعلیم طبقاتی اور مہنگی ہے، اوپر سے پنجاب میں سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کیا جارہا ہے جو سرکاری سکول نہیں چلا سکتے وہ حکومت کیسے چلا سکتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اقتدار میں آکر جماعت اسلامی خواتین کا حق وراثت یقینی بنا ئے گی، خواتین کو حق وراثت سے محروم کرنے والے عوامی اور سرکاری عہدیدار اپنے عہدوں پر نہیں رہیں گے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ گھریلویا ذاتی ضروریات کے پیش نظر جو خواتین ملازمتیں کررہی ہیں انہیں کام کاج کی جگہوں اور عوامی ٹرانسپورٹ میں اکثر ہراسگی یا عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جماعت اسلامی خواتین کے لیے باعزت روزگار اور محفوظ ٹرانسپورٹ یقینی بنائے گی، حکومت عورت کے تحفظ کے قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ ملک پر مسلط مافیا ایک دوسرے کے تحفظ کے لیے سرگرم ہے، انہیں عوام کی کوئی پروا نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں بچیوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع ملنے چاہییں، جماعت اسلامی بنو قابل کے ذریعے یہ خدمات پہلے ہی سرانجام دے رہی ہے، ملک بھر میں ہزاروں بچیوں کو مفت آئی ٹی تربیت فراہم کی، دسمبر میں گھریلو خواتین کے لیے مفت آئی ٹی کورسز کا آغاز کریں گے۔ انہوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ خاندانی نظام کی مضبوطی اور بچیوں کی اسلامی عقائد کے مطابق تربیت پر زیادہ سے زیادہ زور دیں، بچیوں کو سوشل میڈیا کے مثبت استعمال پر راغب کیا جائے۔
قبل ازیں انہوں نے لاہور کے نواح چوہنگ میں الخدمت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام سیلاب متاثرین کے لیے قائم کی گئی خیمہ بستی کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم مکمل ہوتا اور انتباہی موسمیاتی آلات(early warning system) کی مدد سے نظام وضع کرلیا جاتا تو سیلاب اتنے بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب نہ بنتا۔ ملک میں چند ماہ پانی کی دستیابی 84فیصد تک جا پہنچتی ہے جو ڈیموں میں ذخیرہ کرلی جائے تو سال کے بقیہ دورانیے میں خشک سالی کا سامنا نہ کرنا پڑے، حکومتی سطح پر منصوبہ بندی کا شدید فقدان ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آٹا مہنگا ہوگیا ہے، چاول، گنا، چارہ اور خریف کی دیگر فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، گندم کی کاشت شدید متاثر ہوگی۔ حکومتوں کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے عوام کو مسلسل مصائب اور تکالیف کا سامنا رہتا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہاؤسنگ سوسائیٹیز کے مالکان اگر متاثرین کی مدد نہیں کررہے تو ان کے این او سی منسوخ کئے جائیں۔ سیکرٹری جنرل الخدمت سید وقاص جعفری، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، اکرام الحق سبحانی، احمد حماد رشید اور سیکریٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی بھی اس موقع پر موجود تھے۔